زندگی اور موت
زندگی اور موت
شاعر: عنایت حیدر
چند دن چمکے گی یاں مانند مشعل زندگی
ہو گی آخر موت کے پردے میں اوجل زندگی
تو نہ ہو ہر وقت اس کی آبیا ری میں مگن
وہ شجر ہے جس کی شاخوں میں نہ ہو پھل زندگی
آنکھ کیا اس شرط پر کھولی تھی گزرے گی یہاں
شوق دیدار رخ زیبا میں پا گل زندگی
کو ئی کہتا ہے کہ ہے بس حال مستقبل حیات
کو ئی کہتا ہے کہ تھا گزرا ہوا کل زندگی
مو ت سے بیزار کیوں رہتا ہے اے نادان دل
موت کے بن ہو نہیں سکتی مکمل زندگی
مشکلوں آسایشوں آرا یشوں میں ہر قدم
موت تک پھنستا جلا جائے وہ دلدل زندگی
موت گھر آرام سے مر قت میں سونا ہے تو سن
زندہ رہنے کو ہے ایک جہد مسلسل زندگی
جذبہ احیا دین سے ہو اگر سر شار دل
موت ہےقصر یزیدی دشت کربل زندگی
دید ہو حیدر کو حیدر کی اگر وقت نزع
موت کے لمحے بھی بن جائیں گے ہر پل زندگی