شگر ، گندم کی نئی قیمتوں‌ کے بعد نائب تحصلدار کا سرکردہ گان شگر کے ساتھ اہم تجاویزی اجلاس

شگر ، گندم کی نئی قیمتوں‌ کے بعد نائب تحصلدار کا سرکردہ گان شگر کے ساتھ اہم تجاویزی اجلاس
شگر(عابدشگری) گندم کی نئی قیمتوں کی ترین کے بعد سے پیدا ہونے والی صورتحال اور عوام سے تجاویز کے حوالےسے نائب تحصیلدار ہیڈکوارٹر شگر عنایت علی شگری کی صدارت میں اہم اجلاس اسسٹنٹ کمشنر شگر آفس میں منعقد ہوا۔ جس میں سابق ممبر ضلع کونسل حاجی وزیر فداعلی ، سول سپلائی آفیسر فضل عباس، ایس ایچ او سٹی تھانہ زمان شگری ، علمائے کرام ، عمائدین ، سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کے نمائندوں اور ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب تحصیلدار شگر اور سول سپلائی آفیسر شگر نے شرکاء کو گندم کی نئی قیمتوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک چوری گندم کی خریداری سے عوام پہنچانے میں محکمہ خوراک کو 12500 روپے لاگت آتی ہے۔ اور وفاقی حکومت کی جانب گندم پر سبسڈی کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ گلگت بلتستان میں سبسڈائزڈ گندم اور آٹے کی اصل حقداروں تک منصفانہ تقسیم اور شفاف ترسیل کیلئے اقدامات کئے ہیں ۔گریڈ سترہ سے اوپر سرکاری ملازمین اور آئینی عہدیداران کو گندم سبسڈی نہیں ملے گی۔وفاق کی جانب سے گندم سبسڈی کے بجٹ پر کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی گئی۔ اس مالی سال میں بھی ساڑھے نو ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔گندم سبسڈی اصلاحات سے حق داروں تک گندم کی فراہمی یقینی بنایا جائیگا۔ حصول اور ترسیل میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں صاحب استطاعت لوگوں کو بھی سبسڈی سے مبرا کیا جائیگا۔گندم سبسڈی اصلاحات سے گندم مافیا اور ڈیلرز کا اختتام ہوگا۔ گریڈ 17 سے اوپر کے چار ہزار دو سو سرکاری ملازمین کو گندم سبسڈی مہیا نہیں ہو گی۔ حاصل شدہ رقم گندم کی مقدار میں اضافہ اور ترسیل کے لیے مختص کی جائے گی۔ گندم کی بوریوں کی تعداد میں کمی کو پورا کرنے کے لیے صاحب استطاعت لوگوں کو سبسڈی سے باہر کیا جارہا ہے۔ گندم کی فی کلو قیمت میں روپے سے باون روپے کر دی گئی ہے۔ گندم کی قیمت بڑھنے سے گندم کی قلت ختم ہو جائے گی. گندم کی نئی ترمیم شدہ قیمت کے بعد بھی وفاق کی جانب سے ہر سو کلو گرام بوری پر اوسطانو ہزار پانچ سوروپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ اجلاس میں شرکاء اجلاس سے اس حوالے سے رائے بھی کی گئی ۔ جس پر شرکاء کا کہنا تھا کہ گندم پر قائم سبسڈی میں کمی صوبائی حکومت اور عوامی نمائندوں کی نااہلی یے۔ میٹرو بس اور اورینج ترین پر کئی سو ارب روپے وفاقی حکومت سبسڈی دے سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی گندم پر سبسڈی کی رقم وفاقی حکومت کیلئے کوئی معانی نہیں رکھتا ۔ لیکن صوبائی حکومت اور عوامی نمائندوں کی نااہلی اور عوام کا مقدمہ وفاق میں کرنے کے بجائے اپنے شاہی اخراجات کو عوام پر ڈالنے کیلئے گندم کی قیمت بڑھا دی گئی یے۔ جوکہ عوام کو ہر گز قابل قبول نہیں ۔ گندم کی ریٹ کو اگر بڑھانا ہی مقصود ہو تو گلگت بلتستان کے تمام لینڈ آف سٹیٹ کو عوام کیلئے واگزار کیا جائے اور ان پر آباد کاری کرنے دیں۔ ٹو عوام اپنے لئے گندم پیدا کرینگے۔ سبسڈی متنازعہ خطہ ہونے کی وجہ سے ہماری حق ہے۔ حکومت نے بتدریج دیگر تمام اشیاء سے سبسڈی کو ختم کردیا ہے اور صرف گندم ہی رہ گیا ہے۔ جس پر بھی شب و خون مارنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
Urdu news important proposal meeting with the leading shigar leaders

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں