وادی شگر قدرتی حسن کا گہوارہ اور سیاحوں کی جنت ,فضہ ستار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد

وادی شگر قدرتی حسن کا گہوارہ اور سیاحوں کی جنت ,فضہ ستار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد
پاکستان کے شمال میں واقع گلگت بلتستان اپنے قدرتی حسن اور قدیمی تاریخ و ٹقافت کی وجہ سے دنیا منفرد مقام رکھتا ہے۔ بلتستان کے خوبصورت علاقوں میں سے ایک وادی شگر ہے۔ وادی شگر قراقرم اور ہمالیہ کے عظیم پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع ہے۔ یہ وادی اپنے دلکش مناظر، بلند و بالا پہاڑوں، گلیشیئرز، جھیلوں اور تاریخی مقامات کی وجہ سے سیاحوں کی نظروں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔
وادی شگر میں واقع بلند و بالا پہاڑ اس علاقے کے قدرتی حسن کو چار چاند لگاتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو یہیں واقع ہے۔ کے ٹو قومی اور بین الاقوامی سیاحوں بالخصوص مہم جوئی کے شوقین لوگوں اور کوہ پیماؤں کی توجہ کا مرکز ہے۔ قراقرم کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں گھرا یہ علاقہ اپنے فطری حسن اور رعنائیوں کی وجہ سے لوگوں کو دعوت نظارہ دیتا ہے۔
وادی شگر میں متعدد گلیشیئرز بھی موجود ہیں، جن میں بلتورو گلیشیئر دنیا کا دوسرا بڑا گلیشیئر ہے۔ یہ گلیشیئر اپنی عظمت اور وسعت کی وجہ سے سیاحوں اور جغرافیہ اور علم موسمیات کے ماہرین اور محققین کے لئے خاص دلچسپی کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ میلوں پر محیط بیافو گلیشیئر دیگر چھوٹے بڑے گلیشیئرز جن کی کل تعداد تقریباً چار ہزار کے لگ بھگ ہیں، اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی میں اضافے کے باعث ہیں۔ یہ گلیشیئرز ایک طرف تو حیران کن قدرتی مناظر پیش کرتے ہیں دوسری جانب یہ پانی کے وہ قدرتی ذخائر ہیں جو ماحولیاتی توازن میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وادی شگر کا ایک اور اہم پہلو یہاں کے تاریخی اور تہذیبی ورثے ہیں۔ تعمیراتی ورثے کے شعبے میں پھونگ کھر شگر (شگر فورٹ) جو 17ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا، یہ محل مقامی تہذیب و ثقافت اور معاشرتی عروج و زوال کی عجیب و غریب داستانیں اپنے دامن میں سمیٹے آج بھی اسی شان و شوکت کے ساتھ قائم ہے۔ صدیوں پر محیط تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی ورثے کا امین یہ شاہکار آج بھی اپنی عظمت رفتہ کی علامت بن کر ایستادہ ہے۔ زمانے کے زیر و بم اور شکست و برید سے دھندلائی ہوئی اس کی عمارت ضروری مرمت اور بحالی کے بعد اب ایک ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جہاں ارباب بست و کشاد، عنان و اقتدار کے حامل حکام اور چپے چپے سے آئے ہوئے سیاح قیام و طعام سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اس کی تاریخی اہمیت، فن تعمیر، قدیمی نوادرات اورقدرتی ماحول کا لطف اٹھانے آتی ہیں۔ اس کا قدیم فن تعمیر، چوبکاری اور تعمیراتی خاکے سے لوگ اس کے درخشاں ماضی کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
وادی شگر میں سیاحوں کی دلچسپی کیلئے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ یہاں قدرتی حسن سے بھرپور پرسکون ماحول میں سیاحوں کیلئے ٹریکنگ، کیمپنگ، فشنگ، ٹرافی ہنٹگ، بوٹنگ، اور فوٹوگرافی جیسے مواقع خصوصی دلچسپی کے باعث ہیں۔ وادی کی سرسبز و شاداب چراگاہیں، صاف و شفاف جھیلیں اور بلند و بالا پہاڑ سیاحوں کے لئے ایک خوابناک ماحول فراہم کرتے ہیں۔ موسم گرما میں یہاں کا موسم کافی خوشگوار ہوتا ہے البتہ سردیوں میں بلتستان بھر کی طرح یہاں بھی شدید برف باری ہوتی ہے۔ برف کی چادر اوڑھی وادیوں کا اپنا مخصوص حسن ہوتا ہے جس کا نظارہ کرنا یقینا دلچسپی سے خالی نہیں ہوتا۔
وادی شگر اپنی تمام تر خوبصورتی کے باوجود بہت سارے مسائل کا بھی شکار ہے۔ ترقیاتی سرگرمیوں کے فقدان ہیں۔ سڑکوں کی حالت ابتر ہیں جو سیاحوں کی آمد و رفت میں بڑی رکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔ سیاحوں کی بے ہنگم ریل پیل اور صفائی کا ناقص انتظام کی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہے جو دھیرے دھیرے علاقے کی خوبصورتی کو متاثر کر رہا ہے۔ لوگوں میں ماحول کی صفائی کا رجحان بالکل کم ہے ایسے میں یہاں آنے والے سیاح بھی صفائی کا خاطر خواہ خیال نہیں رکھتے۔ جس سے ماحول کی تباہی یقینی ہو جاتی ہے۔
دنیا کو درپیش موسمی تبدیلیوں سے وادی شگر بھی محفوظ نہیں اور یہاں پر بھی برف باری اور بارشوں میں کمی آنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا محل و موسم بھی غیر متوقع تبدیلیوں کی وجہ سے انتہائی غیر یقینی ہو چکا ہے۔ بارشوں اور برفباری میں کمی، موسم اور ان کے دورانیے میں تبدیلی اور آلودگی کی وجہ سے سے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ تاخیر سے شدید برفباری گرمیوں میں سیلاب کا باعث بنتی ہے۔ سیلابی ریلے بسا اوقات آفات میں بدل کر سڑکیں، کھیت اور باغات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جنگلات کا کٹاو بھی ماحولیاتی عدم توازن کا باعث بن رہا ہے۔ غیرمقامی باشندے اور سرمایہ کار یہاں زمینیں خرید کر درخت کاٹ کر بڑے بڑے مکانات اور ہوٹلز بنا رہے ہیں، جس سے قدرتی ماحول اور فطری حسن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ عرصہ دراز سے کچھ مقامی پرندے بالکل نظر نہیں ارہے ہیں حالانکہ گزشتہ دس سال تک ان کی بڑی تعداد مقامی کھیت کھلیانوں اور باغات میں چہچہاتی نظر آتی تھی۔
وادی شگر کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو ماحولیاتی نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ سکولوں میں کمپین چلائی جائیں اور اساتذہ بچوں کو درختوں کے فوائد اور ماحولیات کی حفاظت کے بارے میں تعلیم دیں۔ گلگت بلتستان کی حکومت کو چاہئے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق قانون سازی کریں اور ان پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔ سیاحوں کو چاہئے کہ وہ یہاں کی خوبصورتی سے بھر پور لطف اٹھانے کے ساتھ ساتھ صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں۔ حکومت کو ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہئے تاکہ سڑکوں کی حالت بہتر ہو اور سیاحوں کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔
وادی شگر پاکستان کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک ہے، جو قدرتی حسن، تاریخی مقامات اور مختلف سرگرمیوں کی وجہ سے سیاحوں کے لئے ایک دلکش سیرگاہ بھی ہے۔ مگر یہاں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس خوبصورت وادی کی قدرتی خوبصورتی اور ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔ وادی شگر کی دلکشی اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ماحول کی حفاظت اور ترقیاتی کاموں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں