عزاداری اور ہماری ذمہ داریاں . کوثر زہرا اسوہ کالج سکردو

column in urdu

عزاداری اور ہماری ذمہ داریاں . کوثر زہرا اسوہ کالج سکردو
ان الحسین مصباح الہدا و سفنت النجات“بے شک حسین ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے۔
عزاداری کیا ہے؟عزاداری یعنی گریہ کرنا،ظلم کے خلاف احتجاج ، ظالم کے خلاف اعلان جنگ ہے۔عزاداری سید الشہدا کا مقصد فرزند رسول،جگر گوشہ بتول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی بے مثال قربانیوں کی یاد دہانی ہے۔عزاداری امام حسین علیہ السلام دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے لیے ہدایت کا بہترین ذریعہ ہے ۔چونکہ امام حسین علیہ السلام اور ان کے دیگر ساتھیوں نے اسلام کی بقا کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردی ہیں اس لیے ان کی یاد میں گریہ کرنا ان کے جذبہ ایمانی دنیا کے سامنے لے کر آنا عین عبادت ہے۔مورخین کے مطابق سنہ ٦١ ہجری میں یہ تلخ واقعہ سر زمین کربلا میں رونما ہوا ۔حق و باطل کا یہ معرکہ تا قیامت تک لوح قرطاس پر لکھا جائے گا۔۔اس عظیم واقعے میں امام حسین علیہ السلام و دیگر اصحاب و انصار نے حق کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ثابت کیا کہ دین کی خاطر کٹ مرنے کا جذبہ رکھنے والوں کو ہی دوام کی زندگی مل جاتی ہے۔جب یزید دین الہی میں نئی نئی خرافات لے کر آیا تو فاطمہ سلام اللہ علیہا کا بیٹا اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور کہا”مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت ہرگز نہیں کر سکتا چونکہ ہمارا تعلق خاندان رسالت صل اللہ علیہ وال وسلم سے ہے ہم اسلام کے محافظ ہیں فرشتے ہمارے ہی گھر آتے ہیں ۔یزید شرابی ہے ،گنہگار ہے، حسین علیہ السلام جیسا باغیرت شخص کبھی بھی یزید جیسا پلید شخص کی حمایت نہیں کر سکتا۔۔ لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم صرف عزاداری کو رسمی طور سے نہ منائے بلکہ امام حسین علیہ السلام کے قیام کے مقاصد و اہداف لوگوں تک پہنچائے ان کے کارنامے ان کی اسلام سے محبت کو عوام الناس تک پہنچائے ۔ہم اس عزاداری کے ذریعے اپنے معاشرے کے اندر ہونے والے برائیوں کو روکے،ماہ محرم الحرام وہ مہینہ ہے جس میں حق کی طاقت نے باطل کو ابدی شکست سے دوچار کیا۔لہذا ہمیں بھی اس عزاداری کے ذریعے شیطانی چہرے پر باطل کی مہر لگانی چاہیے۔کربلا ایک درس گاہ ہے ایک آئینہ زندگی ہے ایک نمونہ احیا ہے۔اس لیے ایک ماتم دار کے لیے ضروری ہے کہ اس میں اپنے کانوں ، آنکھوں،ہاتھوں ،زبان اور بدن کے دیگر اعضا کو گناہوں سے بچا کر رکھے . تاکہ ہماری عزاداری بارگاہ امامت میں قبول ومنظور ہو جائے اور خدا ہم سے راضی ہوجائے۔کربلا ہمیں بہت سے گناہوں سے بچنے کا درس دیتی ہے۔کربلا سےہمیں باطل کے خلاف ڈٹ جانے کادرس ملتا ہے ۔صرف مجالسیں برپا کرنا کافی نہیں بلکہ ان کے افکار اور کردار کی روشنی سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہمیں بھی اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے اور دشمن کے ارادوں کو خاک میں ملانے چاہیے اگر یہ ہمت یہ جرات اور یہ حوصلہ ہم میں ہے تو صحیح معنوں میں ہم عزادار کہلانے کےقابل ہیں لہذا ہمیں اپنے کردار اپنی گفتار اور اپنی چال و چلن سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ چودہ سو سال پہلے جب دین محمد کی بقا خطرے میں پڑا تو امام حسین ع نے جس خوب صورتی کے ساتھ باطل کا دفاع کیا کہ اس مصیبت میں اپنے جوان بیٹے کے خون سے اسلام زندہ باد کا نعرہ لکھ دیا ۔۔کیا آج کے دور میں یہ مصیبت اور آزمائش ہم پر آجائے تو ہم اس میں کامیاب ہونگے یا نہیں اگر نہیں تو ہماری عزاداری کا کیا بنے گا ؟ ذرا سوچیے ۔۔۔؟؟
اللہ ہم سب کو اسلام کا حامی و ناصر قرار دے ۔امین

column in urdu

قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس: انٹرنیٹ کی سست روی پر پی ٹی اے کی وضاحت، پی ٹی اے وفاقی حکومت کی ہدایت پر فائر وال نظام چلا رہا ہے

پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات میں پیش رفت اماراتی وفد کا دورہ پاکستان

ایران میں پاکستانی زائرین کے بس کو ٹریفک حادثہ، 30 سے زائد زائر شہید، متعدد شدید زخمی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں