وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور سابق وزیر خزانہ کے پی کے تیمور سلیم جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور سابق وزیر خزانہ کے پی کے تیمور سلیم جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس ۔
اسلام آباد 5 سی این نیوز ویب ۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ، سابق وزیر خزانہ خبر پختونخوا اور مزمل اسلم سابق ترجمان پی ٹی آئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان اس وقت شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
مزمل اسلم نے سب سے پہلے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو کچھہ سمجھ نہیں ا رہی ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ زر مبادلہ ہے۔ بازاروں میں صبح کچھہ ریٹ ہوتے ہیں اور شام کو کچھہ ریٹ ہوتے ہیں ۔
ملک کا سب سے بڑا مسلہ زر مبادلہ کا ہے ملک میں اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر ہے لیکن اتنی بری حالت ہے کہ کچھ دنوں ممکن ہے ملکی ذخائر اس سے کم ہو۔ ہماری ماہانہ درآمد 7 س 8 قرب ڈالر تھی اب وہ 5 ارب رہی گئے ہیں ۔ موجودہ حکومت نے ملکی درآمدات میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ اور ہمارے ملک کی زر مبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر ہے تو فرق ہے۔
درآمدات کے پابندیاں لگانے کی وجہ سے کاروباری شخصیات نے احتجاجی مظاہرہ ک رہے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک میں کاروباری احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ بندر گاہ پر تمام درآمدات پڑا پڑا سڑھ رہا ہے۔ بندر گاہ پر پڑے ہوئے چیزوں کی ریٹ بڑھ گئی ہے اور مارکیٹ سے بہت فرق نظر آ رہا ہے۔
ملکی میں مہنگائی عروج پر ہے۔ اب ہم نے جنوری سے مارچ تک 8 قرب ڈالر قرض ادا کرنا ہے۔ اس کا بندوست بھی مشکل نظر آ رہے ہیں ۔ تجارت اور خصارے اپنی اپنی جگہ موجود ہے۔ 6 مہنے میں 20 ارب ڈالر میں سے 16 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں ۔اس کا مطلب ہمیں اگلے تین مہینوں میں 8 سے 9 ارب روپے مزید چاہیے ۔وہ کدھر سے آئے گا ۔ کسی کو کچھ نہیں پتا۔
اسحاق ڈار اور شہباز شریف نے آرمی چیف سے بہت زیادہ امیدیں لگائے بیٹھے تھے ۔وہ جائیں گے سعودی عرب میں اور کچھ رقم آجائیں گے ۔ 3ارب روپے وہاں آجائیں گے ۔ اور کچھہ رقم یو اے ای سے آجائیں گے ۔3 4 ارب سے ہم گزرا کر لیں گے ۔ لیکن آرمی چیف نے اپنا کام بلکل ٹھیک کیا۔ سعودی عرب نے کہا کہ ہم سٹیڈی کریں گے پھر دیکھیں گے ۔ سعودی عرب کے وزیر بنے کہا کہ اب ہم براہ راست پیسے نہیں دیں گے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے عوام سے ٹیکس کے کر کسی دوسرے ملک کو دیں۔
آئی ایم ایف سے اب تک 22 دفعہ گیا۔ ان میں سے پی ٹی آئی نے ایک دفعہ گیا۔ اور سب سے زیادہ پی پی گیا۔ آئی ایم ایف پروگرام موجودہ حکومت نے ختم کردیا تھا۔ اب ملک میں ٹیکس آئی ایم ایف کے ہدف سے پیچھے ہیں ۔ اور ہمارے دور میں 8 ارب ٹکس کٹھا کیا۔ اور اب 6 ارب بھی نہیں ہو رہا ہے۔
پریس کانفرنس سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ ایک پریس کانفرنس اس سے پہلے کیا تھا۔ کے پی کے ہاؤس میں ۔ اس پریس کانفرنس مجبوری بیان کیا تھا۔ وفاق نے اب تک ایک روپے اضافی نہیں دیا۔ حکومتی سطح پر مذکرات ہوا تھا۔ لیکن اب تک وعدہ پورا نہیں کیا۔ صوبابے کی سیلری 41 ارب ۔ یہ صوبائی قدرتی آفات سے پورے صوبہ ہائی الرٹ پر ہے۔
صوبے کی ری کرنڈ بجٹ 60 بلین دیں گے جی بی کے پہلی مرتبہ 10 بلین خصارے ہوا ہے۔ ہماری میٹنگ ہوا تھا کائرہ صاحب ، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔ 47 بلین کی حساب سے جو ادائیگی تھی ہو رہی ہے لیکن وہ 10 بلین کی اکسڑا ادائیگی میں سے ایک روپے نہیں ملا۔
47 بیلن میں سے 41 بلین صرف سیلریز ہے۔ اور ہمارے سیکورٹی سی پیک، کلائی میٹ چیج اور دیگر اخراجات کیلئے پورا نہیں ہو رہا ہے۔ پچھلے حکومت نے 22 ارب پی ایس ڈی پی میں سے کٹ لگا کر 6 ارب کر دیا۔ 18 روپے اے ڈی پی سے مل رہا تھا۔ وہی دیا۔ کیوں اس کو 22 ارب کر دینا چاہیے تھا ۔ جی بی کے ساتھ جان بوجھ کر زیادتی کر رہے ہیں ۔ گندم کی سبسڈی 14 لاگھ بوریاں ملتی تھی ۔ لیکن اب اس کو 9 لاکھ بوری کر دیا گیا ہے ۔ ہمارے گورنمنٹ کے پاس نظام حکومت چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہیں