بلتستان یونیورسٹی: کیریئر کونسلنگ اور دماغی صحت سے متعلق آگاہی سیشن
بلتستان یونیورسٹی: کیریئر کونسلنگ اور دماغی صحت سے متعلق آگاہی سیشن
شعبۂ تعلیم کے تحت منعقدہ سیشن انچن کیمپس منعقد ہوا،لیکچرار کرن بانو سیشن کی نگرانی کررہی تھیں
صدرِ شعبہ تعلیم و ترقی ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ کے کلماتِ تشکر، اِس قسم کی سرگرمیوں کو مفید قرار دیا
سکردو بلتستان یونیورسٹی شعبۂ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے تحت ایک سیشن انچن کیمپس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ سیشن کا انعقاد بی ایس ایجوکیشن بِرج 23نے کیا تھا جبکہ سیشن کی عمومی نگرانی شعبہ ہذا کی لیکچرار کرن بانو کررہی تھیں۔ سیشن کا عنوان ” کیریئر کونسلنگ اور دماغی صحت سے متعلق آگاہی سیشن“ تھا۔ مہمان مقررین کی حیثیت سے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ظہیر اور سرعرفان موجود تھے۔ سیشن کی ابتدائیہ مصروفیات کا آغاز کرتے ہوئے لیکچرار کرن بانو نے ایک جامع خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ خطبے میں تشکر بھی تھا، مقصد بھی تھا، مراتبِ صحت و اُصولِ رہنمائی بھی تھے۔اپنے خطبے میں مس کرن بانو جہاں سیشن کے اغراض ومقاصد کی وضاحت میں رطب اللسان نظر آئیں وہی اِنسانی دماغ کی صحت کو دیگر مصروفیات سے ارجح قرار دینے کےلئے ڈھیر سارے دلائل لئے کھڑی تھیں۔ اُنہوں نے اپنی گفتگو میں دو اہم باتوں کی نشاندہی کی۔ پہلی بات کا تعلق انسانی دماغی صحت سے تھا جبکہ دوسری اہم بات میں اُنہوں نے ترقی کی نت نئی راہوں کو متعین کیا۔ لیکچرار کرن بانو نے بتایا کہ شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ اپنی ہمہ وقت سرگرمیوں میں ہمیشہ سے پیش پیش رہا ہے۔ یہ شعبہ جہاں تعلیمی ترقی میں نمایاں کارکردگی کا اِظہار کرتا ہے وہی غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی صفِ اول کا حصہ دار ہے۔ اُنہوں نے مختصر وقت میں بڑے اور تعمیری پروگرام کے انعقاد کو بی ایس ایجوکیشن بِرج 23 کی نمایاں جانفشانی سے تعبیر کیا۔ اِظہار تشکر کی ادائیگی کےلئے شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ خصوصی طور پر موجود تھے۔ اُنہوں نے ڈھیر ساری مصروفیات کو پسِ پُشت ڈال کر مذکورہ سیشن میں شرکت کی اور سامعین و شائقین و منتظمین کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے۔ صدر شعبہ نے تشکر کے کلمات میں پند و نصائح سے کام لیا اور ستائشی لب و لہجہ اپناتے ہوئے اساتذہ و طلبہ کو خوب داد دی۔ خاص طور پر سیشن کی منتظمہ لیکچرار کرن بانو کی جُملہ مساعی کو عملیات کی بہترین تفسیر قرار دی۔ ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ نے دماغی صحت کی تندرستگی کو اللہ کی عظیم نعمتوں میں سےا یک قرار دیا اور مدعی ہوئے کہ انسان بولنے کی حد تک حیوان ہی ہے یعنی نطق کی خصلت سے مزین ہے، البتہ دیگرحیاتی تنوع سے منفرد و یکتا اِس معنی میں ہے کہ وہ عقل رکھتا ہے اور دماغ جیسی نعمتِ عظیم سے سرفراز ہے۔اُنہوں نے کہاکہ جس ماحول میں، میں اور آپ زندگی گزار رہے ہیں وہ انتہائی پُرآشوب ہے۔ دماغی صحت کے گرنے اور پاگل پن طاری ہونے کی ہزارہا وجوہات موجود ہیں۔ ایسی صورت حال میں اِس قسم کی سرگرمیوں کا انعقاد ایک تعمیری کاوش اور لائقِ تحسین عمل ہے۔ میں تو اِس حد تک اعتقاد رکھتا ہوں کہ دماغی صحت کے تحفظ کےلئے ہم سب کو عمومی کردار ادا کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ نے اِس بات کو بھی خوش آئند قرار دیا کہ شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ اپنے روایتی طرزِ عمل کو بہترے طریقے سے آگے لے کر جارہا ہے۔ یہ شعبہ جہاں سیمینارز، کانفرنسز، سیشنز اور غیر نصابی سرگرمیاں بخوبی انجام دے رہا ہے وہی تحقیق میں بھی نمایاں رہنے کی کوشش کررہا ہے۔ مہمان مقررین ڈاکٹر ظہیر اور سر عرفان نے بھی اپنے تجربات شیئر کئے اور مختلف مثالوں کے توسط سے دماغی صحت کی برقراری اور کیریئر کونسلنگ کی راہیں متعین کیں۔ دونوں مقررین مُسرت کا اظہار کررہے تھے کہ بلتستان یونیورسٹی محدود وسائل میں بڑے مسائل حل کرنے کے فراق میں ہے۔ اِس کی تازہ ترین مثال یہ سیشن ہے۔ دونوں مقررین نے اِس قسم کی سرگرمیوں کو کسی بھی جامعہ کےلئے لازمی اَمر قرار دیا۔ سیشن کے عنوان کو نمایاں کرنے کےلئے طلباء و طالبات نے ایک ڈرامہ بھی پیش کیا ، جس میں واضح پیغام تھا کہ زبردستی کی پڑھائی اور باالجبر شعبہ کا انتخاب طالب علموں کی دماغی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ ڈرامہ کے ذریعے طلباء و طالبات نے مزید پیغام دیا کہ مرضی کے شعبے کا انتخاب ہی ایک صحت مند دماغی اثر کو دیرپا کرسکتا ہے۔ سیشن کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ طلباء و طالبات نے مہمان مقررین سے مختلف سوالات کئے اور تشفی طلب جوابات ملنے پر اطمینان اور خوشی کا اِظہار کیا۔
بلتستان پر ایک نظر، محمودہ شگری اسوہ گرلز کالج سکردو
اسکردو، ائیرپورٹ پر ایک لڑکی اور غیر مقامی لڑکے کو گرفتار کر لیا، اہم انکشافات سامنے آگئے
urdu news University of Baltistan: Career Counseling and Mental Health Awareness Session