گرین چینل پالیسی میں تبدیلی سے ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی، تاخیر کے خدشات بڑھ گئے

Urdu News

فیصل آباد ، گرین چینل پالیسی میں تبدیلی سے ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی، تاخیر کے خدشات بڑھ گئے
رپورٹ، 5 سی این نیوز
فیصل آباد: گرین چینل پالیسی میں تبدیلی سے ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی، تاخیر کے خدشات بڑھ گئے. حکومت کی جانب سے گرین چینل پالیسی میں تبدیلی اور کراچی بندرگاہ پر درآمدی و برآمدی کنٹینرز کی سخت جانچ کے بعد ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سخت چیکنگ سے مشکلات
نئی پالیسی کے تحت کراچی پورٹ پر درآمدی کنٹینرز کی 100 فیصد اور برآمدی کنٹینرز کی 74 فیصد چیکنگ شروع کر دی گئی ہے، جس سے غیر ملکی آرڈرز کی تکمیل میں تاخیر کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
اہم تبدیلیاں
– درآمدی کنٹینرز پر 100 فیصد کلیئرنس پالیسی لاگو۔
– برآمدی کنٹینرز کی چیکنگ 47 فیصد سے کم کر کے 26 فیصد کر دی گئی۔
تاجروں کا احتجاج
فیصل آباد کی تاجر تنظیموں اور صنعتکاروں نے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جنرل سیکرٹری پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنعزیز اللہ گوہیر نے کہا:
> “کراچی بندرگاہ پر بوجھ بڑھنے سے 3,000 سے زائد کنٹینرز کلیئرنس کے منتظر ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔”

حکومتی اقدام پر تقسیم
حمایت: چیمبر آف کامرس اور ڈرائی پورٹ انتظامیہ نے حکومتی اقدام کو اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
مطالبہ: صنعتکاروں نے خدشات دور کرنے اور کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔
فیصل آباد ڈرائی پورٹ کی تجاویز
ڈرائی پورٹ انتظامیہ نے صنعتکاروں کو مشورہ دیا کہ کراچی کی بجائے فیصل آباد کی بندرگاہ کا انتخاب کریں تاکہ کلیئرنس میں وقت اور لاگت کی بچت ہو سکے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق، اسمگلنگ اور غیر قانونی درآمدات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں، لیکن ایکسپورٹ سیکٹر کو درپیش مشکلات دور کیے بغیر یہ اقدامات تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات سے ہی اس مسئلے کا حل ممکن ہو سکے گا۔
Urdu News

سموگ کے تدارک کے لیے ہائی کورٹ کے سخت اقدامات، تعمیرات پر پابندی برقرار

>ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی کی صدارت میں‌شگر ڈپارنمنٹ سربراہان کی ایک اہم میٹنگ ، ڈی سی شگر نے محکموں کے اب تک کی پراگریس پر اطمنان کا اظہار

خود کش حملہ ! پروفیسر قیصر عباس

سکورا ٹو سگلدو واٹر سپلائی منصوبہ منتازعہ ہونے کا امکان ۔ تروپا اور چھورکاہ دونوں سائٹ سے لائینیں لاکر پانی استعمال کرنے والے ایک بار پھر اس منصوبے میں شامل کردیا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں