شگر سیشن کورٹ شگر کی عدالت کا بڑا فیصلہ ، عدالت نے ڈپٹی کمشنر شگر کا فیصلہ کلعدم قرار دے دیا
رپورٹ ، عابد شگری 5 سی این نیوز
شگر سیشن کورٹ شگر کی عدالت نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہیکل لکسس کے 18 کمروں کو سیل کرنے اور 11 لاکھ جرمانہ عائد کرنے کی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کمروں کی ایک کھولنے کا حکم نامہ جاری کردیا ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شگر سید فیصل طاہر نے ڈپٹی کمشنر شگر کے مورخہ 24 ستمبر 2025ء کے اُس حکم کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت ایک ہیمل لکسس ہوٹل کے احاطے میں موجود اٹھارہ (ہٹس) سیل کی گئی تھیں اور گیارہ لاکھ اسی ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ یہ کارروائی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (EPA) کی رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی تھی، جس میں مبینہ طور پر دریائے شگر میں فضلہ ڈالنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔فیصلے میں عدالت نے حکم دیا دیا کہ ماحولیاتی خلاف ورزیوں کے مقدمات کی سماعت اور سزائیں دینے کا اختیار صرف “گرین کورٹ” کو حاصل ہے، جو گلگت بلتستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2015ء کی دفعہ 24 کے تحت قائم کی جانی چاہیے۔ تاہم حکومت کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، لہٰذا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یا ڈپٹی کمشنر کے پاس اس نوعیت کے عدالتی اختیارات استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں۔عدالت نے مزید قرار دیا کہ حکم بغیر نوٹس، بغیر سماعت اور دائرہ اختیار سے تجاوز پر مبنی تھا، جو آئین کے آرٹیکل 10-اے (منصفانہ سماعت کے حق) کی صریح خلاف ورزی ہے۔عدالت نے تمام احکامات مورخہ 20، 23 اور 24 ستمبر 2025ء منسوخ کرتے ہوئے ہوٹل کو فوراً ڈی سیل کرنے کا حکم دیا۔مزید برآں، حکومتِ گلگت بلتستان کو ہدایت کی گئی کہ وہ گرین کورٹ کے قیام کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ ماحولیاتی قوانین پر عدالتی دائرہ کار کے مطابق عمل ہو۔فیصلے میں کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کے اختیارات انتظامی نوعیت کے ہیں، جنہیں عدالتی کارروائی یا سزا کے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
column in urdu, gilgit baltistan tourism