اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا
اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا
رپورٹ، 5 سی این نیوز
اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا. پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایوان صدر میں حلف اٹھایا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے انہیں عہدے کا حلف دیا۔ اس تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور دیگر اہم وفاقی اور صوبائی رہنما شریک ہوئے۔
تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز، سینئر وکلا، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جنہوں نے عدلیہ میں اس اہم منتقلی کو دیکھا۔ حلف برداری کے بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کو فوری طور پر اپڈیٹ کر دیا گیا، جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو نئے چیف جسٹس پاکستان کے طور پر درج کیا گیا۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ اب جسٹس منصور علی شاہ سینئر ترین جج ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے کیریئر پر ایک نظر
23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہونے والے جسٹس یحییٰ آفریدی کا تعلق کوہاٹ کے آدم خیل قبیلے سے ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، پھر گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن مکمل کی اور پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹرز کیا۔ بعد ازاں کامن ویلتھ اسکالرشپ پر کیمبرج یونیورسٹی سے قانون میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس آفریدی نے 1990 میں اپنے قانونی کیریئر کا آغاز کیا اور 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں، جن میں خیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی شامل ہیں۔ 2010 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا اور 2016 میں چیف جسٹس بنے، جبکہ 2018 میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر خدمات انجام دینا شروع کیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران کئی اہم مقدمات کی سماعت کی اور عدلیہ میں آزادانہ فیصلے کیے۔
جسٹس آفریدی نے 2007 کی ایمرجنسی کے خلاف عدالت میں چیلنج کیا تھا اور پرویز مشرف کیس میں اپنے سابقہ موقف کی وجہ سے خود کو کیس سے الگ کر لیا تھا، جس سے ان کی عدالتی دیانتداری کا اظہار ہوتا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے تجربے اور قانونی خدمات کی بدولت وہ شفافیت اور قانون کی بالادستی کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ عدلیہ میں اپنی اہم خدمات سرانجام دیں گے۔
urdu-news-450