شگر جب تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے اس وقت نہ ہمیں اپنا حقوق ملیں گے اور نہ ہی خطہ ترقی کرسکتا ہے معروف عالم دین سید محمد سعید الموسوی.
شگر ہ جب تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے اس وقت نہ ہمیں اپنا حقوق ملیں گے اور نہ ہی خطہ ترقی کرسکتا ہے معروف عالم دین سید محمد سعید الموسوی
رپورٹ عابد شگری 5 سی این
شگر (سٹاف رپورٹر) معروف عالم دین سید محمد سعید الموسوی نے کہا ہے کہ جب تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے اس وقت نہ ہمیں اپنا حقوق ملیں گے اور نہ ہی خطہ ترقی کرسکتا ہے جامع مسجد صاحب الزمان چھورکاہ شگر میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ عوام بیدار نہ ہونے کی وجہ چھومک روڈ جیسا منصوبہ انتظامیہ کی کاہلی کے باعث سات سال ایک سٹرک مکمل نہ ہوسکا انہوں نے کمشنر بلتستان اور ڈی سی شگر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم شاہراہ کی تعمیر فوری طور پر مکمل کرنے کے لیے اقدامات اٹھاے جائیں انہوں نے کہا کہ گندم سبسیڈی کے نام۔خیرات کے لیے دربدر پھرنے کے بجاے ہمیں اپنی معدنیات ۔سیاحت اور دیگر شعبوں سے حاصل ہونے والی امدنی سے اپنا حقوق دیاہجاے بصورت دیگر ان حقوق کے لیے میدان میں اترنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے کہا کہ گندم سبسیڈی کے نام پر جی بی کے عوام کے ساتھ کھلواڑ اس لیے بنا رکھا ہے اس کی اصل وجہ ہماری خاموشی ہے کیونکہ کرامت انسانی ختم کردی گئی ہے ہمیں اپنے پاوں پر خود کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔دوہری فصل سمیت مختلف طریقوں سے گندم سبسیڈی کو لات مار سکتے ہیں ۔پہاڑ ۔ دریا اور معدنیات ہمارے پاس ہونے کے باوجود فوائد ہمیں نہ ملنے کی وجہ سے عوام۔دو کلو گندم کے لیے دربدر پھرنے پر مجبور ہوگیے ہیں ۔ایک مخصوص فکر کے ساتھ معاشرے کو تباہ و برباد کرنے کی ہر ممکن۔سازش ہورہی ہے ہمیں ان سازشوں سے باخبر رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم ریالٹی اور دیگر حقوق کی بات کرے یہاں انتظامیہ دوغلی پالیسی اپناتے ہیں ۔چھومک روڈ سات سال گزرنے کے باوجود تھرو نہ ہونا انتظامیہ کی نااہلی اور شرمندگی کی انتہا ہے ۔ہر سال ٹال مٹول سے کام لیتے ہوے عوام کو دوکہے میں رکھے ہوے ہیں ۔کمشنر بلتستان۔اور ڈی سی شگر کو چاہیے کہ وہ شگر چھومک روڈ کو بحال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور عوام کا درد مند بننے کی کوشش کرے۔عوام کی جانب سے اپ کے لیے دی جانے والی احترام ایک نعمت ہے اللہ کی جانب سے دی جانے والی صحت نعمت الہی ہے اللہ کی جانب سے دی گئی انعام و اکرام ایک امتحان ہے اس میں انسان کو کامیابی حاصل کرنی ہوگی ۔غرور و تکبر سے باز رہنے کے ضرورت ہے الہی خوف ہمیشہ انسان کے دل میں موجود ہونا چاہیے ۔مشکلات اور مصیبت. بھی اللہ کی طرف سے امتحان ہے اپنے سے بہتر والے کی طرف دیکھنے کے بجاے اپ سے نیچے والوں کی طرف نظر رکھیں تو شکر خدا وندی کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے یتیم کو احترام کے ساتھ اس کی معاونت کرے تو اس کا اجر عظیم و مرتبہ موجود ہے ۔رزق میں کمی کی وجوہات یتیم کا احترام نہیں کرنا فساد برپا ہوناعین جہالت کا دور اب بھی موجود ہے مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دینا غریبوں کو دینے کے بجاے ان۔کا حق غصب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اج کل کے معاشرے میں غیر مسلموں نے قران و احادیث پر مکمل عمل کرتے ہوے معاشروں کو تباو و برباد کرنے لگے ہیں ۔اپنے معاشرے کو بچانے کی اشد ضرورت ہے ۔غیر اکر خواتین کو اگے لاکر معاشرہ تباہ و برباد کرنے پر تل گیے ہیں ہمیں ہوشمندی سے کام لینے کی ضرورت ہے .انسان کو اللہ کی طرف سے دی ہوئی عزت و کرامت کے بعد انسان کو اپنے وظیفے کو جاننا ہوگا ۔پرہیز گار بن کر اپنی عزت کو بچانا ہوگا ۔مشکوک غزا استعمال کرنے سے پرہیز کریں ۔این جی اوز سے ملنے والی چیزوں کو رزق طیب نہیں ہے انسان کو کرامات کی جانکاری ہونا چاہیے ۔اپنی عزت نفس کو دوسروں کو فروخت کرکے بڑا بننے کی کوشش کرے تو انسان کی بیقوفی کی انتہا ہے ۔ فلسطین میں جاری ستم گردی صرف فلسطین تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ یہ باری اپ تک پہنچ سکتا ہے انسان کے نفس فاعلی اور فعلی دونوں اچھا ہونا چاہیے
Urdu news Pakistan , Until we stand on our feet,