نئی وفاقی کابینہ پرانے چہرے! پروفیسر قیصر عباس
نئی وفاقی کابینہ پرانے چہرے! پروفیسر قیصر عباس
8فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد میاں شہباز شریف 201 اراکین قومی کے ووٹ حاصل کرنے کے بعد قائد ایوان منتخب ہوگئے ہیں ۔قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد سب سے اہم مرحلہ بھی کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے۔یعنی وفاقی کابینہ کی تشکیل بھی ہوچکی ہے ۔کابینہ کے ارکان کی تعداد 19ہے اور اس 19رکنی کابینہ نے صدر مملکت سے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔19رکنی کابینہ میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق اور متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔اس کابینہ میں ابھی تک پیپلز پارٹی نے شمولیت اخیتار نہیں کی ۔ہوسکتا ہے مستقبل قریب میں پیپلز پارٹی کابینہ میں شامل ہو جائے مگر ابھی تک پیپلز پارٹی نے حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی ہوئی ۔پیپلزپارٹی اگرچہ حکومت میں شامل نہیں مگر ملک کے سب سے زیادہ “صدر سمیت” آئینی عہدے پیپلز پارٹی کے پاس ہیں۔وفاقی کابینہ میں اکثریت پرانے چہروں کی ہے صرف قلمدان تبدیل ہوئے ہیں ۔سب سے بڑی تبدیلی وزرات خزانہ میں دیکھنے کو ملی ہے کیونکہ وزارت خزانہ کا قلمدان اسحاق ڈار کی بجائے محمد اورنگزیب کو دے دیا گیا ہے جو کہ میاں نواز شریف کےدور حکومت( 1997ء سے 1999ء) میں اٹارنی جنرل رہنے والے چوہدری فاروق کے صاحب زادے اور سابق جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان خلیل الرحمٰن رمدے کے داماد ہیں۔محمد اورنگزیب ایک بینکر ہیں پچھلے پانچ سال سے وہ حبیب بینک لمیٹڈ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔اس دفعہ اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ بنایا گیا ۔جب کہ ان کی معاونت کے لئے سابق سفیر طارق فاطمی اور سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کو معاونین خصوصی مقرر کیا گیا ہے دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ اس وزارت میں اسحاق ڈار ” آل ان آل “نہیں بلکہ اس وزارت میں جلیل عباس جیلانی اور طارق فاطمی کا بھی اہم کردار رہے گا۔یاد رہے طارق فاطمی وہی کردار ہیں جن کو نواز شریف کے دور حکومت میں ڈان لیکس کی وجہ سے اسٹبلشمنٹ کے اسرار پر میاں صاحب نے با امر مجبوری بطور معاون خصوصی کےعہدے سے ہٹایا تھا۔ڈان لیکس کی وجہ سے صرف طارق فاطمی ہی نہیں بلکہ پرویز رشید کو بھی اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔خواجہ آصف کو وزیر دفاع بنایا گیا ہے ۔سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو وزارت داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ہے ۔کیونکہ “کچھ حلقوں ” کے نزدیک محسن نقوی نے بطور نگران وزیر اعلیٰ اپنے فرائض منصبی انتہائی جانفشانی سے سر انجام دئے تھے اس لئے رانا ثناءاللہ کے ہوتے ہوئے وزرات داخلہ کا قلمدان انہیں سونپ دینا اس بات کی دلیل ہے کہ محسن نقوی کی” کارکردگی “کو بہت پسند کیا گیا ہے اس لئےلگتا یہی ہے کہ وزارت داخلہ کا قلمدان انہیں” بطور انعام “دیا گیا۔ایم- کیو- ایم سے خالد مقبول صدیقی کو آئی ٹی کا وزیر بنایا گیا ۔جب کہ آئی پی پی کے اکلوتے رکن قومی اسمبلی یعنی عبدالعلیم خان کو وزیر نجکاری بنایا گیا ہے ۔مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک حسین کو سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کا وزیر بنایا گیا ہے۔احسن اقبال کو منصوبہ بندی ٫اویس خان لغاری کو ریلوے جب کہ سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک کو پٹرولیم اور توانائی کا وزیر بنایا گیا ہے ۔پہلی بار رکن قومی اسمبلی بننے والے عطاء اللہ تارڑ کو وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا ہے یاد رہے عطاء تارڑ سابق صدر پاکستان جناب محمد رفیق تارڑ کے پوتے ہیں۔جب کہ صحت سمیت کئی محکمے میاں شہباز شریف نے اپنے پاس رکھے ہیں۔اس19 رکنی کابینہ میں امیر مقام٫ریاض پیر زادہ ٫رانا تنویر ٫جام کمال ٫قیصر احمد شیخ ٫احد چیمہ اعظم نزیر تارڑ اور شیزا فاطمہ شامل ہیں۔اب اس نئی نویلی کابینہ کے اراکین پر بات کی جائے تو سمجھ میں آتا ہے کہ کچھ اراکین کابینہ میاں نوازشریف کے قریب سمجھے جاتے ہیں جن میں واضح مثال اسحاق ڈار اور طارق فاطمی ہیں۔کچھ چھوٹے میاں کی پسندیدہ شخصیات ہیں اور کچھ ایسے چہرے بھی ہیں جن کی بڑی بڑی خدمات ہیں اور ان خدمات کے بدلے ان کو دوبارہ خدمت کا موقع دیا جا رہا ہے ۔لیکن عمومی تاثر یہی ہے کہ کابینہ تو نئی ہے مگر اس نئی کابینہ میں اکثریت پرانے چہروں کی ہے۔
پروفیسر قیصر عباس!
urdu news, column in urdu, New Federal Cabinet Old Faces