رمدان باردڈ سے علماے کرام کی بے جا گرفتاری کو غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوے اس فعل کی شدید مذمت ، بلاجواز اور غیر قانونی طور پراداروں کی طرف سے تحویل میں لیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے . امامیہ و اسلامک سٹوڈنٹس شگر کراچی

urdu news, Gilgit baltistan news 8

رمدان باردڈ سے علماے کرام کی بے جا گرفتاری کو غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوے اس فعل کی شدید مذمت ، بلاجواز اور غیر قانونی طور پراداروں کی طرف سے تحویل میں لیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے . امامیہ و اسلامک سٹوڈنٹس شگر کراچی
رپورٹ، 5 سی این نیوز
کراچی علماء امامیہ و اسلامک سٹوڈنٹس شگر کراچی یونٹ کا ایک اہم اجلاس علماے امامیہ شگر کے صدر سید طہ شمس دین الموسوی کی زیر صدارت گزشتہ روز کراچی میں منعقد ہوا۔جس میں رمدان باردڈ سے علماے کرام کی بے جا گرفتاری کو غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوے اس فعل کی شدید مذمت کی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوے سید طہ شمس دین الموسوی نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں ایران میں زیر تعلیم علماء کو پاکستان میں تبلیغی دورے پر آتے ہوئے بلاجواز اور غیر قانونی طور پراداروں کی طرف سے تحویل میں لیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے اور اس قبیح فعل کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں. اور یہ ایک المیہ ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والا ملک پاکستان میں ماہ مبارک رمضان میں بھی اسلامی تعلیمات کی فروغ کے لیے کوشاں علمائے کرام محفوظ نہیں ہیں اور۔تبلیغی دورے پر آنے والے علماء کو اس طرح لاپتہ کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ غیر شرعی وغیرہ اخلاقی اور غیر انسانی ہے۔اس طرح سے ماورائے عدالت جبری گمشدہ کرنا اہل علم کی توہین اور شرف انسانیت کے منافی ہے ،اسی طرح سے یہ عمل بنیادی انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کے جان ، مال عزت , آبرو کا تحفظ کرے لیکن پاکستان میں تحفظ فراہم کرنے کے بجاے بے گناہ افراد خصوصا علماے کرام کی تذلیل کی جارہی ہے جو کہ نابل برداشت ہے
اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ عوام میں اضطراب اور خوف کی کیفیت طاری ہے اور ہر شہری خود کو اس ملک میں غیر محفوظ سمجھ رہا ہے لہذا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے احتراز کیا جاےاور عوام کو تحفظ کا احساس دلائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ ہے کہ گرفتار علماء کو فلفور رہا کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں تاکہ عوام میں حکومت،ریاست اور ریاستی اداروں پر اعتماد برقرار رہے۔ بصورت دیگر ملت تشیع احتجاج پر مجبور ہوگی اور عوامی رد عمل اور حالات کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی۔
urdu news, Gilgit baltistan news

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں