IMG 20251122 WA0141 0

گاؤں کی صبح آمینہ یونس اسکردو بلتستان,
صبح کا سورج نئی امید، نیا حوصلہ اور تازہ جذبات لیے افق پر نمودار ہو رہا تھا۔ تو پہلی کرنیں فضا میں ایسی پھیل رہی تھیں کہ سارا منظر افسانوی معلوم ہوتا تھا۔ ٹھنڈی ٹھار ہوا میں چرند پرند ان کرنوں کو دیکھ کر ایک نئی توانائی محسوس کر رہے تھے اور اس نعمتِ خداوندی پر شکر ادا کر رہے تھے۔
ندی پر بنے چھوٹے پل سے گزرتے ہوئے صاف و شفاف پانی اپنی گہرائی میں آسمان کا عکس سمیٹے بہتا چلا جاتا تھا۔ آگے چھوٹا سا جنگل تھا جہاں درختوں کے زرد پتے جیسے خاموشی سے استقبال کرتے۔ قدموں کے نیچے آ کر ان پتوں کی ہلکی سی سرسراہٹ یوں محسوس ہوتی تھی جیسے موسم اپنی زبان میں گفتگو کر رہا ہو۔
جنگل کے پار دریا کا کنارہ تھا۔ سرد ہوا اور لہروں کی آواز نے مل کر ایک ایسا منظر رچایا ہوا تھا جو دل میں اتر جائے۔ کبھی پانی کی سطح پر چمکتی روشنی، کبھی پہاڑوں کی خاموش بلندیاں۔ہر چیز لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی خوبصورتی پیش کر رہی تھی۔
اِن حسین راستوں، بدلتے نظاروں اور فضا میں گھلی خاموش خوشبو نے جیسے یاد دلایا ہو کہ زندگی کی اصل نعمت یہی ہے۔ ہر موسم، ہر منظر اور ہر لمحے میں چھپی خوبصورتی کو محسوس کرنا، اسے جینا، اور اسے اپنا لینا۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
50% LikesVS
50% Dislikes

گاؤں کی صبح ، آمینہ یونس اسکردو بلتستان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں