column in urdu, Politics in Gilgit-Baltistan 0

سیاست مالا پہننے اور پہنانے کا نام نہیں ، افتخار علی شگری
کسی ایک سیاسی جماعت سے منسوب نہیں بلا تفریق
شگر کی سیاست میں کچھ عرصے سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ جو زیادہ نعرے لگائے، زیادہ جلسے کرے، زیادہ جھنڈے لہرائے اور زیادہ ہار پہن لے، وہی “عوامی لیڈر” کہلانے لگتا ہے۔ سیاست کا مطلب خدمت نہیں، بلکہ نمود و نمائش، تصویریں کھنچوانا، سوشل میڈیا پر “فوٹو اپس” دینا اور ہاتھ ہلاتے ہوئے ویڈیوز بنوانا بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری سیاسی قیادت عوامی مسائل سے زیادہ، اپنی مقبولیت کے گراف کو لے کر فکرمند دکھائی دیتی ہے۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

جب بھی کوئی سیاسی رہنما کسی حلقے کا دورہ کرتا ہے، گلیاں سجائی جاتی ہیں، پھول نچھاور کیے جاتے ہیں، لوگوں کو بہلا پھسلا کر تیار کرکے رکھ دیے جاتے ہیں اور مالاؤں سے لاد دیا جاتا ہے۔ لیکن جیسے ہی وہ قافلہ رخصت ہوتا ہے، وہی گلیاں دوبارہ کچرے سے بھر جاتی ہیں، وہی لوگ پھر پانی، بجلی اور روزگار کو ترستے رہ جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہی سیاست ہے؟ کیا یہی قیادت کا معیار ہے؟
کسی کی دنیا آباد کرنے کے لیے ہم اپنا آخرت برباد کیوں کرے ۔۔؟
خدارا کچھ سوچ سمجھ کر قدم اٹھائے سیاست ایک کھیل نہیں ھے اس سے قومیں اپنے آنے والے نسلوں کے لیے اور خود کے لئے بہتر مستقبل فرام کرتے ہیں افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمیں ابھی تک سیاست کیا ھے جس طریقے سے کیا جاتا ھے نہیں پتہ اگر سیاست سمجھ کر کرے تو یہ عین عبادت ہے۔۔۔۔۔
سیاست دراصل ایک عظیم ذمہ داری ہے۔ یہ صرف الیکشن جیتنے کا نام نہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود، انصاف کی فراہمی، اور قومی ترقی کے لیے پالیسیاں بنانے کا عمل ہے۔ سیاستدان کا اصل کام پارلیمنٹ میں قانون سازی، عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات اور شفاف حکمرانی ہوتا ہے، نہ کہ لوگوں کو حسین خواب دکھا کر بعد میں مکر جانا۔۔
سیاست کو سمجھ کر کرنے کی ضرورت ہے
سمجھیں تو عین عبادت ہے
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

کہانی، کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانولہ

column in urdu, Politics in Gilgit-Baltistan

50% LikesVS
50% Dislikes

سیاست مالا پہننے اور پہنانے کا نام نہیں ، افتخار علی شگری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں