دیوار پھلانگ کر، دروازہ توڑ کر داخل ہونے والے جانور — پابندی لازم! اڈیوکیٹ کلثوم ایلیاء شگری
ایک کسان کی برسوں کی محنت لمحوں میں صفحِ مٹ جاتی ہے۔ ذمہ دار مالک اپنا جانور بند رکھے ورنہ قانون اور دین دونوں کی گرفت ہو گی۔
گلگت بلتستان میں جب بکریاں، گائیں یا دیگر جانور دیواریں پھلانگ کر باغات میں گھس آتے ہیں، دروازے توڑ دیتے ہیں، سفیدے اور میوے کے درختوں کی ٹہنیاں چھیل دیتے ہیں اور کھیتوں کی ہریالی کو لمحوں میں اجاڑ دیتے ہیں تو یہ صرف پتے نہیں بُجھتے — کسان کے چار، پانچ یا آٹھ سال کی محنت، اس کے بچوں کی روٹی اور اُس کا وقار مٹی میں مل جاتا ہے۔ شریعت اور قانون دونوں اس لاپرواہی کو قبول نہیں کرتے؛ نہ یہ جائز ہے کہ جانور آزاد گھومیں اور دوسروں کا رزق تلف کریں،
اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ کسی بے گناہ جانور کو غیرقانونی یا بے رحمی سے نقصان پہنچایا جائے۔یا مارے ۔۔
حل ایک ہی ہے: جانوروں کے مالکان اپنی ذمہ داری نبھائیں — باڑ، دیواریں مضبوط کریں، جانور بند رکھیں یا محفوظ چوپاٹ بنائیں، اور اگر ضرورت ہو تو عارضی نگرانی یا پنجرہ تیار کریں۔ اگر مالک غفلت برتے تو متاثرہ کسان کو قانونی چارہ جوئی، معاوضہ کا مطالبہ، اور مقامی ضابطوں کے تحت شکایت کا حق حاصل ہے۔ ہمارا دین اور قانون دونوں حکم دیتے ہیں کہ انصاف ہو — جس کا مطلب ہے غریب کسان کے رزق کا تحفظ اور جانوروں کے ساتھ ہمدردی اور انسانیت کے اصولوں کا لحاظ۔دیوار پھلانگ کر، دروازہ توڑ کر داخل ہونے والے جانور — پابندی لازم! اڈیوکیٹ کلثوم ایلیاء شگری
urdu news update, Ban on Animals
گلگت بلتستان لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025پر ایک نظر، یاسر دانیال صابری
کزن دوست شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ




