گلگت بلتستان مستقبل کا فلسطین، صداقت علی شگری
گلگت بلتستان مستقبل کا فلسطین، صداقت علی شگری
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی ملک یا شہر پر کوئی ملک قابض ہوا ہے تو تجارت اس کا پہلا بہانہ رہا ہے۔
غرض یہ ہے کہ پہلے تجارت،انوٸیسٹمینٹ اور فنڈنگ کی صورت میں لوگوں کو لالچ دے کر اپنے بنیادی مقاصد حاصل کیے ہیں ۔اس کے بعد انہوں نے تجارتی میدان میں کامیابیاں حاصل کیں اس طرح وہ وہاں قابض ہوگئے ۔
جس طرح گلگت بلتستان کے لوگ زمینوں کو فروخت کر رہے ہیں یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ہم سب کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ صرف چند پیسوں کے لیے اپنی زمینوں کو غیر مقامی افراد کو فروخت نہ کریں۔
جغرافیاٸی لحاظ سے اور سی پیک کی اہمیت کی وجہ سے غیر مقامی لوگ گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کی زمینوں کو مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے علاقے قدرتی طور پر بھی مالا مال ہیں۔یہاں کے مختلف علاقوں میں معدنیات کے ذخائر بھی موجود ہیں۔
سرفہ رنگا کے عوام جو گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنی زمینوں کی حفاظت کر رہے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں وہ لاٸق تحسین اور مبارک باد کے مستحق ہے۔ شگر کے دیگر علاقوں کےعوام اور علماء کرام کو بھی چاہیے کہ سرفہ رنگا کے غیور عوام کے ساتھ احتجاج میں شرکت یقینی بنائے۔
خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قابض ہونا مستقبل قریب میں آپ کے علاقوں اور چرا گاہوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے لہذا اس ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کرنا ہم سب کا فریضہ ہے
اگر آج ہم ان کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے یا احتجاج نہیں کریں گے تو مستقبل میں ہمیں بھی بہت سی مشکلات اور پرشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔اسرائیل بھی فلسطین میں کاروبار کی غرض سے داخل ہوئے اور پھر وہاں قابض ہوگئے ۔لہذا ہمیں بھی اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ غیر مقامی لوگوں کی وجہ سے کاروباری حضرات کے کاروبار چل رہا ہے اور روزگار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب عارضی فائدے ہیں جس سے ہم خوش ہو رہے ہیں لیکن مستقبل میں یہی ہمارے لیے درد سر بن جائے گا۔
جس برق رفتاری کے ساتھ ضلع شگر کے باسی زمینوں کو فروخت کر رہے ہیں بہت جلد اس کے نتائج ملنا شروع ہوں گے اور اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔
ہمارے لوگ ابھی صرف چند پیسوں کے لیے زمنیں فروخت کر رہے ہیں لیکن یہ لوگ بہت جلد پچھتائیں گے۔
زمینیں پیچنا مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہے اس سے غیر مقامی افراد کو یہ موقع ملے گا کہ وہ جو چاہے کریں مثلاً ڈانس وغیرہ اور فحاشی کے اڈے کھولے، جس کی وجہ سے مقامی نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوسکتے ہیں۔لہذا ہم سب کی بہتری اسی میں ہے کہ اپنی زمینوں کی حفاظت کرے اگر بیچ کر گاڑی وغیرہ لینا اتنی ضروری ہے تو اپنی زمین سر زمین اہل بیت کے مقامی باشندوں کو بیچیں جس سے آپ کے معاشرے کے اوپر برے اثرات کم مرتب ہوں گے۔
غیر مقامی لوگوں کواپنی زمینیں پیچ کر ٹی۔ایکس اور ٹی۔ذیڈ لینے سے بہتر ہے محنت کریں گلگت بلتستان میں وساٸل کی کوٸی کمی نہیں الحَمْدُ ِلله اللہ پاک نے اس خطے کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھارے اور ان کا صحیح استعمال کریں۔
-شگر بلتستان کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ خپلوکی طرح زمینوں کو غیر مقامی لوگوں کو فروخت کرنے پر پابندی لگائے۔
-علماء کرام کو جمعے کے خطبوں میں اس صورت حال کی طرف توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔
-اپنی زمینوں پر دکانیں اور ہوٹلیں وغیرہ بناکر اچھی آمدنی کما سکتے ہیں۔
بلتستان خاص کر ضلع شگر میں معدنیات کے بہت سے ذخیرے موجود ہیں جس سے لوگ فائده آٹھاسکتے ہیں۔ urdu news
اردو شاعری کا ایک حوالہ”عارف سحاب“ سکینہ اسوہ گرلز کالج سکردو
انٹرنیٹ پیمنٹ گیٹ وے ایکوائرنگ کا باضابطہ معاہدہ، بنک اف پنجاب اور معاہدے طے پا گیا
پاکستان تحریک انصاف نے ائینی ترمیم کے اسمبلی سیشن سے بایئکاٹ کر دیا