آئی ایم ایف کا انتباہ: افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو سنگین چیلنجز کا سامنا
آئی ایم ایف کا انتباہ: افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو سنگین چیلنجز کا سامنا
رپورٹ، 5 سی این نیوز
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں افراط زر میں کمی کے باوجود بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہیں۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام کی منظوری دی ہے، جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔ یہ نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہوگا۔ اعلامیے کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کی بڑی وجہ زرعی شعبے کی بہتری ہے۔ ساتھ ہی افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ سنگل ڈیجٹ تک پہنچ چکا ہے۔ تاہم، پاکستان کو اب بھی کمزور معاشی ڈھانچے، محدود سرمایہ کاری اور کمزور ادارہ جاتی کارکردگی کے مسائل کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف نے زور دیا کہ پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت اقتصادی استحکام کے لیے اہم پالیسیوں پر عمل کیا، جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری ممکن ہوئی۔ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے، جبکہ جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا تھا۔
علامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات کا شکار ہے، اور اگر اصلاحاتی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کی معاشی ترقی دیگر ممالک کے مقابلے میں پیچھے رہ جائے گی۔ اس کے لیے آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا مقصد معاشی استحکام، سرکاری اداروں میں اصلاحات، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ دینا ہے۔
urdu-news-294
جیسن گلیسپی کا نوجوان ٹیلنٹ پر اعتماد، ریڈ بال ٹیم میں تبدیلیوں کا عندیہ