ججز کو خط کا معاملہ کیس ، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا. چیف جسٹس آف پاکستان
ججز کو خط کا معاملہ کیس ، عدلیہ کی ازادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا. چیف جسٹس آف پاکستان
ججز کو خط کا معاملہ کیس ، عدلیہ کی ازادی پر کوئی سمجوتہ نہیں کرے گا. چیف جسٹس آف پاکستان اسلام ہائئکورٹ کے 6 ججوں نے سپر یم کونسل کو خط لکھا کہ عدالت کے معاملات میں ملک کے خفیہ ایجنسی مداخلت کر رہے ہیں اس خط کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لے کر آج سماعت کے لیے مقرر کر دیا، دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ، کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتانہیںکرے گا،
چیف جسٹس آف پاکستان کے سربراہی میں7 رکنی بینچ از خود نوٹس کیس کی سماعت کی . 9 رکنی بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیی افریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ نے کی.
از خود نوٹس کیس کے سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سماعت کیسے شروع کی جائے، سب سے پہلے پریس ریلیز پڑھ لیتے ہیں.
چیف جسٹس نے ایڈوکیت حامد خان سے متوجہ ہو کر سوال کیا، کہ آپ نے کوئی درخواست دی ہے تو کمیٹی کو آگاہ کریں جس پر حامد خان نے کہا ہم نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ایک پٹیشن دائر کر دی ہیںکو سب سے بڑا بار ہیں.
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ وہ زمانہ چلا گیا، کہ صرف چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی. اب وہ زمانہ چلا گیا.جس پر ایڈوکیٹ حامد خان نے کہا کہ آپ سے زیادہ قانون کون جانتا ہے. وہ زمانہ گیا، ایک ہر کیس 3 رکنی کمیٹی فیصلہ کرے گی، اب چیف جسٹس کی مرضی نہیں.کمیٹی عدالت کا اور عدالت ایک دوسرے کی اختیار استعمال نہیںکر سکتے.
جو وکیل ازخود نوٹس لینے کی بات کرتے ہیںوہ وکالت چھوڑ دینا چایئے. سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا،
بلا مقابلہ ، پروفیسر قیصر عباس
urdu news, No one will compromise on the independence of judiciary