کیا اسمبلیاں تحلیل ہو گی
کیا اسمبلیاں تحلیل ہو گی
آج کا سب سے اہم موضوع یہی تھا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی ہدایات اور اعلان کے مطابق بروز جمعہ تیس دسمبر کو کے ۔پی ۔کے اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے والی تھی ۔مگر ایسا نھیں ہوسکا ۔کے۔پی۔کے والوں نے شرط رکھی کہ پہلے پنجاب کی اسمبلی تحلیل ہونی چاہیے پھر ہماری ۔اس معالے کو روکنے کے لٸے وفاقی حکومت نے اپنی کمر کس لی ہے ۔ان کی کوشیش یہ ہے کہ قبل از انتخابات نہ ہوں ۔بلکہ پارلیمانی نظام اپنی مددت پوری کرے ۔اس مقصد کے لٸے انہوں نے آنے والے اکتوبر میں عام انتخابات کرانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے ۔عجوبے کی بات تو یہ ہے کہ گرنر صاحب نے پنجاب کے وزیر اعلی کو ڈی ۔نوٹیفاٸی کرلیا ۔اور کہا کہ اعتماد کا ووٹ لے لیں ۔ان کے پاس اکثریت ہی نھیں ہے ۔اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ہی وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کر پایں گے ۔معاملہ پرویز الہی عدالت لے گیا ۔جہاں کل سماعت شروع ہوگی ۔اور فیصلہ جو سنایا گیا ۔اس ک لیۓ وزیر اعلی سے انڈر ۔ٹیکینگ لی گٸی کہ اگر انھیں ہم اپنے عہدے پر برقرار رکھتے ہیں تو اس بات کی گرانٹی دینی پڑے گی کہ وہ اسمبلی تحلیل نھیں کریں گے ۔ان کے وکیل علی ظفر نے مونس الہی سے یہ شرط عدالت میں پڑھ کر سنایا ۔یوں گورنر کا یہ اقدام کالعدم قرار دیا گیا ۔اور پرویز الی اپنے عہدے پر واپس اگے ۔ساتھ ہی اس معاملے پر تحریک انصاف کا کوٸی رد عمل دیکھنے کو نھیں ۔آیا ۔ہاں البتی جیو نیوز سے بات کرتے ہوۓ مسلم لیگ ن کے عطا تاڑڑ نے یہ ضرور بتایا کہ اس معاملے میں جیت صرف ان کی اور پرویز الی کی ہوٸی ہے ۔اور ہارنے والے صرف ایک ہی ہیں اور وہ عمران خان صاحب ہیں ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت کرنا اتنا آسان نھیں ہوتا ۔جتنا ہم سمجھتے ہیںہیں مفاہمت کرنی پڑتی ہے ۔بعض اوقات اتحاد کرنی پڑتی ہے اور بعض اوقات سازیشوں کا حصہ بننا پڑتا ہے ۔اب سوال یہ ہے ک اسمبلیاں تحلیل ہونگی یا نھیں۔اس سوال کا جواب ہم دے و نھیں سکتے ۔کیونکہ پاکستان کی سیاست کا کسی کو سمجھ آیا نہ آے گا ۔معاملات پلک جھپکنے پر تبدیل ہوجاتے ہیں ۔اور وفاداریاں مفادات سے جڑی رہتی ہیں ۔عمران خان کے اعلان کے مطابق تو یہ کام ہنا چاہے تھا کیونکہ اگر پرویز الی وزیر اعلی ہے تو وہ ان کی مرہون منت ہے ۔مگر اس پریس کانفرینس کے اگلے روز پرویز الی یکسر بدلے نظر آے ۔انہوں نے عمران خان اور انکی پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا ۔اور اوقات یاد دلادی اور بتایا بھی کہ دوبارہ کسی کو کچھ کہا تو اپنی خیر نھیں۔اس سے پہلے بھی وہ اشارہ دے چکے ہیں ۔کہ تیسری مخلوق ہم سیاست دانوں سے زیادہ ہوشیار اور سمجھ دار ہے ۔وہ چاہتی ہے کہ اسمبلیاں چلے ۔تاکہ معیشت کو دھچکہ نہ لگے ۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاست میں انھی کی سپورٹ سے ہی آتے ہیں ۔اور انھی کی طرف دیکھتے ہیں ۔اس دلیل کو مد نظر رکھیں تو ایسا نظر آتا ہے کہ اب اسمبلیاں تحلیل ہوتی نظر نھیں آرہی ہے ۔اب کل کا عدالتی فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی نظر آتی ہے ۔