بلتستان یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر غلام حیدر انتقال کرگئے، رحوم گذشتہ دو سال سے بلتستان یونیورسٹی سے وابستہ تھے، متحرک انسان تھے، ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ
بلتستان یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر غلام حیدر انتقال کرگئے، رحوم گذشتہ دو سال سے بلتستان یونیورسٹی سے وابستہ تھے، متحرک انسان تھے، ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ
مرحوم گذشتہ دو سال سے بلتستان یونیورسٹی سے وابستہ تھے، متحرک انسان تھے، ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ
غلام حیدر نیکی کا استعارہ تھے، ڈاکٹر صابرعلی وزیریؔ، یونیورسٹی نے ایک نگینہ کھودیا، ڈاکٹر حاجی کریم خان
ڈاکٹر ارشاد علی کے سانحہ ارتحال کے بعد یہ میرے لئے دوسرا بڑا صدمہ ہے،وائس چانسلر ڈاکٹر نعیم خان
پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئرغلام حیدر کے سانحہ ارتحال پر مین کیمپس حسین آباد میں تعریتی ریفرنس کا انعقاد
سکردو (خصوصی رپورٹ 5 سی این نیوز) بلتستان یونیورسٹی سکردو کے پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر غلام حیدر انتقال کرگئے۔ وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ گذشتہ رات اچانک اُن کے سینے میں درد ہوا اورانہیں ریجنل ہیڈ کوارٹر اسپتال سکردو میں داخل کرایا گیا۔ ڈاکٹرز حضرات کی کوشش کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکے اور اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اُن کی تدفین آبائی ضلع غذر میں کردی گئی۔ مرحوم انجینئر غلام حیدر گذشتہ دو سالوں سے بلتستان یونیورسٹی سکردو سے وابستہ تھے، وہ ایک متحرک اور فعال انسان کی حیثیت سے شناخت رکھتے تھے۔اُنہوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونے کے بعد بلتستان یونیورسٹی کے تعمیراتی کاموں میں تیزی لانے میں اہم کردار ادا کیا۔انجینئر غلام حیدر ملک کی مشہور یونیورسٹی این ای ڈی سے فارغ التحصیل تھے۔وہ مذکورہ یونیورسٹی سے ایم ایس کی سند حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انجینئرنگ کے شعبے میں وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ انجینئر غلام حیدر نے اپنے کیریئر کا آغا ز قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت شعبہ مائننگ انجینئر میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کیا، کئی سال شعبہ درس و تدریس سے وابستہ رہنے کے بعد تعمیراتی شعبے کی طرف آئے اور متعدد اداروں کی تعمیرات میں یقینی کردار ادا کیا۔ وہ بلتستان یونیورسٹی کی نئی عمارت کی تعمیرات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے، وہ نہ صرف تعمیرات کے حوالے سے اپنا فرض نبھارہے تھے بلکہ رضاکارانہ طور پر شعبہ جیو سائنسز اینڈ منریالوجی میں درس و تدریس کی خدمات بھی انجام دے رہے تھے۔ حال ہی میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبرخان کے دورے بلتستان اور کھرمنگ میں بلتستان یونیورسٹی کے بزنس انکیبوشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر پیش پیش رہے اور بلتستان یونیورسٹی کی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔دریں اثناء مرحوم غلام حیدر کے انتقال پر بلتستان یونیورسٹی حسین آباد کیمپس میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوا۔ تعزیتی ریفرنس میں اساتذہ کرام، انتظامی آفیسران اور طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ و صدر شعبہ آرکیالوجی ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ نے دعائیہ کلمات سے مذکورہ تقریب کا آغاز کیا۔ اُنہوں نے بلتستان یونیورسٹی کےلئے مرحوم کی خدمات کو سراہا اور اُن کے سانحہ ارتحال کو عظیم نقصان قرار دیا۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئےشعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے صدر ڈاکٹر صابر علی وزیریؔ نے قرآنی نگاہ سے موت و حیات کا فلسفہ بیان کیا اور مرحوم غلام حیدر کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ غلام حیدر نیکی کا استعارہ تھے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی کے اختتام تک یونیورسٹی کےلئے خدمات فراہم کیں اور اُسی روش پر چلتے ہوئے دُنیا سے رُخصت ہوئے۔ ڈاکٹر صابر نے کہا کہ موت فنا کا نام نہیں بلکہ موت ایک اور دنیا میں قدم رکھنے کا نام ہے۔ ڈائریکٹر اکیڈمکس و ناظمِ امتحانات ڈاکٹر حاجی کریم خان نے کہا کہ آج بلتستان یونیورسٹی سکردو نے ایک نگینہ کھودیا۔ وہ ایک ہنس مکھ انسان تھے، میں نے کبھی اُن کےچہرے پر افسردگی نہیں دیکھی۔ ڈاکٹر حاجی کریم نے کہا کہ مرحوم انجینئر غلام حیدر اِس بات پر یقین رکھتے تھے کہ بلتستان اُس کا دوسرا گھر ہے۔وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی سکردو ڈاکٹر محمد نعیم خان نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ارشاد علی مرحوم کے بعد انجینئر غلام حیدر کا انتقال میرے لئے دوسرا بڑا صدمہ ہے۔ بلتستان یونیورسٹی کےلئے مرحوم کی تعیناتی ایک خوشگوار حیرت تھی تاہم آج وہ ہم سے جدا ہوئے۔ غلام حیدر لالچ سے پَرے انسان تھے۔ اپنی تنخواہ پر گزارہ کرتے تھے اور ہمیشہ سادگی کو پیشِ نگاہ رکھتے تھے۔ ڈاکٹر نعیم خان نے کہا کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر مرحوم خود کو مولائے کائنات کے خانوادے کا غلام سمجھتے تھے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی کے آخری مرحلہ تک اپنا مشن جاری رکھا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے دورانِ تقریر مرحوم غلام حیدر کی آخری آڈیوریکارڈ بھی سنائی۔تعزیتی ریفرنس کے آخر میں مرحول کے ایصالِ ثواب کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
وادی بیسل مسائل کے دلدل میں، نثار بھٹو شگری
Engineer Ghulam Haider, Project Director of Sutan University Skardu passed away. He was suffering from heart disease. Last night, he suddenly developed chest pain and was admitted to the Regional Headquarters Hospital, Skardu.