مقدمات کی بحالی! پروفیسر قیصر عباس!
مقدمات کی بحالی! پروفیسر قیصر عباس!
urdu news, urdu column, reopened all cases
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کر رہے تھے اور بینچ میں شامل دو ججز جسٹس اعجاز الاحسن ,جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے٫ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیاہے۔یہ فیصلہ تین دو سے سامنے آیا منصور علی شاہ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن سے اختلاف کیا۔نیب ترامیم کالعدم ہونے سے چھ سابقہ وزراء اعظم کے مقدمات بحال ہوگئے ہیں ان وزراء اعظم میں میاں محمد نواز شریف ‘میاں محمد شہباز شریف ‘شاہد خاقان عباسی ٫سید یوسف رضا گیلانی,راجہ پرویز اشرف اور شوکت عزیز شامل ہیں۔جب کہ مقدمات کی بحالی کے حوالے سے صدر زرادی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔سپریم کورٹ کی طرف سے ترامیم کالعدم ہونے کی وجہ سے چیرمین نیب کی میعاد عہدہ دوبارہ چار سال ہوگئی ہے۔نیب ایک دفعہ پھر سے 50کروڑ سے کم مالیت کی کرپشن پر ایکشن لے سکے گی۔یاد رہے نیب ترامیم کو پی ٹی آئی چیرمین عمران خان نے چیلنج کیا تھا۔نیب ترامیم کالعدم ہونے سے حمزہ شہباز شریف ,شوکت ترین ,سلیم مانڈی والا,مراد علی شاہ ,سبطین خان ,خواجہ سعد رفیق ,سلمان رفیق , پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور سابق ڈی جی سپورٹس عثمان انور شامل ہیں۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نو نیب ترامیم کالعدم قرار دے دیں ہیں۔عدالت نے یہ حکم بھی صادر فرمایا ہے کہ”نیب اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ان تمام معاملات کو متعلقہ فورم تک پہنچائیں اور ریکارڈ کی منتقلی کا دورانیہ سات دن سے زیادہ نہ ہو ٫ مقدمات کو وہی سے دوبارہ شروع کیاجائے جہاں سے ختم کیا گیا تھا۔”اس فیصلے کا آغاز سورہ انفال کی آیت نمبر 27 سے کیا گیا جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے “اے ایمان والوں! اپنے عہد اللہ اور اس کے رسول سے مت توڑو اور جان بوجھ کر امانت میں خیانت مت کرو۔”اکثریتی فیصلے میں اس ترمیم کو برقرار رکھا گیا ہے کہ اگر سرکاری ملازمین کا مالی فائدہ نہ ہو تو ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جائے گی”۔50 کروڑ کی مالیت سے کم کرپشن جسے پارلیمنٹ نے ترمیم کرتے ہوئے نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا تھا اس شق کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔مختلف تجزیہ کار اس حوالے سے مختلف آراء کا اظہار کررہےہیں۔مقدمات کی بحالی سے زیادہ تر پی ڈی ایم اتحاد کی قیادت ہی متاثر ہوئی ہے ۔پی ڈی ایم اتحاد نے عمران خان کی حکومت ختم کرکے اپنی حکومت قائم کی تھی جس کے بعد مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آیا جس نے پی ڈی ایم اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کی ساکھ کو عوامی سطح پر مجروح کر کے رکھ دیا ہے ۔دوسرے لفظوں میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد کے لئے یہ سودا گھاٹے کا سودا ثابت ہوا ہے کیونکہ اپنے سولہ ماہ کی حکومت کے دوران جنتی جدوجہد کر کے پی ڈی ایم نے مختلف آئینی ترامیم کے ذریعے اپنے مقدمات ختم کروائے تھے وہ دوبارہ اس تین رکنی بنچ نے بحال کر دئیے ہیں جو کہ یقینا پی ڈی ایم قیادت کے لئے باعث تشویش ہے۔بلکہ کچھ مزاح نگار تو ایسے ایسے چٹکلے چھوڑ رہے ہیں جنہیں سن کر بندہ اپنی ہنسی پر قابو نہیں پا سکتا مثلاً “اگر مقدمات دوبارہ وہی سے شروع ہونگے یہاں سے بند ہوئے تھے تو پھر بیماریاں بھی وہی سے شروع ہونگیں جہاں پر ختم ہوئیں تھیں۔”ایسے لگ رہا ہے جسطرح پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اتحاد کی سولہ ماہ کی محنت رائگاں گئی ہے ۔عوامی سطح پر بھی غم وغصہ کا سامنا ہے اور مقدمات بھی دوبارہ سے بحال ہوگئے ہیں۔بقول شاعر
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ۔۔
نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے۔۔urdu news, urdu column, reopened all cases
دوسری طرف کچھ تجزیہ نگار چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے اس فیصلے کو ان کی اننگز کا ماسٹر اسٹروک گردان رہے ہیں۔ان کے نزدیک اپنی باری کے آخری اوور میں بندیال صاحب نے ایسا چھکا لگایا ہے کہ اس چھکے نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت کے چھکے چھڑا دیئے ہیں۔urdu news, urdu column, reopened all cases