column in urdu 0

بھائیوں کی وجہ سے بہنوں کی گھر نہیں اجڑتے لیکن ، بہنوں کی وجہ سے اکثر بھائیوں کا گھر اجڑ جاتا ہے . طہٰ علی تابشٓ بلتستانی
شاید میری یہ پہلی تحریر ہے جو میں مردوں کے بارے میں لکھنے جا رہا ہیں ۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ” بھائیوں کی وجہ سے بہنوں کی گھر نہیں اجڑتے لیکن ، بہنوں کی وجہ سے اکثر بھائیوں کا گھر اجڑ جاتا ہے ۔
میرا ایک دوست ہے جو عموماً گم سم رہتا ہے ، عمر لگ بھگ بتیس سال کراس کر چکا ہے اور ایم ایس سند یافتہ ہے ۔ وہ بچوں کو پڑھاتے ہیں ، میوزک سنتے ہیں اور رج کے سیگریٹ نوشی کرتا ہے ۔
متعدد دفعہ پوچھنے کے باوجود وہ بس خاموش رہتا ہے ۔ میں عموماً اسے کنوارے کنوارے کہ کر مزاح کرتا ، اور کہتا ” تم ساری زندگی کنوارے ہی مر جائیں گے ” وہ میری باتوں کا زیادہ سیریز نہیں لیتا اور مسکرا دیتا ۔ اس کی خوبی یہ تھا کہ وہ مجھے روز پڑھتا ہے لیکن صاحب زادے نے کبھی ظاہر تک ہونے نہیں دیا ۔ وہ طنزیہ انداز میں بولا ” اسکالر صاحب ، مانتا ہوں ، تم ایک مشہور لکھاری ہو ، تمہیں بہت سارے لوگ بھی پڑھتے ہیں لیکن کسی کی دل کا حال جانے بغیر اس کے بارے میں رائے رکھنا غلط بات ہے ” میں نے مسکرا کر عرض کیا ” جناب فرما دیجئے ، ہم آپ کے دل کا حال سننے کے لیے بےتاب ہیں ”

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

اس نے سیگریٹ کی ایک کش لی ، ایک گہری سانس لی اور کہا ” سن !
میں ایک بڑے خاندان سے ہوں ، اچھے کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں ، ابو میرا بزنس مین ہے ، چار بھائی ہے سب سیٹل ہے ، تین بہنیں ہے ، سب گورنمنٹ ٹیچرز ہیں ۔ لیکن مجھے لگتا ہے میری بہنیں ہی ہماری زندگی کا سب سے بڑا دشمن ہے ، وہ تمام فساد کا جڑ ہے ، میرے ابو سمجھو ، مغل بادشاہ کی آخری چشم چراغ ہے ، بادشاہ ہے لیکن اختیارات بلکل زیرو ہے ، ہمارے سارے گھر کا معاملہ سسرال میں بیٹھ کر میری بہنیں سنبھالتی ہیں ، میرے چار بھائی ہیں چاروں شادیاں میری بہنوں کی مرضی سے ہوئی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے دو خوش ہیں دو کی روز لڑائی ہوتی ہے ۔ میری بہنوں کو لگتے ہیں کہ ہم زندگی میں کبھی خود سے فیصلہ نہیں کرسکتے ، اس لیے ہر چیز میں ٹانگ اڑاتے ہیں ۔ اب میں نے ایم ایس کر کے گھر آیا ، چار ماہ گھر پہ رہے ، کوئی جاب نہیں ملی تو اتنا میرا دماغ خراب کیا کہ مجھے لگتا تھا کہ کہیں خودکشی کر کے اپنی دماغ کو آرام بخشوں ، تمہیں یقین بھی نہیں آئے گا کہ ان کی روز روز کی طنز سے تنگ آ کر میں چھت بھرانے جاتا تھا ، چار بجے چھٹی ہوتی تھی لیکن میں رات دس بجے گھر آتا تھا ۔
محلے کے ہر ایرے غیرے سے میری موازنہ کرتے تھے ، مجھے تکلیف دیتے تھے ۔
کیا کچھ نہیں بیتا ۔

ایک دن میں نے ہمت کر کے باجی کو ایک لڑکی دیکھائی ، وہ مجھے بہت پسند تھا ، بہت معصوم اور ایماندار تھی ۔

ہونا وہی تھا جو طے تھی ، میری بات پوری ہونے سے پہلے ہی رجکٹ کر دی ۔ میں نے سوچا ان کے لیے گھر والوں سے لڑوں ، مناؤں لیکن بے سود رہا ۔ بات اس نتیجہ پر پہنچا کہ آخر میں ابو نے کہا ‘ اگر تمہیں خود اپنی مرضی سے شادی کرنی ہے تو ٹھیک ہے کرو ، لیکن اپنے پیسوں سے شادی کرو ، اپنا گھر بناؤ اور وہاں اس کو رکھو ۔
جبکہ وہ لوگ میری کنڈیشنر سے بخوبی آگاہ ہیں تم لوگ کہتے ہو نا ، فیملی بہت بڑی نعمت ، میں کہتا ہوں ” کچھ ماہ گھر میں بے روزگار رہ کر دیکھیں”
ماں کی ممتا ، باپ کی شفقت، بہنوں کی محبت ، سب واضح ہو جائیں گے ، یہ مفاد پرست دنیا ہے ، جناب میرے گھر میں اسی بھائی کی عزت زیادہ ہے جو زیادہ کماتا ہے ، باقی تم خود سمجھ لینا ۔
اور یہی حقیقت ہے ۔
چل یار ” یہ لوگ سیگریٹ پی لیں ” یہ زندگی اتنی آسان نہیں ہے ، جتنا یہ موٹیویشنل پیش کرتے ہیں ۔۔
بس دعا ہے ، ایسی بہنیں کسی کا نہ ہو ۔
۔۔
از قلم : طہٰ علی تابشٓ بلتستانی
column in urdu

50% LikesVS
50% Dislikes

بھائیوں کی وجہ سے بہنوں کی گھر نہیں اجڑتے لیکن ، بہنوں کی وجہ سے اکثر بھائیوں کا گھر اجڑ جاتا ہے . طہٰ علی تابشٓ بلتستانی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں