کہانی ، کزن دوست ، شمائل عبداللہ
قسط 17
فون اٹھاؤ نعیم… پریشانی کے عالم میں خود کلامی کرتی ہوئی ایمن نے فون ملاتے ہوئے ہسپتال کے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
“جی آپ اب مریض کو گھر لے کر جا سکتے ہیں،” کچھ دیر بعد ڈاکٹر صاحب آکر بولے۔
“چلو نا، کچھ پل ساتھ گزارتے ہیں…” مریم نے کہا۔
“ہم اتنا وقت تو ساتھ رہے ہیں، کیا یہ کافی نہیں؟” نعیم نے فون دیکھتے ہوئے جواب دیا۔
“اوہو! چھوڑو فون!” مریم نے فون پکڑ کر بند کیا اور اسے ہوٹل کے کمرے میں لے گئی۔
“پہلے تم جاؤ اندر، میں پھر آؤں گی!”
نعیم اندر گیا تو وہ شرارتاً دروازہ بند کر کے کہیں دور چلی گئی —
اور وہیں ایک گہرا سایہ نمودار ہوا جس نے اسے خود میں لپیٹ لیا۔
“کہاں لے کر جا رہے ہو مجھے؟” راستے میں راحیلہ نے پوچھا، جو ویل چیئر پر تھی۔
“آج آپ میرے گھر جائیں گی، پھپھو!” اسلم نے محبت سے کہا۔
“مجھے… میرے گھر لے کر چل!”
راحیلہ کی آواز اتنی وحشت ناک تھی کہ اسلم نے بغیر کچھ کہے وہیں کا رخ کیا۔
“فون اٹھاؤ، نعیم!”
ایمن نے ایک مرتبہ پھر فون گھمایا —
اس وقت ہسپتال میں وہ اکیلی تھی۔
—جاری ہے
novel cousin friend
ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں‘، آئینی عدالت سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس
گلگت بلتستان بغیر گملہ توڑے مفتوحہ علاقہ ، یاسر دانیال صابری




