میرے ہمدم کبھی جانے سے پہلے آزماتا ہے، محمدنبی نایاب

دسمبر جاتے جاتے دل طاری کرگئی وحشت۔۔
میرے ہمدم کبھی جانے سے پہلے آزماتا ہے۔۔
(احسان کا بدلہ احسان کے سوا اور کیا ہو گا۔)
القرآن۔۔
کرونا وائرس جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔۔۔
جس نے سال 2019 سے لیکر اب تک لاکھوں قیمتی جانیں لے لیں۔۔
کاروبار تجارت تعلیم و روزگار سب مفلوج ہو کر رہ گٸے۔۔
اس سے بھی مشکل محشر کا اک سماں تھا کہ جہاں باپ بیٹے سے دور بھاگ رہے تھے تو بیٹا باپ سے۔۔
رشتہ دار رشتہ داروں سے مختضر ہر کوئی ہر کسی سے کوسوں نہ صرف دور بھاگ رہے تھے بلکہ دورازہ بھی اک دوسرے کے لیے بند کر دئیے۔۔

اس مشکل ترین وقت میں کوویڈ ١٩ جوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر جس طرح خدمات سر انجام دئیے یہ ناقابل فراموش ہے
رب العزت کو معلوم ہے اور یہ ہمارے محکمہ صحت کے ذمہ داران کو ۔۔۔
معلوم تو ہمارے وزراء ہمارے حکمرانوں کو بھی ہے لیکن انہیں اپنی کرسی اقتدار منصب پیسہ عیاشیوں کی وجہ سے غریبوں پر جو ظلم و ستم ہورہا ہے نظر نہیں آرہا ۔۔
ورنہ یہ قرآن مجید کا بھی اور دنیا کا بھی دستور ہے جو مشکل ترین وقت میں کام آۓ انہیں یوں رسوا نہیں کرتے
اگر احسان کا بدلہ احسان نہ کر سکے تو انہیں یوں نظر انداز نہیں کرتے۔۔
جب ایسے مشکل وقت میں اپنی جان کو خطرے میں رکھ کے دوسروں کی جانیں بچانے کے لٸیے بے خطرہ کود پڑے تو کم از کم انہیں خصوصی انعام و اکرام سے نوازنا چاہٸیے تھا اور ان کے مستقلی کے لٸیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی ۔۔
تقریبا 80 فیصد ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوا۔۔
پہلا دوسرا ڈوز کے علاوہ بوسٹر ڈوز بھی لگواۓ گے۔۔
اور اسی حساب سے روزانہ کی بنیاد پہ سمپلینگ بھی کرتے آرہے ہیں۔۔
حجاج عمرہ زیارتوں پہ جانے والوں کو بھی خصوصی اضافی ڈوز لگواٸیں گے۔۔
گھر گھر جاکے بہت سے مشکلات عوامی شدید ترین رد عمل کے باوجود بڑے صبر و تحمل سے ہم نے اپنا فریضہ ادا کر دئیے۔۔
اسکول کالج یونیورسٹی سمیت تمام دفاتر مدرسوں میں بھی خصوصی ٹیم کی شکل میں انہیں سہولیات فراہم کرتے ہوۓ
ڈوز لگوا لیا۔۔
انتہائی قابل احترام کوویڈ ١٩ ہیرو جناب ڈی ایچ او کرامت رضا صاحب شگر بھی ان تمام کے از خود چشم دید گواہ بھی ہے اور ان تمام تر حالات سے بخوبی واقف بھی۔۔
کیونکہ جناب والا نے جو قربانی اس حوالے سے پیش کیا یقینا تاریخ میں ایسے بہادر و جرات مندوں کے بارے میں لکھنے پڑھنے کو کم ملتے ہیں۔

البتہ کریڈٹ لینے والوں کی تو ماشإ اللہ لمبی فہرست موجود ہے۔۔

کاش ہم جن کے زیر نگرانی کام کررہے تھے اگر وہی ہمارے لٸیے آواز بلند کرتے تو آج یہ دن دیکھنے کو نہیں ملتے ۔
خیر رب العزت کو سب کچھ معلوم۔
ہم پر امید ہے وہ ہماری خدمات کو ایسے ہی راٸیگاں جانے نہیں دیں گے۔۔
اگر اک دروازہ بند ہو جاۓ تو ہزاروں دروازے کھول بھی دیتے ہیں۔۔
وہی خالق بھی مالک بھی زارق بھی ہے ۔۔

البتہ ہمارے بہت سے چہرے سامنے آۓ اور بے نقاب ہوۓ۔۔
اس دوران بہت سوں سے واسطہ پڑا دیکھا سیکھنے کو بھی ملے۔۔
مگر جناب یہاں انصاف کہا ملتا ہے۔۔
یہاں ملک لوٹنے والوں کو انصاف ملتا تو ہے البتہ بچانے والوں کو نہیں۔۔
یہاں دو نمبری کرنے والوں کو تو انصاف مل جاتا ہے ایمانداری کے ساتھ کام کرنے والوں کو نہیں۔۔
یہاں اخلاص سے کام کرنے والوں کو تو نکال دیتے ہیں
البتہ دلاٸی سہولت کاری کرنے والوں کو نوازتے ہیں۔۔

اس خطرناک جان لیوا وبإ سے لڑنے کے لٸیے یوں تو پورے پاکستان سے تقریبا 1000 اک ہزار ویکسینٹرز کارکنوں نے خدمات سر انجام دٸیے۔۔
جبکہ گلگت بلتستان سے 135 بالخصوص سکردو سے ڈی ایچ او آفس کے زیر نگرانی 25ویکسینٹرز نے بھی خدمات سر انجام دٸیے۔۔

بے شک اک پروجیکٹ کی خاطر لیا یہ ہمیں معلوم ہیں لیکن تین سال بھی کم نہیں اگر کوٸی قدر دان ہو تو اب
مشکل دور ہوۓ، آفت ٹلی، تو ایسے ہی خیر باد کہہ دینا یہ ہمارے ساتھ زیادتی و نا انصافی ہے۔۔
اک طرف مہنگاٸی عروج پہ ہے دوسرا بے روزگاری بھی زیادہ ہے۔۔
حکام بالا اگر روزگار فراہم نہ کر سکے تو کم از کم جو کام کررہے ہیں انہیں کاموں سے نکال تو نہ دے
ان کے رزق پہ ڈاکہ نہ ڈالیں۔۔
اگر آپ لوگ چاہے تو کیا سے کیا نہیں ہوسکتا ہے۔

لھذا ہم بھرپور مطالبہ کرتے ہیں۔۔
معزز علمإ کرام ، اعلی حکام ، گورنر، عدلیہ ، ہمارے منتخب وزرإ ، اپوزیشن اراکین سمیت وزیر صحت ، چیف سیکرٹری ، داٸریکٹر و ڈی ایچ او صاحبان سے کہ یہ 1000نفر ویکسینٹرز کی بات نہیں بلکہ یہ اک ہزار گھرانوں کی بات ہیں۔۔لھذا ہمیں انصاف فراہم کرے ہمارے ساتھ زیادتی نہ کرے۔۔
ہمارے مستقلی کے بارے میں بھی سوچیں۔۔
شکریہ۔۔

عدل و انصاف محبت کا سبق مانگا تھا۔۔
ہم نے کب اپنے ہی زخموں پہ نمک مانگا تھا۔۔

یہ خوشی اور نوازش ہو مبارک تم کو۔۔
ہم نے خیرات نہیں مانگی تھی حق مانگا تھا۔۔
urdu column, column in urdu

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں