اسکردو میں ٹیوشن سینٹرز کا بڑھتا ہوا رجحان : مثبت اور منفی پہلو، ملک سرفراز ہادی

urdu news, Growing Trends of Tuition Center in Skardu

اسکردو میں ٹیوشن سینٹرز کا بڑھتا ہوا رجحان : مثبت اور منفی پہلو، ملک سرفراز ہادی
اسکردو، بلتستان کا دل، اپنی تعلیمی روایات اور نوجوان نسل کے تعلیمی شوق و لگن کے لیے مشہور ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں ایک خاص رجحان نے اس خطے کے تعلیمی ماحول کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ ٹیوشن سینٹرز کا بڑھتا ہوا رجحان نہ صرف طلبہ کے لیے ایک معمول بن گیا ہے بلکہ یہ نوجوان بے روزگار طبقے کے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ بھی بن چکا ہے۔ یہ رجحان ایک طرف طلبہ کے لیے بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرتا ہے، تو دوسری طرف کئی مسائل اور سوالات کو بھی جنم دیتا ہے۔
سکردو میں ٹیوشن سینٹرز کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کی علامت ہے کہ والدین اور طلبہ تعلیمی معیار کو لے کر کس حد تک فکر مند ہیں۔ اسکول اور کالجز میں ملنے والی تعلیم کو ناکافی سمجھا جاتا ہے، اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹیوشن سینٹرز میں جائے بغیر طلبہ اعلیٰ درجات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ یہ رجحان اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ جو طالب علم ٹیوشن نہیں لیتا، اسے کمتر سمجھا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سکردو میں ٹیوشن اب محض ایک اضافی مددگار نظام نہیں رہا، بلکہ یہ طلبہ کی تعلیمی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گیا ہے۔
والدین کا بڑھتا ہوا دباؤ اور معاشرتی توقعات ٹیوشن سینٹرز کے رجحان کو مزید تقویت دے رہی ہیں۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ ان کا بچہ بہترین نمبرز حاصل کرے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ لے۔ اس سوچ نے طلبہ پر غیر ضروری دباؤ ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ اسکول کی تعلیم کو ناکافی سمجھتے ہیں اور ٹیوشن سینٹرز کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اس دباؤ نے کئی طلبہ کو اپنی دلچسپی کے مضامین پر توجہ دینے سے بھی روک دیا ہے، کیونکہ ان کی توانائیاں صرف نصابی کتب میں محدود ہو جاتی ہیں۔
دوسری جانب، یہ رجحان بے روزگار نوجوانوں کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ سکردو جیسے علاقے میں جہاں روزگار کے مواقع محدود ہیں، وہاں ٹیوشن سینٹرز نوجوانوں کے لیے پیسہ کمانے کا ایک بہترین ذریعہ بن گئے ہیں۔ اسکول یا یونیورسٹی کے گریجویٹس اپنے علمی استعداد کو استعمال کرتے ہوئے ٹیوشن سینٹرز قائم کرتے ہیں یا مختلف مضامین میں ٹیوشن پڑھانے کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کے لیے روزگار کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ انہیں ایک استاد کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔
ٹیوشن سینٹرز کا بڑھتا ہوا رجحان سکردو میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں کے اساتذہ اپنے طلبہ کو بہتر طریقے سے پڑھانے کے لیے نئے اور جدید تدریسی طریقے اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے طلبہ کو مختلف پہلوؤں سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ مزید برآں، ٹیوشن سینٹرز ان طلبہ کے لیے بھی مددگار ثابت ہو رہے ہیں جو کسی وجہ سے اسکول میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہ سینٹرز ان کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اضافی توجہ دیتے ہیں، جس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔
تاہم، اس تمام تر مثبت پہلو کے باوجود، سکردو میں ٹیوشن سینٹرز کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ کچھ مسائل بھی جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ والدین پر مالی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ہر کوئی ٹیوشن کے اضافی اخراجات برداشت نہیں کر سکتا، اور یہ اقتصادی عدم مساوات کو مزید بڑھاتا ہے۔ جو طلبہ ٹیوشن لینے کی استطاعت نہیں رکھتے، انہیں اکثر احساس کمتری کا شکار ہونا پڑتا ہے اور ان کا تعلیمی سفر متاثر ہوتا ہے۔
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ ٹیوشن سینٹرز میں زیادہ زور نمبروں پر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کا تعلیمی سفر ایک رٹے رٹائے عمل تک محدود ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے علم کو گہرائی میں سمجھنے اور تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے قابل نہیں رہتے۔ یہ رجحان تعلیم کے اصل مقصد سے دوری کا باعث بن رہا ہے، جو کہ صرف نمبروں کے حصول سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
مزید برآں، ٹیوشن سینٹرز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے اسکولوں کے معیار پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ اسکولوں کو اپنے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو اسکول کے علاوہ کسی اضافی مدد کی ضرورت نہ پڑے۔ اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کو طلبہ کی ضروریات کو سمجھ کر ان کی تعلیمی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سکردو میں ٹیوشن سینٹرز کے اس رجحان کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ یہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ بے روزگار گریجویٹس اپنے مضامین کی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے ٹیوشن پڑھا کر اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔ یہ رجحان ان کے لیے ایک امید کی کرن ثابت ہو رہا ہے، خاص طور پر ایسے علاقے میں جہاں ملازمت کے مواقع محدود ہیں۔ لیکن اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ نوجوان تعلیم کی اصل روح کو سمجھتے ہوئے طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کریں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سکردو میں ٹیوشن سینٹرز کا رجحان ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ یہ طلبہ کے لیے اضافی مدد فراہم کرتا ہے اور بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بنتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ مالی دباؤ، تعلیمی عدم مساوات، اور تخلیقی صلاحیتوں کی کمی جیسے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ ٹیوشن کی ضرورت کم سے کم ہو، اور طلبہ کو اسکول ہی میں معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔ ٹیوشن سینٹرز کے رجحان کو مثبت سمت میں لے جانے کے لیے والدین، اساتذہ، اور تعلیمی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ طلبہ کو نہ صرف نمبروں کے لیے تیار کیا جا سکے بلکہ انہیں ایک مکمل انسان اور معاشرے کا فعال رکن بنایا جا سکے
urdu news, Growing Trends of Tuition Center in Skardu

گلگت بلتستان میں نیا تعلیمی انقلاب، وزیرِ اعظم کا “دانش اسکول” کے قیام کی منظوری خوش آئند ہے۔ صدر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن شگر شمس الدین عارفی

9 منٹ ! پروفیسر قیصر عباس

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں