شفقت پدری سے محرومی !پروفیسر قیصر عباس
شفقت پدری سے محرومی !پروفیسر قیصر عباس
urdu news, Learn to hold your father’s hand, you will not fall at anyone’s feet throughout your life
انسان اس دنیا میں ایک مسافر کی طرح آتا ہے اور یہ دنیا ایک مسافر خانہ ہے ۔جب انسان کا سفر ختم ہوتا ہے تو پھر اس جہان منتقل ہوجاتا ہے جدھر ایک نہ ختم ہونے والے سفر کا آغاز ہوتا ہے ۔اس سفر کے آغاز کا تو علم ہوتا ہے مگر احتتام سوائے پروردگار عالم کے کوئی نہیں جانتا۔انسان چونکہ سماج میں ہی پرورش پاتا ہے اور اس سماج میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کی شفقت ومحبت انسان کا کل اثاثہ ہوتا ہے۔کسی بھی رشتے اور ناتے سے انکار ممکن نہیں اور نہ ہی کسی رشتہ کی اہمیت کم ہے مگر والدین ایک ایسا رشتہ ہے جو تمام رشتوں سے منفرد اور الگ مقام رکھتا ہے۔خصوصا والد کا رشتہ ایک ایسا رشتہ ہوتا ہے جس نے اپنی اولاد کی کامیابی کے لئے اپنی ان گنت خواہشات کو قربان کیا ہوتا ہے ۔اولاد کے لئے چھاوٴں تلاش کرتے کرتے دھوپ میں زندگی بسر کی ہوتی ہے۔زندگی کی جن آساشئوں پر اولاد حق جتاتی ہے ان کی فراہمی کے لئے گھر کے سربراہ نے اپنی جوانی قربان کی ہوتی ہے۔ہر کامیاب انسان کی کامیابی کے پیچھے اس کے والدین کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ہر آدمی اپنی زندگی پر نظر دوڑائے تو اسے اپنی کامیابی کا کریڈٹ انہی دو شخصیات کو دینا پڑے گا اگر والد کا سایہ سر پر ہے تو والد کو کریڈٹ جاتا ہے اور اگر بدقسمتی سے والد کا سایہ سر سے اٹھ جائے تو پھر یہ فریضہ ماں ادا کرتی ہے۔والدین وہ ہستیاں ہیں جو اپنی اولاد کو ہمیشہ کامیاب دیکھنا چاہتیں ہیں بلکہ کامیاب نہیں خود سے بھی آگے، حسد یا جلن کی شائبہ تک بھی نہیں ہوتا۔ اولاد اگر والد سے عہدے میں یا دنیاوی مقام میں آگے بھی نکل جائے تو باپ اس پر فخر کا اظہار کرتا ہے۔زندگی کا سفر کتنا ہی دشوار گزار اورکھٹن کیوں نہ ہو ؟اگر والد کا سہارا شامل حال ہو تو کانٹوں سے لبریز راستہ بھی پھولوں سے مزین دکھائی دیتا ہے۔پہاڑ جتنے مسائل بھی روئی کی طرح دکھائی دیتے ہیں اور اگر والدکا سایہ سر پر نہ رہے تو آسان ترین راستوں کا سفر بھی دشوار ترین اور تکلیف دہ بن جاتا ہے انسان منزل کے قریب پہنچ کر بھی ہار جاتا ہے کیونکہ راہنمائی کرنے والی شفیق ہستی ہمسفر نہیں ہوتی اور انسان بھٹکتا ہوا انجانی راہوں کامسافر بن کر منزل سے کوسوں دور نکل جاتا ہے۔ urdu news, Learn to hold your father’s hand, you will not fall at anyone’s feet throughout your life12محرم الحرام،31جولائی ، رات 1:38 منٹ پہ میں بھی اپنے مرشد ،راہنما اور والد گرامی قدر کی شفقت سے محروم ہوگیا ۔میرے لئے وہ لمحات قیامت سے کم نہ تھے اور شاید کسی کے لئے بھی نہ ہوں کیونکہ ان لمحات کا کرب انسان چاہتے ہوئے بھی نہیں بھلا سکتا۔انسان قدرت سے نہیں لڑ سکتا اور نہ ہی اس کے فیصلوں کو تبدیل کر سکتا ہے کیونکہ قدرت کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں ۔انسان کی بے بسی کا عالم اس وقت دیکھنے والا ہوتا جب پیسوں ،ادوایات ڈاکٹرز کی موجودگی کے باوجود اپنے عزیز ترین رشتے کو موت کے چنگل سے نہیں بچا سکتا اور وہ جان سے عزیز شخص آپ کے ہاتھوں سے اسطرح نکل جاتا ہے جسطرح بندے کی مٹھی سے ریت کے ذرات کچھ لمحات پہلے وہ عزیز آپ کے ساتھ تھا مگر چند لمحات کے بعد وہ داعی اجل کو لبیک کہہ چکا ہوتا ہے ۔یقینا شفقت پدری سے محرومی ایک باعث تکلیف مرحلہ ہوتا ہے دعا ہے کہ خداوند میرے والد بزرگوار کے درجات بلند فرمائے آمین یا رب العالمین۔