مورخ روح اللّٰہ ، غلام محمد شاکری

column in urdu 63

مورخ روح اللّٰہ ، غلام محمد شاکری
میرے انتہائی محترم دوست شاعر اہلبیت حجت الاسلام و المسلمین مولانا زین العابدین خوئی صاحب کی محبت ہے کہ جنہوں نے شہر مقدس قم میں بقیۃ اللہ اسلامک انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام شہید مظفر علی کرمانی کی شھادت کی مناسبت سے ان کی یاد میں منعقدہ محفل مسالمہ میں حقیر کو بھی یاد کیا۔ اس محفل میں شہر قم میں مقیم پاکستان کے شعرائے کرام نے شہید اور شہداء کی یاد، عظمت اور فلسفہ شہادت کے بارے میں اپنے اپنے نذرانۂ عقیدت کے پھول نچھاور کیے، اس محفل میں نظامت کے فرائض مولانا زین العابدین خوئی صاحب نے ادا کیے اور شعراء کرام جناب مولانا صائب جعفری صاحب، مولانا زین العابدین خوئی صاحب ، مولانا یوشع ظفر حیاتی صاحب، مولانا صادق قمی صاحب، مولانا صادق ناصری صاحب، مولانا یوسف دانش بلتستانی صاحب، مولانا عابد کلیم رضوی صاحب، مولانا علی رضا تقوی صاحب، مولانا سیف حیدر زیدی صاحب، مولانا حیدر علی جعفری صاحب، مولانا یسین مجلسی صاحب اور ترانۂ شھادت جناب عون زیدی، حسین روح اللہ نے ہیش کیا اور مولانا دانش نقوی صاحب نے مختصر خطاب کیا اور بندہ حقیر کو مقالہ پیش کرنے کا موقع ملا۔ آخر میں دعائیہ کلمات و خطاب کے فرائض حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید یاور عباس زیدی صاحب نے انجام دیے۔
اس محفل میں برادر گرامی مولانا زین العابدین خوئی صاحب کے حکم سے اپنے جذبات و احساسات کو “مورخ روح اللّٰہ” کے عنوان سے ایک مقالے کے شکل میں پیش کرنے کا موقع ملا جسے آپ قارئین کرام کی نذر کرنے سے پہلے شھید مظفر کرمانی (رح) کے حوالے سے مولانا خوئی صاحب کا مخصوص کلام پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔

میں مظفر علی کرمانی ہوں
اپنی دھرتی کا سلیمانی ہوں
۔
اپنے لوگوں پہ محبت ہوں مدام
دشمنوں کے لیے ویرانی ہوں
۔
انقلابی ہوں زمانہ سن لے
میں لہو میں چھپی طغیانی ہوں
۔
دست قاتل سے لہو مٹ نہ سکا
آج تک ان کی پریشانی ہوں
۔
مجھے کیوں خوف ہو طوفانوں سے
میں بھی دریا ہوں، میں طوفانی ہوں
۔
میں نے گھر گھر کے جلائے چولھے
خود وہی چاک بدامانی ہوں
۔
میری آواز نوائے اسلام
پیرو مکتب قرآنی ہوں
۔
ہاں اٹھائے ہیں بَہتّر تابوت
میں عزاداریوں کا بانی ہوں
۔
لڑ گیا شہ (ع) کی عزا کی خاطر
شیر ہوں، شیرِ نیَستانی ہوں
۔
میں معرّف رہا روح اللہ کا
فکر عارف کی میں پیشانی ہوں
۔
فکر قائد میں میں رہتا تھا مدام
اپنے قائد کی نگہبانی ہوں
۔
روش جھل کا قائل میں نہیں
پیرو عقل ہوں، برھانی ہوں
۔
میں ہوں آزادہ راہ شبیر ع
شہہ کی خاطر رہا زندانی ہوں
۔
مدرسہ کھولا بنام مولا
ہاں بصیرت کی میں قربانی ہوں
۔
قتل کرکے اسے کیا ہاتھ آیا
اپنے قاتل کی پشیمانی ہوں
۔
فکر زندہ ہے تو میں زندہ ہوں
لوگ سمجھـے تھے کہ میں فانی ہوں
۔
مختصر میرا تعارف سن لو
میں مظفر علی کرمانی ہوں
کچھ عرائض حقیر نے اس محفل پیش کیا اپ قارئین کے پیش خدمت ہے
تاریخ گواہ ہے اسلام کے شجرہ طیبہ کی آبیاری کے لیے کن کن عظیم الشان ہستیوں نے بے دریغ اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے، جب قاسم سلیمانی (رح) شہید ہوئے تو دنیا والوں کی آنکھیں کھل گئیں کہ وقت کی سب سے جابر اور ظالم امریکی حکومت نے کس عظیم شخصیت کی جان لے لی، شاید شہر کرمان کے اس گوہر کی قدر و منزلت اور کرمان کا نام شہید کرمانی نے بہت پہلی ہی روشن کردیا تھا، اس لیے روشنیوں کے شہر کراچی بلکہ بین القوامی سطح پر خدمت خلق، دین کی نشر و اشاعت کا دیہ روش کرنے میں اس شہید نے اپنا کردار ادا کیا اور شھید مظفر کے نام کے ساتھ کرمانی لگا کر گویا قدرت نے یہی اشارہ دینا چاہا ہو کہ یہ گوہر نایاب پاکستان کا سلیمانی ہے اور اس کی بھی نسبت کرمان سے ہے۔
ملت تشیع کے ایک عظیم سپوت ، مضبوط فکر اور عملی شخصیت شھید مظفر علی کرمانی نے سن 1960 میں اللہ رکھا کرمانی کے گھر آنکھ کھولی۔ شہید مظفر کرمانی کی مذھبی سر گرمی میں ایک اہم منصب، تحریک جعفریہ (شیعہ علماء کونسل) پاکستان، صوبہ سندھ کی مالی مسئولیت تھی۔ شہید کی سیاسی بصیرت نے انہیں عروج کمال پر پہنچا دیا تھا۔ انہیں انقلاب اسلامی اور امام خمینی رہ سے شدید انس و محبت کی وجہ سے نوجوانوں کے دلوں میں انقلابی فکر بیدار کرنے کے سلسلے میں صبح و شام انتھک کاوشیں کیں اور حالات کی سنگینی اور سختیوں سے بھی کبھی مایوس نہیں ہوئے اور الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا ﴿الأحزاب / 39} کے مصداق بن کر خشیت الٰہی کے سوا کسی کے ذرہ برابر خوف بھی دل میں نہ رکھا اور شب و روز اھداف الہی کے تحقق کے لیے محنت کی اور معاشرے کی اصلاح کے لئے تک و تنہا جد وجہد کی۔
پوشیدہ تیرے خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
عزاداری میں بدعتوں کا مقابلہ اور حقیقی عزاداری کا احیاء کرنے کی کوششوں کی وجہ سے ان کو بہت سی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ماتی انجمنوں کو اکھٹا کر کے عزاداری کو صحیح جہت دینے کی بھی بھر پور کوشش کی۔ اس کے علاوہ جوانوں میں شعور و بیداری کے لئے بقیتہ اللہ اسلامک انسٹیٹیوٹ کی بنیاد رکھی جس کے ذریعے دین کی جامعیت ، اسلام ناب محمدی (ص)، انقلاب اسلامی، ولایت فقیہ اور حکومت الہی، امام و امامت جیسے اہم موضوعات پر ملکی اور بیرونی سطح پر پروگرامر کیے اور تبلیغی اور اجتماعی سلسلے کو مزید پھیلانے کے لئے ملت تشیع کے واحد معیاری اخبار « ہفت روزہ نوائے اسلام» کو نشر کیا جس کی وجہ سے شہید کرمانی نے دشمنان اسلام کی نیندیں حرام کرتے ہوئے ان کے شیطانی منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ان تمام بے ریا خدمات، ایثار اور قربانیوں کے صلہ میں پروردگار عالم نے ان کو ایک ایسا اعزاز دیا جو ان کی جاویدانی کا باعث بنا۔ فَوْقَ كُلِّ ذِي بِرٍّ بَرٌّ حَتَّى يُقتَلَ الرجُلُ في سبيلِ اللّه فإذا قُتِلَ في سبيلِ اللّه ِ فليسَ فَوقَهُ بِرٌّ رضائے پروردگار کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت پیش کر سکتا ہے کہ اللّٰہ نے ان کو شہادت جیسی نعمت عطا فرمائی ہے 05 فروری2001 وہ سیاہ دن تھا کہ ملت اسلامیہ یہ عظیم مجاہد شخصیت سے محروم ہو گئی۔ اسی تاریخ کو ہزار رنگ و ہزار نسل کے شہر کراچی میں نشتر پارک کے قریب اپنے ساتھی سمیت شہید کرکے ایک دنیا کو سوگوار کردیا اور روشنیوں کے شہر کو ایک اور شہید کے لہو سے روشنی ملی جن کی عظمت کے بارے میں مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال فرماتے ہیں کہ شہداء کے خون کی قدرو قیمت حرم پاک سے بھی زیادہ ہے۔
نظر اللہ پہ رکھتا ہے مسلمان غیور
موت کیا شے ہے، فقط عالم معنی کا سفر
ان شہیدوں کی دیت اہل کلیسا سے نہ مانگ
قدر و قیمت میں ہے خوں جن کا حرم سے بڑھ کر
اخر میں دعا ہے کہ پروردگار شہید کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ہمیں ان کے جیسا خدمت دین کا درد اور توفیق خدمت عطا فرمائے اور راہ شھدا کو جاری و ساری رکھنا نصیب فرمائے۔ آمین

شگر ، محلہ سگلدو کے سرکاری سکولوں میں تمام تر بنیادی سہولیات اور دیگر بہت سارے مشکلات درپیش ہونے کے باوجود بہترین رزلٹ دیا۔ صدر ایس ایس او چھورکاہ

100% LikesVS
0% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں