سکردو، یونیورسٹی آف بلتستان میں روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ایک اہم کوشش کے تحت ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار کا انعقاد
سکردو، یونیورسٹی آف بلتستان میں روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ایک اہم کوشش کے تحت ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار کا انعقاد
سکردو، یونیورسٹی آف بلتستان میں روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ایک اہم کوشش کے تحت ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا “روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانااور نئے بائیوایکٹیو مالیکیولز کی تلاش میں حالیہ پیشرفت” سیمینار کا مقصد قدرتی جڑی بوٹیوں کی دستاویزات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے روایتی استعمال و نئے تحقیقات میں تازہ ترین پیشرفت شامل تھی ،مزید برآں قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ نئے علاج کے لئےمرکبات کی دریافت کو فروغ دینا تھا۔ اس سمینار کے انعقاد میں جامع ہذا کے اووریک اور ایچ ای سی کووڈ19 فنڈ کی معاونت شامل تھی۔ ملک اور بیرون ملک کے معروف اداروں اور تحقیقی اداروں کے ممتاز ماہرین نے بطور مقررتقریب میں شرکت کی اور اپنی قیمتی بصیرت اور تحقیقی نتائج سے سامعین کوآگاہ کیا۔ مقررین کے معزز پینل میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد شامل تھے جنہوں نے دیسی جڑی بوٹیوں کے طبی خواص پر اپنی تحقیق پیش کی۔ پشاور یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل سائنسز سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سلمان ظفر نے دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی کیمیائی ساخت کے بارے میں اپنی گہرائی سے تحقیق سے سامعین کو مسحور کر دیا۔ نزوا یونیورسٹی، عمان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اجمل خان نے عمان کے روایتی ادویاتی طریقوں اور جدید صحت کی دیکھ بھال سمیت کورونا بیماری میں سود مندنباتاتی ادویات کے بارےمیں اپنی مہارت کا اظہار کیا۔ اوکاڑہ یونیورسٹی شعبہ کیمسٹری کے ڈاکٹر امجد حسین نے قدرتی ذرائع سے روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کے استعمال اور ان سے منسلک انسانی صحت و دوا کی موثر ترسیل پر ایک جامع نقطہ نظر فراہم کیا گیا۔ اس موقع پر معزز مقامی شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں ڈاکٹر ذاکر حسین، ڈی ڈی ایگریکلچر، سکردو؛ جناب محمد ایوب، ایس ایس او اور پی اے آر سی، سکردو کے انچارج؛ اور جناب غلام نبی شگری، پاکستان سیبک تھارن انٹرنیشنل بھی موجود تھے۔ ان کی موجودگی نے تعلیمی اداروں، تحقیقی اداروں اور مقامی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں سیمینار کی اہمیت کو مزید واضح کیا۔ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے تحقیق اور اختراع کے لیے یونیورسٹی کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی تلاش سے پیدا ہونے والی ممکنہ دریافتوں کے بارے میں اپنی امید کا اظہار کیا۔ یہ پروگرام تین سیشن پر مشتمل تھا، پہلا سیشن ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین کی سربراہی میں، جبکہ دوسرا سیشن ڈپٹی خزانچی محمد عسکری عزیز اور تیسرا سیشن وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں وائس چانسلر نے خطاب بھی کیا۔ تقریب کے اختتام پر وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان، ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین اور رجسٹرار وسیم اللہ جان ملک نے شرکاء میں اسناد تقسیم کئے۔سیشن کے دوران ایم ایس باٹنی کے ریسر چ سکالر محمد نسیم نے مشہ بروم کی جڑی بوٹیوں کی دستاویزات سمیت اُن کے استعمال اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے۔ اپنا مقالہ پیش کیا۔ سیمینار کےآرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر اشتیاق منڈوق اور ڈاکٹر نصرت حسین طوری نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ یہ تقریب بلتستان یونیورسٹی کی فیکلٹی آف نیچرل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین کی سرپرستی میں ہوئی اور اس میں شعبہ نباتیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق حسین اور ڈاکٹر نصرت حسین فوکل پرسن تھے۔ سیمینار کے معاونین و منتظمین میں ڈاکٹر شفقت حسین، ڈاکٹر علمدار حسین، ڈاکٹر عشرت جمیل اور ڈاکٹر شازیہ کوثر شامل تھے۔ ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار “روایتی دواؤں کی جڑی بوٹیوں کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے” کے موضوع پر یونیورسٹی آف بلتستان کی قدرتی ادویات کے شعبے میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے جاری کوششوں میں ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے روایتی جڑی بوٹیوں سے حاصل کیے گئے نئے بائیو ایکٹیو مالیکیولز کی تلاش اور نباتاتی ادویات کے تحفظ وپائیدار استعمال کو مستقبل میں بروئے کارلانے کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔