اندھیر نگری! پروفیسر قیصر عباس
اندھیر نگری! پروفیسر قیصر عباس
Urdu column, the Darkness
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ملک عزیز میں ایک ایسا گروہ پکڑا گیا ہے جو کہ گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث ہے اور سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس گروہ کا سرغنہ ایک جعلی ڈاکٹر ہے جس کا نام ڈاکٹر فواد مختار ہے یہ بندہ سرجن نہیں بلکہ ایک موٹر مکینک ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق 328لوگوں گردوں کی پیوندکاری کے متاثرین ہیں ۔یہ گروہ گردے نکال کر اندرون و بیرون ملک مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری کرتا تھا۔باہر سے آئے گئے مریضوں سے ایک کروڑ روپیہ وصول کیا جاتا رہا ہے ۔جب کہ ملک میں فی مریض 30لاکھ تک وصول کیاجاتا تھا ۔سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ شخص پانچ بار گرفتار ہوا مگر ہر بار اسے رہا کردیا گیا اور رہا ہونے کے بعد دوبارہ وہ اس دھندے میں مصروف ہوجاتا اب چھٹی دفعہ یہ بندہ پکڑا گیا ہے۔اک سوالیہ نشان ہے ان تفتیش کرنے والے اداروں اور تفتیش کرنے والے افراد پر ہےکہ جو اس شخص کو زیر تفتیش لاتے اور پھر بے گناہ قرار دے کر اس کے حق میں انکوائری رپورٹ لکھ دیتے جس کی بناء پر یہ شخص رہا ہوجاتا اور پھر سے اپنے کام میں مگن ہوجاتا یہ عمل اک دفعہ نہیں ہوا بلکہ اس سے پہلے پورے پانچ دفعہ ہوا ہے اور ہر دفعہ یہ شخص باہر آجاتا تھا۔اس کا مطلب ہے کہ یہ بندہ کتنا سرمایہ اور طاقت استعمال کرتا ہوگا ؟کہ پانچ دفعہ پکڑے جانے کے بعد بھی یہ رہا ہوجاتا تھا۔ایک ایسا شخص جس کا شبعہ طب سے واسطہ ہی نہیں ہے جو پیشے کے اعتبار سے ایک موٹر مکینک ہے اور گردوں کی پیوندکاری کررہا ہےاور ایک نہیں دو بھی نہیں درجن بھی نہیں سو بھی نہیں پورے تین سو اٹھائیس انسانوں کے گردوں کی پیوندکاری کی مگر ہمارے ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ آپ اندازہ لگائیں اگر یہ سکینڈل کسی مہذب معاشرے میں سامنے آتا جہاں حقیقی طور پر قانون کی بالادستی ہے تو وہاں ایسے شخص نیز اس کے سہولت کاروں کے ساتھ کسطرح قانون نبٹتا؟ یہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔اس سے پہلے آنکھوں کے ایک جعلی انجکشن کا سکینڈل بھی سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے 80 سے زائد افراد کی بینائی متاثر ہوئی ہے ۔انسان بیمار پڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد اسے ڈاکٹر پر ہی اعتماد ہوتا ہے کہ ڈاکٹر اس کی شفا کا وسیلہ بنے گا مگر اندازہ لگائیں کہ وہ ڈاکٹر اگر موٹر مکینک نکل آئے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ڈاکٹر کے بعد اگلا مرحلہ ادویات کی تجویز کا آتا ہے اور اگر ایک مستند ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات ہی جعلی نکل آئیں تو بندہ کس کے پاس جائے اور کس سے اپنا دکھ بیان کرے۔دوشعبے کسی بھی ملک کی درجہ بندی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں پہلا تعلیم اور دوسرا صحت کا شبعہ ۔تعلیم کی یہ حالت ہے کہ قومی اسمبلی نے اپنی تحلیل سے صرف چند گھنٹے پہلے 26 یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی بعد میں تحقیق کرنے سے معلوم ہوا جن اراکین نے اس حوالے سے بل پیش کیا تھا انہوں نے 25 کروڑ تک “نذرانہ” پکڑا ہوا تھا۔اس کے بعد صحت کے محکمے کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ ظاہر ہے ہر لیول پہ چیک اینڈ بیلنس تو ہوتا ہوگا ۔ڈرگ انسپکٹرز بھی ہیں پھر اوپر حکام بالا بھی ہیں سوال یہ ہے کہ اتنے چیک اینڈ بیلنس کے بعد یہ جعلی انجکشن میڈیکل سٹورز تک کسطرح پہنچے ؟اس کا مطلب ہے ہر سطح پراور ان سے متعلقہ افراد تک ان کا طے کردہ حصہ پہنچتا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہر ذمہ دار” سب اچھا”کی رپورٹ اعلیٰ حکام تک ارسال کر دیتا ہے۔جب کہ اس طرح کے معاملات چلتے رہتے ہیں۔کچھ دنوں تک یہ سکینڈل میڈیا کی زینت بنا رہے گا اور میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر چلایا جائے گا انتطامیہ حرکت میں آئے گی اس کے بعد کمیٹی تشکیل دی جائے گی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک میڈیا کو ایک نیا سکینڈل مل جائے گا اور یوں یہ معاملہ بھی دب جائے گا۔کیونکہ ہمارے ہاں ایک سکینڈل کو دبانے کے لئے ایک نئے سکینڈل کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ عوام کی توجہ ہٹا دی جائے ۔میڈیا کو پھر سے ایک بریکنگ نیوز مل جاتی ہے جس پر چند دن ٹاک شوز ہوتے ہیں چینلز کی ریٹنگ بڑھتی ہے مگر نتیجہ 0+0=0 ۔میری ذاتی رائے میں یہ اتنی انہونی بات نہیں ہے کیونکہ اس سے بڑے بڑے سکینڈلز بھی پاکستان میں رونما ہوچکے ہیں ۔مگر کسی ایک سکینڈل میں ملوث ملزمان کو کیفےکردار تک نہیں پہنچایا گیا ۔اگر کسی سکینڈل میں ملوث ملزمان کو کڑی سزا مل جائے تو اگلی دفعہ کوئی بھی اس طرح کا جرم کرتے ہوئے ہزار بار سوچےگا۔مگر قانون کے لمبے ہاتھ ان مگرمچھوں کی گردنوں تک نہیں پہنچ پاتے جو موٹر مکینک المعروف “ڈاکٹر فواد”جیسے کرداروں کی سرپرستی کرتے ہیں۔یہ موٹر مکینک تو اس گینگ کا ایک چھوٹا سا کردار ہے اگر درست طریقے اور ایمانداری سے اس معاملے کی تحقیق کی جائے تو یقیناً بڑے نام بھی پس پردہ نظر آئیں گے جو کہ قانون کی بالادستی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہیں ۔اس لئے اس بھولی بھالی عوام سے ایک ہی گزارش ہے کہ اس اندھیر نگری میں ایک اور سکینڈل کے لئے خود کو تیار رکھیں اور ایسے ہی زندگی بسر کرتے رہیں۔
پروفیسر قیصر کا کالم ،، خطرناک رجحان ،،، پڑھئئے
ڈیڑہ اسماعیل خان میں پولیس اسٹیشن پر حملہ .. جانیئے، تفصلات
urdu news, urdu column, the Darkness