گلگت بلتستان میں بجلی کا بحران: فوزیہ، یونیورسٹی آف بلتستان
گلگت بلتستان پاکستان کا ایک خوبصورت مگر پسماندہ علاقہ ہے، جہاں قدرتی وسائل کی فراوانی کے باوجود عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان سہولیات میں سب سے اہم اور سنگین مسئلہ بجلی کا بحران ہے، جو ہر سال خاص طور پر سردیوں میں شدت اختیار کر لیتا ہے۔ سردیوں میں درجہ حرارت منفی درجہ تک پہنچ جاتا ہے، ایسے میں بجلی کی عدم دستیابی نہ صرف عوام کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے بلکہ ان کی صحت اور زندگی کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔ بجلی کی اس قلت کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے اہم پرانے اور ناکارہ پاور ہاؤسز، ناکافی انفراسٹرکچر، حکومتی عدم توجہ، اور سردیوں میں پانی کی کمی شامل ہیں۔ چونکہ اس خطے میں بجلی کا انحصار زیادہ تر بجلی پر ہے، اس لیے جب پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے تو بجلی کی پیداوار میں شدید کمی آ جاتی ہے۔
اس بحران کا سب سے زیادہ اثر عام عوام پر پڑتا ہے۔ طلبہ و طالبات سردیوں میں اندھیرے اور سرد کمروں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو جاتی ہیں، ہسپتالوں میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور گھریلو خواتین روزمرہ کے کاموں میں بے حد پریشان ہوتی ہیں۔ دوسری جانب، حکومت کی جانب سے اکثر وعدے کیے جاتے ہیں کہ بجلی کی فراہمی بہتر بنائی جائے گی، مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کئی منصوبے محض کاغذوں کی حد تک محدود رہتے ہیں اور عوام صرف دلاسوں پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری اور سنجیدہ اقدامات کرے۔ چھوٹے اور بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شروع کیے جائیں، متبادل توانائی جیسے سولر اور ونڈ انرجی کو فروغ دیا جائے، پرانے پاور ہاؤسز کو اپ گریڈ کیا جائے اور سردیوں میں اضافی لوڈ کے لیے فوری متبادل بندوبست کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ملک کے دیگر حصوں میں بسنے والے لوگ، اس لیے ان کے مسائل کو نظر انداز کرنا ناانصافی کے مترادف ہے۔ اگر اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو نہ صرف عوام کی مشکلات بڑھیں گی بلکہ علاقائی ترقی کا خواب بھی ادھورا رہ جائے گا۔
column in urdu, Power crisis in Gilgit-Baltistan