پاک افغان کشیدہ تعلقات، پروفیسر قیصر عباس!
پاک افغان کشیدہ تعلقات، پروفیسر قیصر عباس!
امریکہ بہادر کی افغانستان سے رخصتی کے بعد ہم سمجھ رہے تھے کہ پاکستانی حمایت یافتہ طالبان حکومت آگئی ہے اب انشاء اللہ ہماری مغربی سرحد تو ہر طرح کی دراندازی سے محفوظ ہو جائے گی کیونکہ طالبان کی کم ازکم ہم نے جتنی اخلاقی حمایت کی ہے شاید ہی کسی اور ملک نے کی ہوگی بلکہ یاد پڑتا ہے کہ جب امریکہ کا آخری سپاہی افغانستان سے جارہا تھا تو ہمارے ایک ادارے کے سربراہ ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑے کابل میں تصویر بنوا رہے تھے کچھ یار لوگ تو اتنے جذباتی ہوئے کہ موصوف کو “فاتح افغانستان” کانام دیا۔مگر افغانستان نے فتح ہونا تھا نہ ہوا بلکہ پاکستان مخالف شرپسند افراد پر مشتمل دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی نے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ہمارے کئی جوان اور آفسر اس دہشت گردی کی نذرہوگئے۔ہم نے تو سوچا تھا کہ کابل میں اسلام آباد موافق حکومت آئے گی تو بھارت جن شہروں میں کونسل خانے کھول کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے اس سے چھٹکارا مل جائے گا مگر طالبان کی حکومت آنے کے بعد بھی ہماری مغربی سرحد محفوظ نظر نہیں آرہی ۔چاہے تو یہ تھا کہ طالبان حکومت کو اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ان تمام ٹی ٹی پی رہنماؤں کو وارننگ دیتی کہ وہ پاکستان مخالف سرگرمیوں سے باز رہیں اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان مخالف استعمال نہ کریں اور نہ ہی اب ایسا کرنے کی اجازت دی جائے گی مگر طالبان حکومت نے ایسے اقدامات سے گریز ہی کیا ۔ افغانستان کی حکومت کا ردعمل اس وقت زیادہ شدید تھا جب پاکستانی حکام نے ان تمام غیر قانونی افغانیوں کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جو غیر قانونی افغان پاکستان سے اپنی مرضی سے 31اکتوبر تک نہیں جائے گا اسے یکم نومبر کو جبری طور پر افغانستان بھیجا جائے گا ۔اس اقدام کے حوالے سے افغانستان کی طالبان حکومت نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ مختلف قسم کا پروپیگنڈہ بھی کیا ۔حالانکہ برسوں سے پاکستان افغانیوں کا حق میزبانی ادا کر رہا اس پر افغان حکام کو پاکستانی حکام کا شکر گزار ہونا چاہیے تھا۔اب تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ افغانستان سے مسلسل ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستانی سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں پہلے تو یہ صورت حال کا سامنا صرف افغانستان کی ملحقہ علاقوں میں تھا مگر اب خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقوں تک یہ سلسلہ پہنچ گیا ہے ۔چند روز پہلے میر علی میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کاشف اور کیپٹن بدر احمد شہید ہو گئے ۔اس حملے کے بعد پاکستانی فورسز نے افغانستان اور شمالی وزیرستان میں فضائی آپریشن کیا اور افغانستان میں موجود حافظ گل بہادر گروپ کے ان دہشت گردوں کو ٹارگٹ کیا گیا جو کہ پاکستان میں مختلف دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے جب کہ شمالی وزیرستان میں بھی ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 8دیگر دہشت گرد بھی مارے گئے۔پاکستانی دفترخارجہ کی ترجمان کے مطابق”افغانستان میں بعض مقتدر عناصر ٹی ٹی پی کے سرپرست ہیں٫حافظ گل بہادر گروپ ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گرد حملوں ذمہ دار ہے ۔”ترجمان کے مطابق “خفیہ اطلاعات پر صرف اسی گروپ کو ٹارگٹ کیا ہے۔”ملک عزیز کے وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “دہشت گردوں کو ان کی زبان میں ہی جواب دیا جائے گا”اس ساری صورتحال میں امریکہ بھی لاتعلق نہیں رہ سکا۔امریکی نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا”رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جواب میں افغانستان پر فضائی حملے کئے ہیں ٫ہم طالبان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے حملے نہ کئے جائیں٫پاکستان اور افغانستان پر زور دیتے ہیں کہ اختلافات کا حل نکالیں اور پرعزم رہیں٫افغانستان دوبارہ دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہ بنے٫افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔”امریکی نائب ترجمان محکمہ خارجہ نے بھی پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے ۔پاکستانی حکام متعدد بار افغان حکومت کے سامنے اس حوالے سے اپنا موقف پیش کر چکے ہیں مگر بجائے اس کہ ٹی ٹی پی کےدہشت گردوں کو پاکستان مخالف سرگرمیوں سے روکا جائے افغانستان نے ہر اس عمل کی مخالفت کی ہے جس سے دہشت گردی کو کم کرنے کے لئے پاکستانی حکام نے اپنے تئیں کچھ اقدامات کئے ۔اس کی بڑی مثال پاک افغان بارڈر پر باڑ ہے۔جس کو لگانے کے حوالے سے افغانستان حکومت نے ہمیشہ مخالفت کی ہے حالانکہ کہ اس کا مقصد صرف دہشت گردی کو کنٹرول کرنا تھا ۔بہرحال اب بھی دونوں ممالک کے ارباب اختیار کو مل بیٹھ کر ایک لائحہ عمل اپنانا چاہیے اور خصوصاً اس بات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے کہ دہشت گرد دونوں ممالک کی سرزمین ایک دوسرے خلاف استعمال نہ کریں۔
آئی پی ایل 2024، میں بڑا فیصلہ، چنئی سپر کنگز نے کپتان دھونی کی جگہ ریتوراج کو کپتان بنا دی
column in urdu, Pak-Afghan relationship