ملاقات، پروفیسر قیصر عباس
ملاقات، پروفیسر قیصر عباس
جی ہاں تو یہ کہانی ہے ایک ملاقات کی جس سے پہلے ملک عزیز میں ایک انقلاب تیار تھا جس نے بنگلہ دیش کی سی صورتحال پیدا کر دینا تھی اور حکمرانوں کی حسینہ واجد سے بھی بری حالت ہوجانی تھی اور انہیں وہ پنتالیس منٹ بھی نہیں ملنے تھے جو کہ حسینہ واجد کو ملے ۔ہر کام پلاننگ کے ساتھ ہو رہا تھا کہ کارکنوں کی گاڑیاں کب نکلے گی ؟راستوں میں پڑے کنٹینرز کس طرح ہٹائے جائیں گے؟ کارکنوں کے جذبات کو کون ابھارتا رہے گا؟انقلاب کے بعد ہر طرف دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی ۔ملک میں قانون کی بالا دستی ہوگی ۔قانون کے سامنے امیر غریب برابر ہونگے ۔ایوان عدل میں بیھٹے ہوئے قاضی قانون کی کتاب کے مطابق عدل انصاف کریں گے ۔مہنگائی کا جن قابو کر کے بوتل میں بند کر دیا جائے گا ۔بیرون ممالک سے زرمبادلہ اتنی مقدار میں آنا شروع ہو جائے گا کہ عالمی مالیاتی اداروں سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔بیرونی قرضوں سے جان چھوٹ جائیں گی ۔پارلیمنث میں بیٹھی ہوئی اشرافیہ کو اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے اور عوام کے حقیقی نمائندے پارلیمان میں بیٹھ کر عوامی امنگوں کے مطابق فیصلے کریں گے ۔بیوروکریسی اپنا قبلہ درست کر لے گی اور سرخ فیتے والی روایات میں تبدیلی آجائے گی ۔کسی بھی بیوروکریٹ کو کاکردگی کی بنیاد پر ہی پوسٹنگ ملے گی نا کہ سفارش اور سیاسی وابستگی کی وجہ سے ۔تھانہ کلچر میں انقلاب آجائے گا سائل کی بات عزت و احترام کے ساتھ سنی جائے گی ۔عدالتوں میں سال ہا سال کیس چلنے کی بجائے دنوں میں عدل و انصاف کے مطابق فیصلے کئے جائیں گے۔ٹیکس کولیکشن بڑھ جائے گی ۔ایف بی آر میں بیھٹے کاریگر ٹیکس چوری کرنے کی وارداتوں کے” گر ” سکھانے کی بجائے ٹیکس کی ادائیگی کا درس دیں گے جس سے ملک کی اکنامی میں خاطر خواہ اضافہ ہو جائے گا۔تعلیمی میدان میں جہاں ہماری یونیورسٹیوں کا نمبر دو سو بھی نیچے ہے معیار تعلیم بلند ہو جائے گا اور ہمارے ڈاکٹرز انجینئرز اور skilled personsکی مانگ دنیا میں بڑھ جائے گی ۔بے روزگاری کا خاتمہ ہو جائے گا ۔عام آدمی کا
میعار زندگی بڑھ جائے ۔اشیاء خر و نوش میں ملاوٹ نام کی چیز نہیں ہوگی ۔دودھ سمیت ادوایات خالص ملے گی ۔بے روز گار نوجوانوں کو بے روزگاری الاؤنس ملے گا ۔سئنیر سیٹیزنز کو عزت و احترام دیا جائے گا۔تمام ادارے اپنی حدود کے اندر رہ کر اپنے فرائض ادا کریں گے۔الغرض صحت سمیت ہر شعبہ زندگی میں بہتری آجائے گی ۔یہ سب ہونے ہی والا تھا کہ 22اگست 2024 کے دن صبح سات بجے اڈیالہ جیل کے باہر ایک گاڑی رکتی ہے۔گاڑی سے ایک باریش دراز قد شخصیت جن کا حلیہ پختونوں سے ملتا ٫ نکلتی ہے غیر معمولی طور پر اڈیالہ جیل کے دروازے کھلتے ہیں اور اس شخصیت کی ملاقات جیل میں بند مقبول رہنما سے ہوتی ہے اور پھر جیل سے باہر آنے والی شخصیت انقلاب کی منسوخی کا اعلان کر دیتی ہے جیل میں بند شخصیت کا نام عمران خان جب کہ باہر سے آنے والی شخصیت کا نام اعظم سواتی ہے ۔اب عمران خان کی بہن علیمہ خان سخت غصے میں ہیں ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت نے اسٹبلشمنٹ کے اشارے سے عمران خان سے ملاقات کی ہے جیل سے باہر پی ٹی آئی کے رہنما بانی چئیرمین عمران خان کو غلط معلومات دے رہے ہیں۔ترنول جلسہ خود ان لوگوں نے منسوخ کیا ہے اور اس کی ذمہ داری عمران خان پر ڈال رہے جب پی ٹی آئی کی قیادت ان لوگوں کے پاس ہے تو فیصلہ عمران کس طرح کر سکتا ہے ؟ عمران خان کی بہن نے تو یہ تک کہہ دیا ہے کہ موجودہ قیادت خان کو شاید جیل سے باہر دیکھنا ہی نہیں چاہتی ۔اب عمران خان سے منسوب ایک بیان بھی میڈیا کی زینت بن رہا ہے اس کے مطابق خان صاحب کا کہنا تھا کہ” چونکہ 22اگست کو ہی مذہبی جماعتوں کی اسلام آباد میں ریلیاں تھیں اس لئے ان سے تصادم کا خطرہ تھا اور اقتدار میں موجود کچھ عناصر ایک دفعہ پھر سے 9 مئی جیسے اقدامات کرکے پی ٹی آئی کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہتے تھے اس وجہ سے ترنول والا جلسہ منسوخ کیا گیا ہے”. اب یہ جلسہ 8 ستمبر کو کیا جائے گا۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی قیادت ایک دفعہ پھر سے لوگوں کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی؟ اس سارے معاملے میں ایک منظر بہت ہی دلچسپ رہا تھا جسے کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا جب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے کارکنان کو پانچ پانچ ہزار کے نوٹ دے رہے تھے ۔یوں یہ انقلابی ملک میں انقلاب لانے کی بجائے پانچ پانچ ہزار کے نوٹ لے کر گھروں کو چلتے بنے ۔
پروفیسر قیصر عباس! column in urdu
پاکستان بنگلہ دیش دوسرا ٹیسٹ میچ ، شاہین شاہ افریدی ڈراپ