پاکستان کی آدھی تاریخ ڈکٹیٹر شپ میں گزری ، ڈکٹیٹر شپ میں اظہار رائے ممکن ہی نہیں ، جسٹس اطہر من اللہ ۔
پاکستان کی آدھی تاریخ ڈکٹیٹر شپ میں گزری ، ڈکٹیٹر شپ میں اظہار رائے ممکن ہی نہیں ، جسٹس اطہر من اللہ ۔
5 سی این نیوز ویب ۔ اسلام آباد
سپریم کورٹ آف کے جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ میں سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک آدھی تاریخ ڈکٹیٹر شپ میں گزری ، ڈکٹیٹر شپ میں اظہار رائے ممکن ہی نہیں ۔ جمہوریت میں صحافیوں کی کلیدی کردار ہوتا ہے۔ کورٹ رپورٹرز سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ۔ جسٹس اطہر من نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں جب جج بنا تو پہلا کیس ضمانت کا ایا۔ کسی بھی جج کو بحیثیت جج آذاد ہونا چاہیے ۔ کسی بھی جج کو تنقید کا ثر لے گا تو وہ حلف کی خلاف ورزی کرے گا۔ عدلیہ میں ججوں کو گھبرانا نہیں چاہئے
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوشل میڈیا کا اثر کسی جج کو نہیں لینا چاہیے ۔ بطور جج ہم پبلک پراپرٹی ہوتے ہیں ۔ وقت کے ساتھ سچائی خود سامنے آتی ہے ۔
جسٹس اطہر من نے مزید کہا کہ اظہار رائے بڑی چیز ہوتی ہے ۔ کیونکہ اسے دبانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ ریاستیں اظہار رائے کو کنٹرول نہیں کر سکتی ۔ 1971 میں پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ مغربی پاکستان کے لوگوں کو مختلف تصاویر دکھائی گئیں ۔ 75 سال تک سب کو پتا تھا سچ کیا ہے۔ لیکن اسے دبایا گیا۔ ہم سچ کو دباتے دباتے کہاں پہنچ گئے ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہمیں اپنے تاریخ سے سیکھنا ہوگا۔ اظہار رائے پہچانا جاتا ہے تو ملک دولخت نہ ہوتا۔ اور نہ ہی لیڈر پھانسی لگتے ۔ پاکستان کے آئین میں تمام مسائل کے حل موجود ہے ۔ اس پر عمل کر کے ہی ہم عظیم قوم بن سکتے ہیں ۔
Urdu news, Half of Pakistan’s history was spent in dictatorship.