شعور کی خاموش تربیت ، محمد سکندر کونیسی
کتابیں انسانی زندگی میں علم، شعور، اور تبدیلی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ان کی اہمیت کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں کیونکہ یہ نہ صرف تفریح بلکہ ذہنی سکون، آگہی، اور فکر کے نئے زاویے بھی فراہم کرتی ہیں۔ کتابوں نے مجھے ان لمحات میں سہارا دیا جب زندگی میں مایوسی، غصہ، یا خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات غالب تھے۔ وہ میرے رہنما بنیں، اور ان کے ذریعے میں نے زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بہتر انداز میں سمجھا، مطالعہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کی سوچ کو نکھارتا اور وسیع کرتا ہے۔ جب ہم مختلف موضوعات، ثقافتوں، اور نظریات پر مشتمل کتابوں کو پڑھتے ہیں تو ہماری سوچ میں نئی راہیں کھلتی ہیں۔ یہ ہمیں صرف اپنی ذات پر نہیں بلکہ دوسروں کے مسائل کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کا سبق بھی دیتے ہیں، اور اس طرح ڈاکٹر علامہ اقبال مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں ، بری صحبت سے تنہائی اچھی ہے ، لیکن تنہائی سے پریشان ہو جانے کا اندیشہ ہے ، اس لیئے اچھی کتابوں کے مطالعے کی ضرورت ہے ،
کتابیں محبت کا درس بھی دیتے ہیں، چاہے وہ انسانیت کے لیے ہو، قدرت کے لیے، یا خود اپنی ذات کے لیے۔ یہ ہمیں زندگی کو ایک مثبت زاویے سے دیکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ مطالعہ نے مجھے یہ سکھایا کہ جذبات کو کس طرح قابو میں رکھنا ہے اور مسائل کا سامنا کیسے کرنا ہے، اور کتابوں کے بغیر زندگی ایک خالی صفحے کی مانند ہے، جس میں نہ رنگ ہیں نہ کہانی۔ یہ نہ صرف علم کا خزانہ ہیں بلکہ وہ دوست بھی ہیں جو ہمیں ہر حال میں ساتھ دیتے ہیں۔
اس طرح الیور گولڈ سمتھ نے کہا کہ ، میں کسی عمدہ کتاب کو جب میں پہلی بار پڑھتا ہوں تو مجھے ایک نیا دوست ملنے کے برابر خوشی ہوتی ہے، اور جب پڑھی ہوئی کتاب کو دوبارہ پڑھتا ہوں تو کسی دیرینہ دوست سے ملنے کا لطف آتا ہے، اور آج کل کے دور میں کتابوں سے بہترین دوست کوئی نہیں ہوتا، یہ نہ وقت مانگتی ہیں، نہ شکایت کرتی ہیں، نہ دھوکہ دیتی ہیں، نہ چھوڑ کر جاتی ہیں، یہ ہمیں علم دیتی ہیں، سوچنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں،اور مشکل وقت میں سب سے بڑا سہارا بنتی ہیں، اگر کامیاب ہونا چاہتے ہو، تو کتابوں کو اپنا ساتھی بنا لو، یہ تمہیں وہ راستے دکھائیں گی، جو دنیا کے شور میں کھو جاتے ہیں۔ اور ہم نے اپنے شعور کو وسیع اور گہرا کرنا چاہتے ہیں تو کتابیں آپ کی بہترین رفیق بن سکتی ہیں۔ کتابیں انسان کو مختلف جہتوں میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں، مختلف تجربات اور نظریات سے روشناس کرواتی ہیں، اور دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں۔ علم کے دروازے کتابوں کے ذریعے کھلتے ہیں، جہاں ہر صفحہ ایک نیا سبق، ہر باب ایک نیا خیال اور ہر کتاب ایک نیا جہان ہوتا ہے۔ کتابوں سے دوستی نہ صرف ذہنی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ انسان کو ایک نئی فکری دنیا سے بھی روشناس کرواتی ہیں، کتابیں پڑھنا دراصل اپنے آپ کو بہتر جاننے اور دنیا کی گہرائیوں تک پہنچنے کا ذریعہ ہے، کتابیں نہ صرف علم کا خزانہ ہوتی ہیں، بلکہ وہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ جب آپ فلسفے کی کتابیں پڑھتے ہیں، تو آپ وجود اور شعور کے معانی پر غور کرتے ہیں۔ ادب کی کتابیں انسان کے جذبات اور رویوں کی گہرائی کو عیاں کرتی ہیں، اور تاریخ کی کتابیں آپ کو ماضی کے واقعات کی روشنی میں حال اور مستقبل کو سمجھنے کا موقع دیتی ہیں، اور انسانی شعور کا سفر کتابوں کے بغیر نا مکمل ہے۔ ہر کتاب ایک نئے دروازے کی چابی ہے، جو آپ کو خود آگاہی، دوسروں کے تجربات سے سیکھنے اور دنیا کو سمجھنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
column in urdu, Silent Training of the Mind
کراچی والوں کیلئے نئے سال کا تحفہ! کل سے شہر میں ڈبل ڈیکر بسیں چلیں گی
لڑکیاں بھی پھولوں کی طرح ہوتی ہیں، یاسر دانیال صابری




