novel-cousin-friend 0

کزن دوست شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ
ان کے جاتے ہی راحیلہ پریشانی کی حالت میں پلنگ پر بیٹھ گئی۔۔۔!
دیکھتے ہی دیکھتے یکا یک خون کی بارش ہونے لگی اور قہقہوں کی دل دہلا دینے والی آوازیں گونجنے لگیں۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

“یہ سب کیا ہے؟ بند کرو اسے!”
راحیلہ نے وحشت اور کرب کی ملی جلی کیفیت میں روتے چلاتے ہوئے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے۔

“کیا مطلب ماما کو مچھلی کی بددعا ہے؟”
انعم نے حیرت زدہ ہو کر پوچھا۔

“یہ سالوں پہلے کی بات ہے،”
نعیم نے آہستہ سے کہا۔
“خالہ بیچ پر اپنے دوستوں کے ساتھ سیر کرنے گئی تھی۔ خالہ کو مچھلیوں سے سخت نفرت تھی۔ تب ہی ایک معصوم سٹار فِش خالہ کے پیروں میں اٹکھیلیاں کرنے لگی۔ خالہ نے دو بار اسے سمندر میں پھینکا، لیکن تیسری بار جب وہ واپس آئی… تو خالہ نے اس کے پانچ ٹکڑے کر کے زمین میں دفن کر دیے۔”

نعیم کی بات ختم ہوئی تو انعم نے لرزتی آواز میں پوچھا:
“لیکن تم یہ سب کیسے جانتے ہو؟ تمہاری عمر تو محض اکیس سال ہے!”

نعیم نے کچھ لمحے خاموشی اختیار کی، پھر دھیرے سے بولا:
“وہ سب بھی بتاؤں گا… پہلے یہ بتاؤ، تمہاری عمر کتنی ہے؟”

“اٹھارہ سال،” انعم نے بتایا۔

“او نہیں… ت ت ت تم چھپ کر رہو! اور جب تک میں نہ کہوں، خالہ کے سامنے مت آنا!”
نعیم کی آواز میں ہلکی لرزش تھی۔

“کیا کرنے والے ہو تم؟” انعم نے الجھ کر پوچھا۔

“اس سے تمہیں کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے،”
نعیم نے ٹائپ کیا اور میسج سینڈ کر دیا۔

پھر وہ اٹھا، خاموشی سے اپنے کمرے میں گیا، دراز کھولی…
اور اس میں سے کچھ ڈھونڈنے لگا—
ایسا کچھ…
جس میں برسوں پہلے دفن ہوئی سٹار فش کا جواب تھا، جو ابھی تک مٹا نہیں تھا۔
یعنی نعیم کی “لال صلیب”

— جاری ہے —

50% LikesVS
50% Dislikes

کزن دوست شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں