جستجو ! پروفیسر قیصر عباس!
جستجو ! پروفیسر قیصر عباس!
آخر کار 8 فروری کے انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان شراکت اقتدار کے لئے معاہدہ طے پا گیا ہے ۔اس معاہدہ کے تحت پیپلز پارٹی وزیراعظم کے لئے جناب میاں شہباز شریف کی حمایت کرے گی مگر حکومت بننے کے بعد کابینہ میں ابھی شامل نہیں ہوگی۔معاہدے کی رو سے مسلم لیگ نون صدر پاکستان کے لئے آصف علی زرداری کی حمایت کرے گی۔پنجاب کی گورنری پیپلز پارٹی کے حصے میں آئی ہے جب کہ وزیر اعلیٰ کی امیدوار مسلم لیگ نون کی طرف سے مریم نواز ہونگی۔سندھ میں گورنر مسلم لیگ نون کا ہوگا جب کہ وزارت اعلیٰ پیپلز پارٹی کے حصہ میں آئی ہے ۔خیبر پختونخوا میں گورنر جے یو آئی کا ہوگا جب وزیر اعلیٰ پی ٹی آئی والوں کا ہوگا۔بلوچستان میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی جب کہ گورنر مسلم لیگ نون کا ہوگا۔سینٹ کا چیئرمین پیپلز پارٹی کا ہوگا جب کہ سپیکر قومی اسمبلی کا تعلق مسلم لیگ نون سے ہوگا۔پنجاب کی کابینہ میں پیپلز پارٹی کو بھی شامل کیا جائے گا۔بلاول بھٹو زرداری کے مطابق “آزاد منتخب اراکین اسمبلی کو حکومت بنانے کی دعوت دی مگر ان کے پاس حکومت بنانے کےلئے مطلوبہ اکثریت نہیں ہے جب کہ ہم نے اپنے نمبرز پورے کر لئے ہیں “۔بلاول بھٹو زرداری کا مزیدکہنا تھا” مل کر مسائل حل کریں گے ۔”دوسری طرف ایم کیو ایم نے حکومت سازی میں حمایت کے بدلے چار عدد وزارتیں اور سندھ کی گورنری مانگی ہے۔اس موقع پر صدر مسلم لیگ نون میاں محمد شہباز شریف نے کہا”ہم مشاورت سے آگے بڑھیں گے٫یہ باریاں لینے کی بات نہیں٫ ہم نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہے ٫ہمارے اتحاد میں بزرگ بھی ہیں اور جوان بھی دونوں مل جائیں تو بڑی طاقت بنتے ہیں۔”ان کا مزید کہنا تھا”ہم نے دہشت گردی کو کنٹرول کرنا ہے ٫معیشت کو اس کے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ٫زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے اور نوجوانوں کو جدید خطوط پر تعلیمی مواقع فراہم کرنے ہیں۔”اس موقع پر میاں شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت اور میاں نواز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے یہ معاہدہ ممکن ہوا۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایم کیو ایم ٫آئی پی پی اور مسلم لیگ کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا ۔اس ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری ٫شہباز شریف کے علاؤہ اسحاق ڈار ٫احسن اقبال ٫قمرالزماں کائرہ اور مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔اس ساری صورتحال میں سب سے دلچسپ تبصرہ سابق صدر آصف علی زرداری کا تھا جنہوں نے فرمایا “ہماری جستجو آنے والی نسلوں کی کامیابی کے لئے ہے ٫دعاکریں کامیاب ہوں۔” اب یہ اتنی مبہم بات ہے کہ جناب آصف علی زرداری ملک عزیز کی آنے والی نسلوں کے لئے جستجو کرنے کی بات کر رہے ہیں یا پھر دونوں خاندانوں یعنی شریف خاندان اور زرداری خاندان کی آنے والی نسلوں کی بات کر رہے ہیں۔جو کچھ بھی ہے بہرحال ابھی تک زرداری صاحب بہت اچھا کھیلے ہیں کم نشستوں کے باوجود اچھی بارگینگ کے ساتھ بہتر مقاصد کا حصول ممکن بنا چکے ہیں۔الیکشن کے نتائج کے بعد کی بات کی جائے تو پیپلز پارٹی 54نشستوں کے ساتھ تیسری پوزیشن رکھتی ہے ۔تحریک انصاف کے حمایت یافتہ جیتنے والےآذاد امیدواروں کی تعداد 93 ہے یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر تحریک انصاف جس کا سنی اتحاد کونسل سے اتحاد ہوچکا ہے ٫کو اگر مخصوص نشستیں ملتی ہیں تو یہ قومی اسمبلی میں بڑی قوت بن کر ابھرے گی ۔جب کہ مسلم لیگ نون 75نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔اگرچہ وزیراعظم مسلم لیگ نون کا ہوگا مگر ملک کے سب سے زیادہ آئینی عہدوں پر پیپلز پارٹی براجمان ہوگی ۔دوسری طرف پیپلز پارٹی کا یہ موقف کہ ہم وفاقی حکومت میں شامل نہیں ہونگے مطلب حکومتی مراعات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا مگر ناکامی کا بوجھ صرف مسلم لیگ نون ہی اٹھائے گی۔سب سے بڑی بات زرداری صاحب کی دوسری دفعہ صدر پاکستان بننے والی خواہش کی تکمیل ہو رہی ہے۔اس لئے 54 نشستوں کے ساتھ جو جستجو جناب آصف علی زرداری نے کی ہے اس جستجو کا پھل صدارت ٫سینٹ کی چیئرمین شپ ٫پنجاب کی گورنری٫ سندھ اور بلوچستان کی وزارتِ اعلیٰ کی صورت میں پیپلز پارٹی کو مل رہا ہے .
urdu news, urdu column, column in urdu