عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں‌گے، چیف جسٹس، 2 صفحے کے نوٹس کے ساتھ بینچ کا حصہ نہیں رہوں گا، جسٹس یحی افرید ی

urdu news, no compromise on the freedom of Judiciary

عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں‌گے، چیف جسٹس، 2 صفحے کے نوٹس کے ساتھ بینچ کا حصہ نہیں رہوں گا، جسٹس یحی افرید ی
رپورٹ، 5 سی این نیوز
عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں‌گے، باہر اور اندر سے حملہ نہیں ہونا چاہئے، چیف جسٹس، 6 ججز کے خط کے معاملے میں چیف جسٹس از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دروان چیف جسٹس اف پاکستان نے کہا کہ عدلیہ کی ازادی پر اندر یا باہر سےحملہ نہیں ہونا چاہیے،
6 ججز کا خط از خود نوٹس کیس چیف جسٹس کے سربراہی بینچ میں جسٹس منصور علی خان، جسٹس جمال خان میدوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر شامل ہیں.جسٹس یحی افرید ی نے 2 صفحے کا نوٹس لکھ کر بینچ میں‌شامل ہونے سے معذرت کر لی ،
سماعت کے ابتداء‌میں‌چیف جسٹس نے کہا کہ دوران سماعت کوئی کراس ٹاک نہیں ہوگا، اور اپس میں‌کوئی بات نہیں‌کرے گا، جس نے بات کرنی ہے وہ کمراہ عدالت چھوڑ کر باہر جایئں.
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس 184 کے تحت لگایا گیا ہے. کمیٹی نے فیصٌلہ کیا تھا عدلیہ کی ازادی کسی صورت بحال رکھیں‌گے. چیف جسٹس نے فول کورٹ بنانے کا بھی عندیہ دے دیا. ملک بہت زیادہ تقسیم نظر ا رہے ہیں، لوگ عدلیہ کی ازادی نہیں چاہتے، لیکن ہم بحیثت عدلیہ اس عدلیہ کی ازادی کو یقینی بنائیں‌گے،
دوران سماعت جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ جسٹس اعجاز کا اضافی نوٹ بھی پڑھیں،اس کے بعد چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کون کون سے نکات ہے جس پر ہائیکورٹ خود کاروائی نہیں کر سکتے ہیں.جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا سارے نکات پر ہائیکورٹ خود کاروائی کر سکتے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کو ہدایات دے سکتے ہیں.
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہائیکورٹ کے ججر کے اقدامات کو سراہناچاہیے. اگر کوئی جواب نہیں‌آتا ہے تو ججز بے خوف کام کر سکتے ہیں، ہمیں ہائیکورٹ کے ججز کے نکات کو دیکھنے چاہیے. انہوں نے منصور اعوان کو اعجاز الحسن کا نوٹس پرھنے کا کہا گیا. ہمیں ہائیکورٹ کے ججز کے بیجھے گئے تجاویز پر محددوت رکھنا چاہیئے.
چیف جسٹس نے کہا کہ میں‌جب سے چیف جسٹس بنا ہے کوئی مداخلت کا کیس سامنے نہیں‌ایا. ماضی میں جو ہوا سو ہوا، اگے عدلیہ میں‌کسی کا مداخلت برداشت نہیں کریں‌گے. جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا، ایک جج کی ذاتی زندگی کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیا، اور دوسرے جج کا گریں‌کا معاملہ اٹھایا گیا.
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط میں جو تجاویز کو پبلک کرنے کا حکم دے دیا. سب کچھ میڈیا پر چل رہا ہے تو ہم بھی سب پبلک کر دیں‌گے،
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اسلام آباد کے ججز کے تجاویز پر خود کاورائی کر سکتے ہیں ، تو وہ سپریم کورٹ سے کیوں‌رجوع کیا ہے.

چھوٹی چھوٹی خواہشات، پروفیسر قیصر عباس

شگر تمام ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس کا ڈی سی شگر کے زیر صدارت اہم میٹنگ میں ضلع میں جاری ترقیاتی سکیموں کا جائزہ

روس اور چین نے امریکی ڈالر کی تجارت میں کمی کا فیصلہ

urdu news, no compromise on the freedom of Judiciary

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں