سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی درخواست اور پی ڈی ایم دور کی قانون سازی کو چیلنج کرنے والی درخواستیں خارج
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی درخواست اور پی ڈی ایم دور کی قانون سازی کو چیلنج کرنے والی درخواستیں خارج
رپورٹ. 5 سی این نیوز
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواست مسترد کر دی، جس میں ان کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعیناتی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے واضح کیا کہ نظرثانی درخواست میں کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔
دورانِ سماعت، درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف نے استدلال کیا کہ تاریخی طور پر عدالتوں نے بعض کیسز دہائیوں بعد بھی سنے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ عدالت قانون سے ہٹ کر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی اور کیسز میں ذاتیات سے گریز ضروری ہے۔مزید برآں، سپریم کورٹ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت میں کی گئی قانون سازی کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔ درخواست گزار محمود اختر نقوی نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہو کر مؤقف دیا، جس پر عدالت نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔اسی دوران غیر ملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف دائر درخواست بھی 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج کر دی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار کو مشورہ دیا کہ اگر انہیں کسی قانون سازی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ اپنے منتخب نمائندے کے ذریعے اس پر عملدرآمد کروا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے ان فیصلوں کے بعد متعدد سیاسی اور قانونی درخواستیں مسترد کر دی گئیں، جس میں عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون سازی اور آئینی معاملات میں مداخلت کرنا اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
urdu-news-553
توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد، فردِ جرم عائد کرنے کی تیاری
ایک ادبی نشست علی اکبر ناطق کے ساتھ، راہی شگری
ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی! پروفیسر قیصر عباس