نام بڑے اور درشن چھوٹے! پروفیسر قیصر عباس
نام بڑے اور درشن چھوٹے! پروفیسر قیصر عباس
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر اور ان کے بچوں کے والد گرامی مشہور کسٹمز آفیسر خاور مانیکا نے آخر کار اپنی نجی زندگی کے متعلق شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں ایسے ایسے انکشافات کئے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمارے لیڈران کا اخلاقی لیول کیا ہے ؟اور یہ اشرافیہ کس قسم کی اخلاق باختگی کا شکار ہوچکی ہے۔لیکن یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ اس سے پہلے بھی خاور مانیکا نے اپنی بیوی کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ” بشریٰ بی بی پرہیز گار اور تہجد گذار خاتون ہے ۔”اب ان کا موقف اس کے بالکل برعکس ہے سوال یہاں پہ یہ بنتا ہے کہ وہ پہلے غلط تھے یا اب غلط ہیں ۔خانزادہ کے پروگرام میں انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر مختلف الزامات عائد کئے اور یہ موقف بھی اپنایا کہ” پیری مریدی کی آڑ میں میری ازدواجی زندگی کو عمران خان نے تباہ کیا ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ “عمران خان نے میرا ہوتا بستا گھر توڑا ہے اور بعد میں بشریٰ بی بی سے شادی کی ٫میری والدہ مجھے کہتی تھی کہ اس بندے کو گھر آنے سے منع کرو ٫ایک دفعہ اپنے نوکر کی مدد سے میں نے عمران خان کو گھر سے نکالا۔”انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ” نومبر میں میں نے طلاق دی اور مجھے فرح گوگی کے ذریعہ طلاق دینے بارے کہا گیا اس کے بعد مجھے طلاق کی تاریخ تبدیل کرنے کا بھی کہا گیا٫ جنوری میں اگر ان کی شادی ہوئی ہے تو یہ عدت میں ہوئی ہے۔”یہ باتوں سے اشرافیہ کے کھوکھلے پن کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے فریقین میں سے دونوں بے قصور نہیں اگر عمران خان نے گھر توڑا ہے تو مانیکا فیملی وہ سارا پروٹوکول انجوائے کرتی رہی ہے جس کا مستحق وہ نہیں تھی ۔حتی کہ پاکپتن کے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز بھی اسی فیملی کی مرضی سے لگائے جاتے تھے ۔ایک دفعہ کا زکر ہے خاور مانیکا کی بیٹی نے اپنے والد سے پولیس اہلکاروں کی شکایت کی کہ کچھ پولیس اہلکاروں نے ان سے بدتمیزی کی ہےاس بات کو پاکپتن کے اس وقت کے ڈی پی او رضوان گوندل کے سامنے رکھا گیا اس معاملے کو لیکر رضوان گوندل اور مانیکا فیملی کے درمیان” پھڈا” پڑ گیا متعلقہ ڈی پی او کو اسی مانیکا فیملی کے ڈیرے پر بھیجوایا گیا اور معافی منگوائی گئی۔اس سارے معاملے میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بہت “پھرتی دیکھائی” کیونکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کی وزرات اعلیٰ خاتون اول کی مرہون منت تھی ۔اس وقت کے آئی جی پنجاب کلیم امام اور آر پی او کو بھی عثمان بزدار اور احسن جمیل گجر کو مطمئن کرنا پڑا (یاد رہے احسن جمیل گجر مشہور زمانہ کردار “فرح گوگی” کے شوہر نامدار ہیں اب تک کی خبروں کے مطابق وہ اور فرح گوگی بیرون ملک ہیں۔)بالکل آخر سپریم کورٹ کی مداخلت پر معاملہ رفع دفع ہوگیا ۔مگر اس کے بعد جب تک پی ٹی آئی کی پنجاب میں حکومت رہی رضوان گوندل کو بطور سزا کبھی اچھی پوسٹنگ نہ ملی۔ شنید ہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے جب وفاق سے رضوان گوندل کوایف آئی اے میں لینے کی درخواست کی تو پھر سے مانیکا فیملی آڑے آئی اور بشیر میمن کے لتے لئے گئے۔ان بڑے لوگوں میں جہاں بہت سی خوبیاں پائی جاتیں ہیں وہی ایک خامی بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے کہ کسی وقت بھی اپنے محسن کے خلاف کھل کے سامنے آجاتے ہیں اب خان صاحب کو ہی سامنے رکھ لیں انہوں نے ایک ایک کر کے ان تمام محسنوں کو” کھڈے لائن” لگا دیا جنہوں نے ایوان وزیراعظم پہنچنے میں ان کی مدد کی تھی .ان کا سب سے پہلا شکار عون چوہدری بنے جن پر یہ پاپندی لگادی گئی کہ وہ وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں بھی شرکت نہیں کر سکتے کیونکہ خان صاحب کو یہ بات بتا دی گئی تھی کہ عون چوہدری کی اس تقریب میں شرکت خان صاحب کے لئے مسائل پیدا کرے گی اس لئے عون چوہدری کو بتا دیا گیا کہ آپ اس تقریب میں نہ آئیں اس کے بعد وفاق میں انہیں کوئی عہدہ دینے کی بجائے “پنجاب بدر”کر دیا گیا۔جہانگیر ترین جن کا ہیلی کاپٹر حکومت بنانے کے لئے استعمال ہوتا رہا پہلے” بلنسنگ ایکٹ “کے فارمولے کے تحت نااہل کروایا گیا اور اس کے بعد پوری گیم سے ہی آؤٹ کر دیا گیا۔آپ جسٹس وجہہ الدین احمد کو دیکھ لیں حامد خان کو دیکھ لیں خان صاحب نے ہر اس شخص کو سائڈ لائن کر دیا جس سے وہ خطرہ محسوس کرتے تھے لیکن قدرت نے وہ منظر بھی دکھایا کہ جس فواد چوہدری کی وجہ سے حامد خان کو سائڈ پہ کیا گیا آج وہ فواد چوہدری کدھر ہے ؟جب کہ حامد خان آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے ۔دراصل یہ سیاست ہے ہی بہت بے رحم چیز ۔جو کہانی خاور مانیکا بڑے پردرد انداز میں سنا کر خود کو مظلوم اور عمران خان کو ظالم ثابت کر نے کی کوشش کر رہے ہیں یہ اتنی سادہ داستان بھی نہیں ہے ۔ہمارے ارباب اختیار کی تاریخ پڑھ کے دیکھ لیں بہت سے خاورمانیکا نامی کردار ضرور ملیں گے اور بہت سے عمران خان بھی مل جائیں گے۔لیکن فرق صرف یہ ہے کہ ہر کسی میں خاورمانیکا جتنی ہمت نہیں ہوتی کہ یوں اپنے گھر کی بات میڈیا پر آکر کرے ۔اس ساری داستان میں خاور مانیکا نے عمران خان کو ہی چارج شیٹ نہیں کیا بلکہ اس اشرافیہ کی دیوالیہ پن کا بھی پردہ چاک کر دیا ہے اور بہت سے رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے کہ کس طرح یہ لوگ اقتدار کی مسند پر بیٹھنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں؟اب سوال یہ ہے کہ خاور مانیکا نے اب انٹرویو کیوں دیا ؟پہلے ایسی باتیں کیوں نہیں کی ؟۔کیا خاور مانیکا کو استعمال کیا گیا ہے ؟ان سوالات کے جوابات تو آنے والا وقت ہی دے گا مگر ان ساری باتوں میں اگر چند باتیں بھی سچی ہیں جو کہ یقینا ہونگی تو ہمیں یہ لازمی کہنا پڑے گا کہ ہمارے لیڈران پر یہ محاورہ شاید صادق آتا ہے “نام بڑے اور درشن چھوٹے۔”
پروفیسر قیصر عباس!
Urdu column, column in urdu