گلگت شہر میں مہنگائی کا طوفان، امان بونجوی
گلگت شہر میں مہنگائی کا طوفان، امان بونجوی
گلگت شہر اس وقت پاکستان کا سب سے مہنگا ترین بن گیا ہے ۔ مین بازار میں موجود دکانداروں سے لیکر محلے ،گلی میں موجود تمام دکاندار عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ دکاندار مرضی کی ریٹ وصول کر رہے ہیں محلے کے دکاندار تو حد ہی کر دیتے ہیں کہ بازار سے ہر چیز کی قیمت ڈبل وصول کر رہے ہیں ۔ عوام کو لوٹنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں. جس کی جو مرضی ہو قیمت وصول کر لیتے ہیں. پوچھنے والا حساب کتاب کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ دکاندار اور تاجر یہاں عوام کو بے دردی سے لوٹ رہے ہیں وہی پر شہر میں چلنے والے ٹیکسی ڈرائیور بھی مرضی سے عوام کو لوٹ رہے ہیں. شہر میں انتظامیہ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آہی ہے البتہ پورے شہر میں مافیاز کا راج لازمی طور نظر آرہا ہے ۔ شہر میں موجود بیکری شاپ والے مرضی کی قیمت وصول کرتے ہیں. کیش اینڈ کئیری کے نام شہر میں موجود اسٹور والے بھی عوام کو لوٹ رہے ہیں. انتظامیہ صرف تنخواہ اور مراعات کے حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے لوگ اپنی اور اپنے بچوں کی پیٹ پالنے کیلئے چوریاں کرتے ہیں. جوٹیال ایریا میں چوروں کا راج ہے غریب ایک وقت کے کھانے کیلئے ترس رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے بچے چوریاں کرتے ہیں ۔ اس کی زمہ دار انتظامیہ ہے جس نے شہر میں موجود تاجر مافیاز کو کھلی چھٹی دیا ہوا ہے. دکاندار عوام کو لوٹ رہے ہیں اور کیا عوام کو لوٹنے والے یہ دکاندار چور نہیں ہیں اگر حقیقت میں دکھا جائے تو یہ سب سے بڑے چور ہیں. ان کے خلاف سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے. جب تک ان دکاندار کے خلاف سخت کاروائی کر کے جیل میں نہیں ڈالا جائے گا تب تک نظام ٹھیک نہیں ہوگا ۔ ملک بھر میں دال ، چاول سمیت دیگر اشیائے خوردنی کی چیزوں کے قیمتوں میں واضع کمی ہونے کے باوجود گلگت شہر میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے ۔ عوام آخر سوال کس سے کرینگے عوام کے سوال کا جواب دینے والا کوئی نہیں شہر میں موجود تین درجن مجسٹریٹ کی اگر کارکردگی دکھا جائے تو صفر ہے. ان کی جائیدادیں اگر دکھا جائے تو کروڑوں کی ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ کی سرپرستی کی وجہ سے دکاندار عوام کو لوٹ رہے ہیں. گلگت شہر میں اب دال سبزی کھانا بھی عام آدمی کیلئے مشکل ہو رہا ہے ۔ پھل ،فروٹ ، سبزی کی قیمت اس قدر مرضی سے بڑھائی جاتی ہے کہ دکاندار انتظامی آفیسران کو اپنے ملازم سمجھ بیٹھے ہیں ۔ گلگت شہر میں جرائم میں اضافے کی بنیادی وجہ ہی خود ساختہ مہنگائی ہے جو دکاندار کر رہے ہیں ۔قانون کی گرفت مضبوط نہیں ہونے کی وجہ سے ہر کوئی اپنے مرضی کا قانون بنا لیتا ہے. انتظامیہ میں موجود لوگوں کو اب اگر تھوڑی بھی شرم ہے تو وہ اپنی کارکردگی کو ٹھیک کرے اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرے نہیں تو عوام کا ڈیمانڈ ہونا چاہیے کہ تمام مجسٹریٹ کی جائیدادوں کو چیک کیا جائے کہ انہوں نے اتنی بڑی جائیدادیں اس مہنگائی میں کس طرح بنایا ہے۔ دکاندار انتظامیہ کی فراہم کردہ ریٹ لسٹ ہی دکان میں نہیں رکھتے ہیں اگر رکھتے ہیں تو اس ریٹ لسٹ کو ایسی جگہ میں رکھتے ہیں یہاں لوگوّ ں کی نظر ہی نہیں پڑ جاتی ہے ۔ گلگت شہر کا ہر دکاندار آج کل مافیاز کا ڈان بنا ہوا ہے ۔ بازار ،گلی ،محلے میں موجود تمام دکاندار کے خلاف کاروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر یہ مافیاز عوام کو بے دردی سے لوٹتے رہینگے. عوامی نمائندوں کو بھی اس پر آواز اٹھنا چاہیے ۔ جن جن آفیسران کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی ہے ان کی پرموشن کو روک دینا چاہیے ان کی تنخواہ کو بند کرنا چاہیے تاکہ ان کو احساس ہو اور یہ اپنی کارکردگی کو ٹھیک کرے ۔ نظام کی تباہی کا زمہ دار انتظامیہ ہے جو اپنا کام ٹھیک طرح نہیں کر رہی ہے ۔ سرکاری آفیسران گھر سے آفس آنے کے بعد احساس نہیں کر رہے ہیں ان کے اوپر بہت بڑی زمہ داری ہے ۔ مگر وہ زمہ داری کو بھول کر صرف اتنا سوچ لیتے ہیں کہ ان کی تنخواہ چل رہی ہے ۔ ٹی اے ڈی مل رہا ہے ۔ الاؤنسز مل رہے ہیں. چاہیے عوام لوٹ جائے یا مافیاز عوام کو لوٹ لیں ان کو ان کا حصہ مل رہا ہے. اب فیلصہ عوام کو کرنا ہوگا کہ عوام کب ان کرپٹ لوگوں کے خلاف احتجاج کرینگے.
Urdu column, Inflation storm in Gilgit city