بنگلہ دیش کے بارڈر پر بھارتی فورسز کی کھلی دہشتگردی . کبرای بتول کراچی یونیورسٹی شعبہ سیاسیات
بنگلہ دیش کے بارڈر پر بھارتی فورسز کی کھلی دہشتگردی . کبرای بتول کراچی یونیورسٹی شعبہ سیاسیات
شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی یونیورسٹی
(انسانی حقوق کی خلاف ورزی)۔
1947میں بنگال کی تقسیم نے ہندوستان اور بنگلہ دیش (سابقہ مشرقی پاکستان ) کی ریاستوں کے درمیان ایک ناقص حد بندی بین الاقوامی سرحد چھوڑ دی۔ڈی فیکٹو بارڈر کے دونوں جانب متعدد دیہاتوں کی ملکیت متنازعہ تھی اور دونوں ممالک نے ان پر دعویٰ کیا تھا ۔ہندوستان بنگلہ دیش سرحدکی حد بندی پر تنازعہ190سےذیادہ انکلیو کی موجودگی کی وجہ سے مزید بگڑ گیا۔۔11 ستمبر 2024 کو ہندوستان اور بنگلہ دیش کی سرحد پر 16 سالہ لڑکی سورنا داس اور 14 سالہ لڑکے جینتا کمار سنگھ کی مبینہ طور پر ہندوستان سرحدی محافظوں کے ہاتھوں قتل کے حالیہ سرحدی واقعات معمول کی بات بن گئی ہیں۔ ہاں سرحدوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک ٹھوس میکانزم ایف یا ہر خود مختار ریاست کا ہونا چاہئے کیونکہ یہ ایک جائز کام ہے۔ جو علاقے کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے. اور سرحدوں کے پار لوگوں اور سامان کی آمد و رفت کو منظم کرنا ہے۔ تاہم زمہ داری کے لیے بین الاقوامی قانون کی پابندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو فرائض میں توازن رکھتا ہے اور انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے۔ خاص طور پر طاقت کے استعمال کے حوالے سے سرحدی قتل عام انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے لیے ہمیشہ اہم چیلنجز پیشیں کرتے ہیں۔ جو اکثر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے طاقت کے بھی بے تحاشہ یا من مانی استعمال سے منسلک ہوتے ہیں ۔ ہندوستان بنگلہ دیش سرحد پر قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص طور پر ہندوستان کے بارڈر سیکورٹی فورس ( بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش ( بی جی بی) کا کردار سرحدی ہلاکتوں کے معاملے میں مرکزی رہا ہے۔ جس نے انسانی حقوق پر خاص توجہ مبذول کرائی ہے۔ خلاف ورزیاں اس سرحد پر بڑی تعداد میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ حقوق کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزیوں کے ہاتھوں قتل کے حالیہ سرحدی واقعات معمول کی بات بن گئی ہیں۔ ہاں سرحدوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک ٹھوس میکانزم ایف با یا ہر خود مختار ریاست کا ہونا چاہئے کیونکہ یہ ایک جائز کام ہے۔ جو علاقے کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے. اور سرحدوں کے پار لوگوں اور سامان کی آمد و رفت کو منظم کرنا ہے۔ تاہم زمہ داری کے لیے بین الاقوامی قانون کی پابندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو فرائض میں توازن رکھتا ہے اور انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے۔ خاص طور پر طاقت کے استعمال کے حوالے سے سرحدی قتل عام انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے لیے ہمیشہ اہم چیلنجز پیشیں کرتے ہیں۔ جو اکثر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے طاقت کے بھی بے تحاشہ یا من مانی استعمال سے منسلک ہوتے ہیں ۔ ہندوستان بنگلہ دیش سرحد پر قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص طور پر ہندوستان کے بارڈر سیکورٹی فورس ( بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش ( بی بی بی) کا کردار سرحدی ہلاکتوں کے معاملے میں مرکزی رہا ہے۔ جس نے انسانی حقوق پر خاص توجہ مبذول کرائی ہے۔ خلاف ورزیاں اس سرحد پر بڑی تعداد میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ حقوق کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزیوں تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔ بی ایس ایف بھارت کی بنگلہ دیش سرحد کے ساتھ حفاظت کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ ان میں غیر قانونی امیگریشن سرحد پار اسمگلنگ اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنا شامل ہے۔ اس کے برعکس بی جی بی بنگلہ دیش کو قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہندوستان کے بی ایس ایف کے ساتھ تعاون کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔ تاہم بی ایس ایف پر اپنے کردار کو بھول کر متخلف کاروائیوں کے نام پر طاقت کے بے تحاشہ استعمال کے الزامات ہیں۔ کہ عام شہری جن میں سے اکثر اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے شہریوں کے اندھا دھند قتل کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجائی گئی ہے۔ جیسا کہ بی ایس ایف اکثر قانون کے حدود سے باہر کام کرتی ہے ۔ اس لیے ان ہلاکتوں کو ماورائے عدالت قرار دیا گیا ہے۔ کہ شہریوں کو بغیر کسی منصفانہ مقدمے کے گولی مار دی جاتی ہے۔ یا مشتبہ غیر قانونی کراسنگ یا اسمگلنگ کے لیے مناسب انتبابات دےجاتے ہیں۔ اس طرح بین الا قوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ سرحدی علاقوں کے آس پاس کےرہنے والے مقامی لوگوں پر تشدد مار پیٹ اور ایذا رسائی کے نتیجے میں لوگوں میں خوف کی فضا قائم ہوئی ہے۔ غیر متناسب طاقت کے دعوے کیے گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں غیر مسلح شہریوں کی خاصی تعداد جن میں خواتین اور کم سن بچےشامل ہیں۔ مارے گئے ہیں ۔ column in urdu
سفید چھڑی کا عالمی دن ، تاریخ کے اوراق میں ، White Cane Day
کمشنر بلتستان ڈویژن نجیب عالم کا کیڈٹ کالج سکردو کا دورہ،