Column in Urdu, social message for society 0

زنا ایک معاشرتی بیماری۔ عاطف شگری اسوہ کالج اسکردو
زنا جسے اسلام میں بدترین گناہوں میں شمار کیا گیا ہے,محض ایک فرد کا جرم نہیں بلکہ پوری سوسائٹی کے اخلاقی توازن کو بگاڑ دینے والا عمل ہے ۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ:

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

“اور زنا کے قریب بھی مت جاؤ،یہ بے حیائ اور بہت ہی برا راستہ ہے”
آج ہمارا معاشرہ سوشل میڈیا کی کھلی آزادی اور حیا کے فقدان کے باعث اس جرم کو معمولی سمجھنے لگا ہے۔فلمیں،ڈرامے اور اشتہارات نوجوان نسل کو ایسی راہوں پر ڈال رہے ہیں جہاں گناہ کو “محبت” یا “آزادی” کے نام پر جواز دیا جا رہا ہے ۔یہی وہ خطرناک سوچ ہے جو ہماری اخلاقی وجود کو کھوکھلا کر رہی ہے ۔
باقی شہروں کی طرح سکردو میں بھی زنا کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ بغیر کسی ڈر کے اس کو عام فعل کی طرح کر رہا ہے ۔زنا ایک قرض ہے کہ جس طرح آپ کسی کی ماں بہن کی عزت پامال کرتا ہے تو خدانخواستہ کل کو آپ کی ماں بہن کی عزت پامال ہو سکتی ہے
اگر ہم اس کی وجوہات کی طرف جائیں تو اس کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں اس میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ جو لوگ زنا کی جرم میں پکڑے جاتے ہیں ان کو سزا نہیں ملتی اور پیسہ دے کر معاملے کو ہی ختم کر دیتے ہیں اور کچھ لوگ سفارش کی وجہ سے بچ جاتے ہیں
اگر اس کی جگہ زنا کرنے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے تو کوئی بھی اس کو کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔اور آہستہ آہستہ یہ جرم معاشرے میں ختم ہو جائے گا۔
معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے کیسز کو پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں تک پہنچائے اور اس جرم کو ختم کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کریں۔دوسرا راستہ ہے نکاح۔
اسلام نے اسی لیے نکاح کو ایک پاکیزہ اور فطری راستہ قرار دیا ہے تاکہ انسان اپنی خواہشات کو حلال دائرے میں پورا کریں اور معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بنے۔
تحریر: عاطف شگری
کالج:اسوہ کالج سکردو
Column in Urdu, social message for society

50% LikesVS
50% Dislikes

زنا ایک معاشرتی بیماری۔ عاطف شگری اسوہ کالج اسکردو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں