شگر کی سیاست “تبدیلی کے خواب یا پرانے چہرے” زوہیر علی آزاد
سیاسی طور پر چند مخصوص خاندانوں اور پرانے سیاست دانوں کے گرد گھومتا ہوا شگر، انتخابات کے دنوں میں جلسے وعدے نعرے اور خواب بہت سنوائے جاتے ہیں۔ پھر دن ڈلتے ہیں، روشنی مدہم ہوتی ہے اور وہی پرانے مسائل پھر دوبارہ جنم لیتی ہے۔ سہولیات سے خالی ہسپتال، صاف پانی کی عدم دستیابی، اسکولوں میں قابل ٹیچروں کی کمی، بے روزگار نوجوان اور سڑکوں کی خستہ حالی چیخ چیخ کر ان کی کیے ہوئے وعدوں کا ماتم کرتی نظر آتی ہیں۔ اور یہ یوں غائب ہوتے ہیں کہ پورے پانچ سال عوام انہیں خوابوں کی طرح یاد کرتے رہتے ہیں—دیکھے بھی، پر ہاتھ نہ آئے۔ پھر پانچ سال بعد نئے وعدوں کے ساتھ دوبارہ زندہ ہو کر آ جاتے ہیں۔عوام ان کی نظروں میں اک دفعہ پھر عزیز ہونے لگتی ہیں۔ عوام بھی ان سب میں برابر کے کردار ادا کرتے ہیں، جو اجتماعی مفاد کو پس پشت ڈال کر انفرادی فائدے کے لیے سیاست دانوں کے ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔
اب حالات بدل چکا ہیں، نوجوانوں میں شعور انے لگا ہے، جو نمائندوں کو عوام کے سامنے جوابدہ (ACCOUNTABLE) بننے پر مجبور کرتے ہیں۔ اب نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں، مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں اور سیاست دانوں کی کارکردگی کو عوام سامنے لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے نوجوان چہروں کا سیاست میں انا نوجوانوں میں سیاسی دلچسپی(Political curiosity) کو بڑھا دی ہیں۔ جو روایتی سیاست اور سیاست دانوں کےلیے چیلنج بن سکتا ہے۔
باوجود اس کے شگر کے سیاست پر براجمان نمائندے اب بھی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ ان کے تعلقات، تجربے اور وسائل زیادہ ہے۔ سوشل میڈیا پر اک دوسرے پر الزام تراشی سے نفرت انگیزی جنم لیتی ہیں اور عوام تقسیم ہوتی ہیں۔ بر عکس اس کے اک مضبوط لیڈر عوام کو یکجا رکھتی ہیں۔
تبدیلی کا دارومدار صرف چند نوجوان نہیں بلکہ عوام کو بھی اس میں برابر کے شریک ہنا ہوگا۔ اگر عوام ووٹ کو سوچ سمجھ کر اور انفرادی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر اجتماعی مفاد میں دے، ایسے لوگوں کو منتخب کرے جو منصوبے، ویژن اور دیانت داری رکھتے ہوں، عوام اب یہ سمجھیں کہ سیاست صرف نعرے نہیں بلکہ عمل، جوابدہی اور خدمت کا نام ہے تو یقینًا شگر کی سیاست بھی مثبت رخ اختیار کر سکتی ہے—وہی مثبت رخ، جو برسوں سے دھول میں دبا رکھا گیا۔
نتیجتًا، شگر کی سیاست میں تبدیلی کی ہوا محسوس کی جا سکتی ہے۔ نوجوان اب خاموش تماشائی نہیں، بلکہ سوال کرنے والے، جواب طلب کرنے والے بن گئے ہیں۔ سوشل میڈیا ان کا میدان بن گیا ہیں ، جہاں وہ اپنے مسائل اٹھاتے ہیں۔ لیکن پرانے سیاستدان اپنی اثر و صحبت کی وجہ سے اب بھی مضبوط ہیں۔ نئے چہروں کا سیاست میں انا ان کے لیے اک چیلنج بن گیا ہے ۔ وقت ہے کہ لوگ اپنی آنکھیں کھولیں، اپنے حقوق پہچانیں اور اپنی آواز بلند کریں، ورنہ یہ کھیل پھر پرانے نقشوں کے مطابق ہی کھیلا جائے گا۔
شگر وزیر پور شگر میں پاکستان پیپلز پارٹی کا شاندار سیاسی پاور شو منعقد ہوا،
شگر 13ویں الچوڑی کرکٹ لیگ اختتام پذیر، فائنل شائین اسٹار چھورکاہ کے نام رہا




