عوام کا پسینہ، حکمرانوں کی تنخواہ ، ایڈوکیٹ کلثوم ایلیاء شگری
عوام کا پسینہ، حکمرانوں کی تنخواہ ، ایڈوکیٹ کلثوم ایلیاء شگری، پاکستان میں ایک بار پھر عوامی جذبات کا خون کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزرا کی تنخواہیں 2 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہیں، یعنی 140 فیصد کا ہوشربا اضافہ۔ یہ وہی وقت ہے جب ملک کا عام شہری آٹے، چینی، بجلی اور گیس کے نرخوں کے نیچے دب کر سانس لینے کو ترس رہا ہے۔
مہنگائی نے ہر دروازے پر دستک دے رکھی ہے۔ بیروزگاری بڑھ رہی ہے، سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے منتظر ہیں، پنشنرز زندگی کی بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں، لیکن حکمران طبقہ اپنی مراعات میں اضافہ کیے جا رہا ہے — بلا خوف، بلا حیا۔
سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ان وزرا کی نظریں اب گلگت بلتستان کے قیمتی معدنیات پر ہیں۔ سونے، تانبا، اور دیگر قدرتی ذخائر سے مالا مال یہ خطہ، جو پہلے ہی پسماندگی اور نظراندازی کا شکار ہے، اب اُن کی دولت اندوزی کا اگلا نشانہ بنتا نظر آ رہا ہے۔
یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، اور عوام پر روز بروز ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے: کیا حکومت واقعی “ریاستِ مدینہ” کے دعوے پر کاربند ہے؟ یا یہ سب کچھ محض دکھاوا ہے اور اصل مقصد صرف ذاتی مفاد کا تحفظ ہے؟
وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ نہ صرف معاشی ناہمواری کو بڑھا رہا ہے بلکہ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے کو بھی کمزور کر رہا ہے۔ ایسے فیصلے، اگرچہ قانونی ہوں، مگر اخلاقی طور پر ناقابلِ قبول ہیں۔
عوام کو اب جاگنا ہوگا، سوال پوچھنا ہوگا، اور احتساب کا مطالبہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ اگر خاموشی اختیار کی گئی، تو آنے والے دنوں میں حکمران صرف تنخواہیں ہی نہیں، بلکہ وسائل، زمینیں، اور قوم کی امیدیں بھی ہڑپ کر جائیں گے.
عوام کا پسینہ، حکمرانوں کی تنخواہ ، ایڈوکیٹ کلثوم ایلیاء شگری
urdu news, increases salaries federal ministers