تاجران خون حسین (علیہ سلام) پروفیسر قیصر عباس
تاجران خون حسین (علیہ سلام) پروفیسر قیصر عباس
urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade
آج ایک ایسے موضوع پہ بات کرنی ہے جو نہایت ہی حساس ہے ۔جس کا تعلق خالصتاً مذہب سے ہے۔میں نہ مذہبی سکالر ہوں اور نہ ہی میں نے کھبی اپنی پارسائی کا دعویٰ کیا ہے ۔اک عام سا مسلمان ہو البتہ تاریخ کے طالبعلم ہونے کی وجہ سے عالم اسلام کی تاریخ کے چند حقائق سے واقف ہوں۔چونکہ سیاسیات کے ساتھ ساتھ تاریخ سے بھی دلچسپی ہے اس لئے اس موضوع پر لکھنے کی جسارت کر رہاہوں۔آج میں ایک ایسے طبقے کو بےنقاب کرنے جارہاہوں جس نے مذہب کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے جو خود کو مشن امام حسین علیہ سلام کا وارث سمجھتا ہے۔آج کل ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جو خود کو عالم ،محقق،مفسر اور محدث سمجھتے ہیں۔اسلام کے پرچار کی ذمہ داری ان کے نازک کندھوں پر آگئی ہے۔بلکہ بقول ان کے (حسین ع کی اماں نے نوکری کے لئے انہیں چن لیا urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade ہے)اب یہ لوگ اس نوکری کو کسطرح سر انجام دیتے ہیں ۔ ڈیوٹی شروع کرنے سے پہلے یہ لوگ اپنا ریٹ طے کرتے ہیں۔اگر معاوضہ مطلب (نیاز) ان کی خواہش اور توقع سے کم ہو تو یہ لوگ اس جگہ نوکری کرنے کی بجائے کسی اور جگہ جا کر نوکری کرنا پسند کرتے ہیں جہاں ان کو معاوضہ ان کی خواہش کے مطابق ملے۔دوسری طرف ان نام نہاد امام حسین ع کے نوکروں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ہمارا رزق تو امام حسین ع کی جوتیوں کے نیچے ہے۔توکل کی بجائے حرص دولت کا یہ عالم ہے کہ اگر کوئی غریب مومن مجلس پڑھنے کی درخواست کرے اور نیاز کو تھوڑا کم کرنے کی گزارش کرے تو ان کا باطن کھل کرسامنے آجاتا ہے۔اس بات سے اندازہ کریں یہ نوکر امام حسین ع ذکر حسین ع کے لئے دو چار ہزار کی قربانی نہیں دے سکتے تو کیا جان حیسن ع کے لئے جان دے سکتے ہیں؟۔یہ لوگ ہر مجلس میں ظہور امام زمانہ ع کی دعا مانگتے ہیں جو شرف قبولیت حاصل نہیں کرتی ۔ اگر امام زمانہ ع تشریف لے آئے تو ان کی دوکانیں بند ہو جائیں گی۔یہ نام نہاد نوکر دو گروپس میں تقسیم ہیں ایک طبقہ خود کو ذاکر کہلاوانا پسند کرتا ہے اور دوسرا طبقہ عالم اور مناظر حضرات پر مشتمل ہے۔ان کے ناموں کے ساتھ سابقے لاحقے بھی استعمال ہوتے ہیں جو کہ ان کے ناموں کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔جیسے شاعر آل عمران،قاری القصائد،مصور غم،مفسر کربلا،بحرالمصائب ,وکیل آل محمد ع ،وکیل ولایت علی ع ،مفسر قرآن وغیرہ وغیرہ۔یہ جو شاعر ، قاری ، مصور غم ،بحرالمصائب ،وکلاء اور مفسر ہیں آل محمد کے مشن کو آگے بڑھانے کے لاکھوں وصول کرتے ہیں۔ویسے تو ان کا یہ کاروبار سال کے ہر مہینے میں چلتا رہتا ہے مگر عروج محرم الحرام میں ملتا ہے۔محرم الحرام عام مومنین کے لئے تو گریہ وماتم کا سامان پیدا کرتا ہے جبکہ ان نوکروں کے لئے سیزن کی حثیت رکھتا ہے۔جب یہ لوگ ممبر رسولﷺ پر کھڑے ہوتے ہیں تو ان کی عاجزی و انکساری، توکل اور حب اہلبیت دیدنی ہوتا ہے ۔اگر ان کا اصلی چہرہ دیکھنا ہو تو ممبر سے اترتے ہی انہیں مجلس پڑھنے کی درخواست کریں ان کے اندر کا تکبر،لالچ، ہوس دولت دنیاداری اور فرعونیت کھل کے سامنے آجائے گی۔ان کا ممبر رسولﷺ والا چہرہ اور ہے اور ممبر رسولﷺ سے اترنے کے بعد والا چہرہ اور ہوتا ہے۔پھر ایسے نام نہاد مبلغین کا یہ بھی دعویٰ ہوتا ہے کہ جب وہ ذکر اہلبیت ع کررہے ہوتے ہیں urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade تو چہاردہ معصومین ع کی ارواح مقدسہ تشریف لاتیں ہیں۔سوال یہ بنتا ہے کہ مقدس ومبارک ارواح ان دوطرح کے چہرے رکھنے والوں کو سماعت فرمانے کے لئے تشریف لائیں گی۔30 منٹ ذکر کرنے کا جو بندہ ایک لاکھ سے سوا لاکھ لے رہا ہے اس دولت پرست کی گفتگو سننے پاک ہستیاں آئیں گی۔اس شخص کی گفتگو سننے جس کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔ممبر رسولﷺ پر کھڑے ہو کر سیرت آل محمد ع اپنانے کادرس دینے والا اور سیرت اہلبیت ع کا پرچار کرنے والا خود لاکھوں روپے وصول کرتا ہے ۔نوکری کی اس دنیا میں کامیابی کے لئے کم ازکم تین خصوصیات کا حامل ہونا ضروری۔ہے اس میدان میں نہ آپ کی تعلیم پوچھی جاتی ہے نہ تقویٰ کی شرط ہے حتیٰ کہ باعمل اور صاحب کردار ہونا بھی لازمی نہیں۔کونسی خصوصیات ہونا چاہئے پہلی سر اور آواز اچھی ہو دوسرا سرائیکی زبان پر عبور حاصل ہو اور تیسرا جگت بازی اور لطائف سنانے کا ہنر جانتے ہوں پھر تو آپ کی کامیابی کا 100فیصد امکان ہے۔ہمارے ہاں اب یہ میدان باقاعدہ انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکا ہے اور بانیان کی صورت میں ایک مافیا ان لوگوں کو سپورٹ کرتاہے۔لیکن کیا کیا جائے بانیان کی بھی اپنی مجبوریاں ہیں۔کیونکہ اگر بانیان مجالس اس انڈسٹری کے بڑے ناموں کو اپنی مجالس میں نہیں بلائیں گے تو دو نقصان ہو گے پہلا تو مجلس کی منظوری خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ یہ نام نہاد نوکر ہی آل محمد ع کی بارگارہ میں مجلس کی قبولیت کی گرنٹی دے سکتے ہیں۔اور دوسرا اگر یہ بڑے نام نہیں آئیں گے تو پبلک زیادہ اکھٹی نہیں ہوگی جس کی وجہ سے بانی مجلس کی تشہیر نہیں ہوگی ۔بانیان مجالس کی بھی مجبوری ہے کیونکہ مومنین کو سر اور آواز کا ایسا چسکا لگا ہوا ہے کہ کسی باعمل، صاحب کردار اور صاحب علم عالم کو سننا ان کے لئے وبال جان بن جاتا ہے ۔کیونکہ ایسا عالم لطیفے نہیں سنا سکتا۔بلکہ حقیقی معنوں میں سیرت آل محمد ع اور کردار آل محمد ع بیان کرتا ہے۔جن پرعمل کرنا آج کل کے مومنین کے لئےمشکل ترین کام بن چکا ہے۔بقول ایک باعمل عالم دین “ہمارے مومنین تین گروپس میں تقسیم ہوچکے ہیں پہلا ذکرپرست دوسرا شخصیت پرست اور تیسرا لنگر پرست “۔بد قسمتی سے پہلا گروپ آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ باقی دونوں گروپس کی اکثریت ہے ۔یہ چند ایسے تلخ حقائق ہیں جن سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی ان نام نہاد نوکروں کے ساتھ ساتھ ہم بھی اس سارے عمل کا حصہ ہیں بقول نوابزادہ نصراللہ خان! urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی۔
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے۔ urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade
یہ لوگ درس آل محمد نہیں دیتے بلکہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں یہ فن، خطابت کی شکل میں ہوتا ہے،شاعری کی شکل میں ہوتا ہے اور سر کی شکل میں ہوتا ہے جسطرح دوسرے میدانوں میں مختلف فن کار اپنے فن کا مظاہرہ کر کے روزی روٹی کماتے ہیں یہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ان فنکاروں کےلئے سٹیج بنائے جاتے ہیں جبکہ ان فن کاروں کو ممبر رسولﷺ میسر ہوتا ہے ان لوگوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھا ہوتا ہے۔یہ بات شک و شبہ سے بالاہے کہ 61ہجری 10محرم الحرام کو لشکر یزید نے امام حسین ع کے عزیز واقربا کو شہید کر کے دنیا میں مال بنایا ، جاگیریں حاصل کی اور دنیا کمائی جب کہ آخرت خراب کی۔دوسری طرف یہ لوگ موجود دور میں داستان کربلا سناکر دنیا کما رہیں ہیں ان میں نہ تو کوئی وکیل آل محمد ع ہے نہ ہی وکیل حق زہرا ع یہ لوگ دین فروش ہیں اور تاجران خون حسین ع ہیں۔ urdu news, Imam Hussain AS Majlis become a trade
تحریر پروفیسر قیصر عباس!