شگر گندم سبسڈی کسی کی خیرات نہیں ہمارے حق ہے، عوامی ایکشن کمیٹی شگر, انجمنِ تاجران شگر، وکلاء ،سِول سوسائٹی شگر
شگر گندم سبسڈی کسی کی خیرات نہیں ہمارے حق ہے، عوامی ایکشن کمیٹی شگر, انجمنِ تاجران شگر، وکلاء ،سِول سوسائٹی شگر
شگر(5 سی این شگر عابدشگری) گندم کی سبسڈی ختم کرنے قیمتوں میں اضافہ اور فنانس ایکٹ 2023 کی نفاذ کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی شگر, انجمنِ تاجران شگر، وکلاء ،سِول سوسائٹی شگراور علماء و یوتھ آف شگر کی جانب سے شگر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرہ ۔ مظاہرین اور مقررین کا کہنا تھا کہ گندم سبسڈی کسی کی خیرات نہیں ہمارے حق ہے۔ اس پر شب و خون مارا گیا تو عوام کا رد عمل شدید ترین ہوگا۔ جبکہ فنانس ایکٹ 2023 غیر قانونی ٹیکس یے۔ متنازعہ علاقے میں ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی یے۔ پہلے ہمیں آئینی حقوق دے تو پھر ٹیکس کا نفاذ کرے۔ عوامی ایکشن کمیٹی شگر ، سول سوسائٹی ، بار کونسل ، علمائے اور انجمن تاجران شگر کی جانب سے گندم سبسڈی میں کمی کے خلاف شگر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا گیا۔ بعد از نماز جمعہ حسینی چوک شگرکے مقام پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔ جسمیں ممبرانِ عوامی ایکشن کمیٹی شگر ، انجمنِ تاجران شگر ، سِول سوسائٹی شگر اور علماء و یوتھ آف شگر شریک ہوئے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ شیر نجفی، شیخ زکات نصرالدین ، مہدی علی ایڈوکیٹ ، حسن شگری ایڈووکیٹ ، ظہیر عباس ، وزیر نسیم ، سید تنویر علیشاہ اور دیگر نے کہا کہ گلگت بلتستان ابھی تک پاکستان کے آئینی حدود میں شامل نہیں ، آرٹیکل 01 میں ریاست کے حدود کا تعین کیا گیا ہے جس میں گلگت بلتستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔کس قانون کے تحت حکومت پاکستان یہاں پر حکومت کر رہی ہے ، کونسی آرٹیکل کے تحت؟ سکردو میں آل پارٹیز کانفرنس میں یہ طے ہوا ہے کہ یہ احتجاج صرف گندم تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ہم اس کو آئینی و بنیادی حقوق کے لیے بھی جاری رکھیں گے۔ حکمرانوں اور بیوروکریسی کے شاہ خرچیوں کو کم کیا جائے، ان لوگوں کو اگلے الیکشن دیکھانا ہوگا کہ عوامی مفادات سے منہ پھیرتے ہیں تو انکے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ یہاں کے کسی تنظیم کو ایف آئی آر کے نام پہ ڈرایا گیا تو سخت عوامی مزاحمت کا سامنے کرنا پڑے گا، ہم آپ لوگوں کے ناک رگڑواینگے۔ گندم کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو عوام کے منہ سے نوالہ چھیننا قرار دیتے ہوں حکومت کو ایسی کسی بھی غیر مقبول فیصلے کو مسلط کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جسطرح باپ پر فرض ہوتا ہے کہ تمام بچوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک روا رکھیں اسی طرح ریاست پر بھی یہ فرض ہے کہ تمام اکائیوں کے ساتھ ایک جیسا روایہ روا رکھیں۔ مگر افسوس ایسا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔گندم سروے کا پورے گلگت بلتستان میں بائیکاٹ کیا گیا ہے اسلیے ضلعی انتظامیہ شگر اپنے نمائندوں کو محلوں میں نہ بھیجیں، اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے تو عوامی ایکشن کمیٹی شگر اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔مقررین نےآرمی چیف سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ایک عظیم عہدے پر فائز ہے، آپ کے نیچے کیا ہو رہا ہے۔ آج بیشک عوام کا ہاتھ آپ کے گریبان تک نہیں پہنچ سکتا مگر ابدی زندگی میں رب العالمین آپ سے پوچھے گا، آپ سے حساب مانگا جائے گا۔ نہ ہم ریاست کے خلاف ہے نہ کسی اور کا، ہم صرف اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔ آج ہم سے ہمارے منہ کا نوالہ چھیننا جا رہا ہے۔
76 سال پہلے ہم نے ڈوگروں کے خلاف جنگِ آزادی لڑ کر کیا تمہارے ساتھ الحاق کیا صرف اسی غیر معیاری گندم کو پانے کے لیے کیا تھا جس میں چوہے مارے ہوتے ہیں؟گلگت بلتستان کے عوامی کسمپرسی کے باوجود بھی ریاستِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔یہ سبسڈی نہ کوئی خیرات ہے نہ کسی بھٹو کا خیرات ہے، یہ دنیا بھر کے متنازعہ علاقوں کے مکینوں کو دنیا بھر میں میسر ہے۔ آخر میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں گندم کی ریٹ بڑھانے اور فنانس ایکٹ 2023 کو مسترد کیا گیا۔ جبکہ لینڈ ریفارم کمیشن کو حتمی شکل دیکر عوام کو حق ملکیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
Urdu news, wheat subsidy is not a charity of anyone, it is our right