اسکردو ، خواتین کے حقوق اور اُن کے تحفظ کا عمل اپنے گھر سے ہی شروع کرنا ہوگا، مقررین کا سیمینار سے خطاب
اسکردو ، خواتین کے حقوق اور اُن کے تحفظ کا عمل اپنے گھر سے ہی شروع کرنا ہوگا، مقررین کا سیمینار سے خطاب
شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے تحت صنفی تعلیم کے حوالے سے سیمینار
حقوقِ نسواں پر پُرمغز تقاریر، ٹیبلو کے ذریعے پُرتاثیر پیغامات، خواتین کی تعلیم و صحت کا بھی چرچا رہا
خواتین کو مساویانہ حق تفویض کرنے کی دُہائیاں، ملک و قوم کی ترقی میں شانہ بشانہ کردار نبھانے کا عزم
خواتین کے حقوق اور اُن کے تحفظ کا عمل اپنے گھر سے ہی شروع کرنا ہوگا، مقررین کا سیمینار سے خطاب
سکردو(خصوصی رپورٹ) بلتستان یونیورسٹی شعبہ ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ کے تحت ”صنفی تعلیم اور پاکستان میں خواتین کا مقام“ کے عنوان سے ایک جامع اور پُرتاثیر سیمینار انچن کیمپس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ سیمینار کی روحِ رواں شعبہ ہذا کی لیکچرر میڈم کرن تھیں جبکہ ایم اے ایجوکیشن سیشن 2022-24 کے طلباء و طالبات مذکورہ سیمینار کے رضاکار، معاونین اور منتظمین تھے۔ سیمینار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین بطور مہمان و مقرر شریک تھیں۔ خاص طور پر شعبہ تعلیم سے وابستہ خواتین کی شرکت نے سیمینار کی افادیت و مقصدیت کو مزید اُجاگر کیا۔ شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کا خاصا رہا ہے کہ شعبہ ہذا ہمیشہ اُنہی موضوعات و مسائل کو زیرِ بحث لاتا ہے جن میں سماج سے متعلق گہرائی ہو اور اُن مسائل کے حل کےلئے سنجیدگی ایک لازمی جزو کی حیثیت اختیا رکرے۔ سیمینار کا آغاز طالب علم اعجاز نے کلامِ الٰہی سے کیا جو کسی بھی پروگرام، سیمینار، کانفرنس اور میٹنگ کی ابتداء میں دُہرانے والا عمل ہوتا ہے۔ اُنہوں نے قرآنِ مجید کی چند ایک آیات پڑھیں اور پیغام دیا کہ قرآن سے تمسک اور قرآن پر عمل جدیدمسلمان کا تقلیدی عمل کے بجائے تفکری روش ہونی چاہیے۔ یہ کلام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ تعلیم و تفکر مرد و عورت میں تفریق کے بجائے مساویانہ عمل کو بڑھاوا دینے کا سبب بنتا ہے۔ جہاں کلامِ الٰہی سیمینار کی بنیاد بنے وہاں نعتِ رسولﷺکی جھنکار نہ ہو ، یہ تو ہو نہیں سکتا۔ طالب علم سید امتیاز نے حضور ختمی مرتبت کی شانِ اقدس میں عقیدت کے چند اشعار پیش کئے اور سامعین سے بھرپور داد سمیٹنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ نعتِ رسولﷺکے ذریعے اُنہوں نے بھی یہی پیغام دیا کہ سماج کے دو ستون یعنی مرد و عورت کو اپنے فرائض و حقوق کے حصول میں کوئی امتیاز نہیں ۔ دونوں صنف فرض کی ادائیگی اور حق کے حصول میں برابر ہیں اور عنداللہ برابر کے جواب دہ ہیں۔ اِس معنی میں کہ عورت ہونے کی حیثیت سے وہ تعلیم حاصل نہیں کرسکتی یا وہ خدا کی طرف سے عطاء کردہ مقام کی حقدار نہیں ہے، ایسا کوئی بھی پیغام یا اشارہ آپﷺکے کلام میں نہیں ملتا۔ سیمینار میں خطبہ استقبالیہ کی ذمہ داری میڈم کرن کی تھی۔ اُ نہوں نے تمام شرکائے سیمینار کو خوش آمدید کہا اور سیمینار کے مقاصد و اہداف کی نشاندہی کی۔ میڈم کرن نے عورت کی امتیازی حیثیت کو نمایاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ صنف نازک ہونے کی حیثیت سے عورت تحفظ ، عزت و مقام اور توقیر کی بدرجہا مستحق ہے۔ مہمان مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے میڈم ثریا مُنی نے کہا کہ خواتین ہر لحاظ سے قابلِ عزت اور بلند مقام کی حامل ہوتی ہیں۔ اِن کے تحفظ اور حقوق کےلئے ہمیں اپنے گھروں سے آغاز کرنا ہوگا۔ البتہ اِس مرحلہ میں مرد و عورت دونوں کی ذمہ بنتی ہے کہ وہ مقامِ نسواں کے حقیقی تعین کےلئے اسلاف کے اُصولوں کومدِنگاہ رکھیں اور اُن سے سرمُوانحراف نہ کریں۔ دوسری مہمان مقررہ نائلہ رضوی تھیں۔ آپ نے بھی خواتین کے مقام و حیثیت اور تعلیم کے متعدد گوشے آشکار کئے۔ آپ نے قرار دیا کہ خواتین کی خود بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حقوق کو پہچانیں اور مرد کو باور کرائیں کہ آپ صنفِ نازک ہونے کے اعتبار سے اپنے حقوق سے محروم نہیں رہ سکتیں۔طلباء و طالبات کی نمائندگی کرتے ہوئے امیر سورج نے ایک مختصر سی تقریر کی اور خواتین کی تعلیم و صحت کے حوالے سے بعض جزئیات بیان کیں۔ سیمینار میں طالبا ت نے خواتین کے حوالے سے ایک نظم بھی پیش کی ۔ جبکہ طالبات کے دو گروہ نے الگ الگ ٹیبلو بھی پیش کئے تاکہ خواتین کی اہمیت و مقام اور حیثیت اُجاگر ہو۔ سیمینار میں صداکاری کے فرائض سرتاج علی، مبشر حسن ، گلستان اور ثانیہ نے انجام دیئے۔ سیمینار کے آخر میں رئیس کلیہ سماجی علوم بلتستان یونیورسٹی پروفیسر اشفاق احمد شاہ نے کلماتِ تشکر ادا کئے اور اِس قسم کے سیمینار کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
urdu news, process of women’s rights and their protection should start from their own homes