یہ پہلی دفعہ گلگت بلتستان میں‌یہ گندگی لائی گئی . اور ممبرز اسمبلی کو فورس کیا گیا، کہ اپنی پارٹی کو چھوڑا جائے سابق وزیر اعلی کا دبنگ پریس کانفرنس

گلگت، یہ پہلی دفعہ گلگت بلتستان میں‌یہ گندگی لائی گئی . اور ممبرز اسمبلی کو فورس کیا گیا، کہ اپنی پارٹی کو چھوڑا جائے سابق وزیر اعلی کا دبنگ پریس کانفرنس
urdu news,This is the first time this dirt was brought to Gilgit-Baltistan. And the members of the assembly were forced to leave their party. The former chief minister’s domineering press conference
سابق وزیر اعلی خالد خورشید کا اہم پریس کانفرنس ، فاشٹ حکومت ختم ہونے پر قوم کو مبارک پیش کرتے ہیں
5 سی این نیوز گلگت ،’
سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان نے استور میں پریس کانفریس کرتے ہوئے کہا . ملک پاکستان کے قانون کے ساتھ جو گندہ کھیل پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری تھااس کا اج سب کو پتہ چل گیا ، امریکی سایفر کی بدولت اس ملک پر نحوست حائل رہا اور اس کے الہ کار کون کون رہے ، کونسے سیاسی چہرے اس سازش کے مہرے بنے، اس قوم کے ساتھ جو گندہ کھیل کھیلا گیا . جو اس ملک کے ائین اور قانو ن کے ساتھ جو کیا گیا آج اس کا خاتمہ شروع ہو چکا ہے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں‌جب یہ ملک عوام کے طاقت سے بنے حکومت کی زیر نگرانی ترقی کا سفر شروع کرے گا. آج کا یہ جو پریس کانفرنس کا مطلب یہ ہے کہ میری نا اہلی عدالتی فیصلے کے تحت ہوئی اور پھر 5 جوالائی کو جب منتخب نمائندے اکثریت سے لیڈر اف ہاوس چننے کے لیے اسمبلی میں گئے تو ادھر کیا ہو. کس کس نے کیا کیا، وفاقی حکومت پی ڈی ایم کی زیر نگرانی گلگت بلتستان کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا، اس کے بعد ہم گلگت بلتستان میں ایندہ کا لاحہ عمل دیں گے ،
میری نااہلی ایک عدالتی فیصلے پر کیا گیا اس دن افس میں‌سارے ممبرز ہمارے جمع تھے . سوائے 4 کے ہم سارے اکھٹے تھے .اس رات 11 بجے تقریبا 8 سے 10 گھنٹے کی مشاورت سے ہم نے راجہ محمد اعظم خان کا نام فائنل کیا گیا، جس میں ہمارے تقریبا 17 سے 18 ممبرز اسمبلی متفق تھے کہ اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے نومینٹڈ تھا. صبح 5 جولائی کو جب اسمبلی میں‌گئے . کہ میں‌نہیں سمجھتا کہ ایسا کوئی دن گلگت بلتستان کی تاریخ میں‌کیا پورے پاکستان کی تاریخ میں‌نہیں‌دیکھا. کہ ہمارے اپنے ادارے انہوں نے جس طرح‌کا کھیل کھیلا. پولیس کے ذرئعے دروازے بند کر دیئے . ممبرز کی توہین کر دی گئی. اور اسپیکر اسمبلی کو اندر گھسنے نہیں‌ دیا گیا ، رات تک یہ کھیل جاری رکھی گئی، اس وقت میں نے ایک ویڈیو بھی جاری کر دیا تھا .اس میں بتایا تھا کہ جو پلان بنایا گیا ہے کہ یہ الیکشن 7 سے 8 روز تک اگے کر جایا جائے .اور اس میں اکثریت کو اقلیت میں‌تبدیل کیا جائے گا.اب یہ 75 سال میں پاکستان میں‌یہی گندہ کھیل کھیلا گیاہے ، گلگت بلتستان میں‌یہ گندہ نہیں‌ایا تھا ، یہ پہلی دفعہ ہے . یہ پہلی دفعہ گلگت بلتستان میں‌یہ گندگی لائی گئی . اور ممبرز اسمبلی کو فورس کیا گیا، کہ اپنی پارٹی کو چھوڑا جائے . یا اس کنڈیڈیٹ کو چھوڑا جائے .جس کو چننے کے لیے گئے تھے ، اور ایک کنڈیڈیٹ کو ووٹ کر کے سلیکڈ کر دیا جائے .5 جولائی کے رات تک ہمارے کچھ ممبرز ملنے ائے ان کے چہرے میں‌افسردگی بھی تھی .اور خوف بھی تھا. وہ خوف تھا گرفتاری کا . کسی کو گرفتاری سے ڈرایا گیا تو کسی نے اپنے فیملی اسلام اباد سے منگوایا گیا، ان کے فیملی کو خطرہ تھا، کسی کے انکھوں‌میں آنسو تھا . کہ ایک ایسا سما یا فضا بنایا گیا تھا کہ سمجھ ہی نہیں‌آ رہی تھی کہ کون ہے کون پریشر ڈال رہے ہیں‌. وہ بھی عوام کے منتخب نمائندوں‌کے اوپر . کسی بھی سرکاری ملازم اس کے یہ پے گریٹ ہے کہ وہ حکومت سازی میں اثر انداز ہو . کیا یہ اس کا مینڈیٹ ہے . یا کیا اس کے دائرائے اختیار میں‌ یا قانون یا ائین اس کی اجازت دیتے ہیں‌. کہ سرکاری ریسوریس استعمال کیے جائے اور پریشرائز کیا جائے . اور ممبرز اسمبلی اپنے مرضی سے اپنا لیڈر اف ہاوس چنتے ہیں‌،تو اس کو کس نے چینچ کیا راتوں رات کس نے فورس کیا، اور کیوں کیا، یہاں مجھے پتہ ہے کہ ہمارے ممبرز اسمبلی تبدل ہوئے وہ سب پریشر کی وجہ سے ہوئے.اور اس سئے کیا خرابی ہوئی ، ایک بنیادی خرابی جو ہوئی ، جو نوجوان نسل ہمیشہ کیا دیکھتی ہے .جو لیڈر مشکل وقت میں کھڑا ہوتا ہے تو قوم کو ایک حوصلہ ملتا ہے .میں‌اپنے ممبرز اسمبلی کو یہ کہنا یہ چاہتا ہوں‌.جب اپ ڈفیکٹ کر کے گئے کہ اپ نے سب کو دیا کہ جب بھی مشکل وقت پڑے تو بھاک جاو، اپنے اصول سے اور اپنے کردار سے بھاک جاو،
کیا اپ لوگوں نے زرداری کو چور نہیں کہا . اپ نے نواز شریف کو چور نہیں کہا، تو اج اپ کیسے ان کے منتخب نمائندوں‌ کے ساتھ بیٹھ کو حکومت چلائے ، جب ہم کسی بھی مشکل وقت میں‌جائیں‌گے کیا ہم ادھر بھی بھاگئں‌گے. یہ اخلاقیا ت تباہ کرنے کا ایک رستہ ہے . اس میں‌بد قسمتی سے کئی افسرز ملوث ہیں‌، جو یہ کسی طور پر کام نہیں‌بنتا تھا.ہم ہر 5 جولائی کو گلگت بلتستان میں‌بلیک ڈے تو طور پر منایا جائے گا، ہم اس کو یو م سیاہ کے طور پر منائے. ارو یہ یاد کریں گے کہ کس طریقے سے ایک اکثریت کو اقلیت میں تبدل کیا گیا. اور ایک افسرز یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے اس پارٹی کا جھنڈا قبول نہیں‌ہے . اور قوم ایک طرف ہے وہ افسرز کیسے کر سکتے ہیں. کہ اس پارٹی کے جھنڈے کو برداشت نہیں‌کریں‌گے . یہ دنیا کے کس خطے میں ہوتے ہیں‌، کس ملک میں یہ ہوتے ہیں. یہ میں‌دو بڑی سیاسی جماعتیں‌ہیں‌حفیظ اور امجد سے میں یہ سوام کروں گا. کہ اپ کیسے جسٹفائی کرے گا جمہوریت کو ، اپ کس طرح منہ دیکھائیں‌گے کسی جمہوری جگہے پر، کس منہ سے جمہوری رویات کی بات کریں گے. جب آپ خود الہ کار بنے. اور امجد صاحب اپ نے جو کردار ادا کیا ہے وہ گلگت بلتستان کے بچہ بچہ یاد رکھے گا. اور پھر اپ وانی صاحب اپ کس طریقے سے کہہ سکتے ہیں‌کہ کس طرح کا چیف منسٹر انا چایئے. کس قسم کا چیف منسٹر نہ انا چاہیے. یہ اپ کا اختیار ہے. یہ اپ نے بتانا ہے. کیا یہ اپ کی ذمہ داری کے بنیادی رولز میں سے ہیں‌ کیا پاکستان تحریک کے کنڈیڈیٹ قابل قبول نہیں‌ہے ، اپ کے پاس اختیار ہے . اور اس کے اگلے ہی روز رولز اف بزنس تبدیل کر دیا گیا. رولز اف بزنس کا مطلب چیف منسٹر کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ کس افسرز کو تبدیل کیا جایئے کس کو نہیں‌کیا جائے ، یہ اختیارات چیف منسٹر کے پاس ہوتا ہے .یہ اختیارات تمام وزیر اعلی کے پاس ہوتا ہے ، اور سارے بھی تبدیل نہیں‌کیا گیا.کیا اپ پولٹیکل ونگ بنا سکتے ہیں‌، اپ کس حیثیت میں یہ سب کچھ کرا سکتا ہے ،اپ کیا مستقبل دینا چاہتے ہے اس قوم کے بچوں کو ، مذاق بنا کر رکھ دیا ہے . قانون اور ائین کااور بعد میں کہتا ہے جمہوریت ہے جمہوریت کے رٹ لگاتے ہیں، یہ کونسی جمہوریت ہے یہ . ایک رات کے اندر اندر اکثریت کو اقلیت میں بدل دے. کہ یہ میں ضرور کہوں گا کہ ہم اس پر چپ نہیں‌بٹھیں‌گے ، میرے دل میں ہر ادارے کی عزت ہے لیکن جس جس بندے نے اپنے کیپسٹی میں‌یہ گندہ کھیل کھیلا ہے ہم اس کو معاف نہیں‌کریں‌گے .اگر اللہ پاک نے دوبارہ موقع دیا تو ہم ضرور پوچھیں‌گے. کہ اپ نے اپنے دائرئے اختیار سے تجاوز کیسے کیا .کس نے اپ کو اختیار دیا تھا. یہ تھا 4 اور 5 جولائی کو احوال ، اس کے بعد
میرا دو سے ڈھائی سال ، پہلا سال تھا جس میں وزیر اعظم عمران خان صاحب تھے .میں زندگی میں کوئی الیکشن نہیں جیتا تھا ، پہلا الیکشن جیتا تھا. اور وہ پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے جیتا تھا. اس حلف برادری کے دن یہ اعلان کیا تھا ، کہ ہم گلگت بلتستان کو ائینی حققوق دینی ہے .پھر جا کر مارچ اپریل میں ہم اس کو ٹیبل کرنے لگے تھے تو تحریک عدم اعتماد پیش کیا گیا. ہمارا نصیب نہیں‌تھا . انشاءاللہ انے والے وقت میں موقع ملا تو پورا کریں گے . اگر گلگت بلتستان این ایف سی میں ہوتے تو اج گلگت بلتستان کا بجٹ 47 ارب سے بڑھا دیا تھا . اور وفاقی وزیر خزانہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کی گلگت بلتستان کو بجٹ کے علاوہ بھی مدد کریں‌گے اور اے ڈی پی بھی نظر ثانی کرانے کی وعدہ کیا تھا. اور اسی وقت ایڈیشنل بجٹ 5 ارب منظور ہوئے جو گلگت بلتستان کے تاریخ‌میں‌نہیں‌ملے تھے. یہی وجہ تھی کہ ہم نے بڑے بڑے پروجیکٹ شروع کیے. ریگولر بجٹ میں‌اضافہ، اے ڈی اپی میں اضافہ ملا .پی ایس ڈی پی کو 2 ارب سے 10 ارب پر لے گئے . جب حفیظ ادھر چیف منسڑ تھے تو 2 سے 10 ارب پر لے گئے . اور ہماری حکومت انے پر اس کو 10 ارب سے 20 ارب پر لے گئے .پرنسپل اکاونٹنگ جس نے یہ پی ڈی ایم بہت زیادہ شور کر رہے تھے . جس ان کے دور میں‌کھبی نہیں‌ملا تھا ہمیں‌وہ ڈبل میں‌ملا. فور جی کو اکشن کیا . انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہم نے اسکردو کر بنایا. ایک اور انٹر نیشل گلگت کی فزبیلٹی ہم نے بھجی ہے . اس کے علاوہ بے تحاشا ترقیاتی پروجیکٹ مکمل کئے . 50 ارب کے، کے کے ایچ بنایا. پاکستان تحریک انصاف نے پچھلے دس دس سال سے زیر التوا پروجیکٹ کی فنڈنگ کر کے مکمل کرایا اور بھی نئے پروجیکٹ لگائے ، گلگت بلتستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہے کہ ایک ایک دن میں ہم نے پروجیکٹ کی سی ڈی پی کرا کر دی ہیں ہم نے وہ سب پہلے ہی سال مکمل کرائے ، لیکن کچھ صحافی مذاق اڑاتے تھے. اور اپرویل کے بعد بھی مذاق اڑاتے رہے .اور کچھ سیاسی رہنما بھی مذاق آراتے تھے، یہ سب نہیں‌ہو گا. جب مکمل ہوئے تو ان کو سمجھ ا گئے . جو گلگت بلتستان کے عوام ساتھ یہ سب کچھ کرے وہ کیوں نہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہو . پاکستان کا مسلہ ہی یہی رہا کی کوئی بھی وزیر اعظم 3 سے 4 سال سے زیادہ رہا ہی نہیں‌.
کوویک کے بعد ہم نے سب سے زیادہ پرفارم کیا urdu news,This is the first time this dirt was brought to Gilgit-Baltistan. And the members of the assembly were forced to leave their party. The former chief minister’s domineering press conference

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں