Hazrat Fatima (a.s.) A Timeless Example of Righteous Living 0

حضرت فاطمہؑ ، حیاتِ طیبہ کا ابدی نمونہ، سید مظاھر حسین کاظمی
انسانی تاریخ کے ہر دور میں معاشرتی زوال، اخلاقی بحران اور فکری انتشار نے انسان کو رہنمائی کے لیے کسی ایسے کردار کی تلاش میں رکھا جس کی زندگی روشنی کا مینارہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے جن مقدس شخصیات کو نمونۂ عمل بنایا، ان میں سب سے درخشندہ نام سیدۃ النساء العالمین، سیدہ کائنات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ہے۔ آپؑ کی زندگی محض ایک تاریخی مضمون نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں ہر دور، ہر نسل اور ہر طبقے کے لیے رہنمائی موجود ہے حضرت فاطمہؑ کا کردار بحیثیت بیٹی انتہائی عظیم اور روشن ہے۔ والدِ گرامی، رسول خدا ﷺ کی خدمت، اطاعت اور دلجوئی میں آپؑ ہمیشہ پیش پیش رہیں۔ نبوت کی مشقتوں کو محسوس کر کے دل سوزی سے تسلی دیتیں۔ اسی محبت و قرب کے اعتراف میں رسول ﷺ نے انہیں “ام ابیہا” یعنی باپ کی ماں کا خطاب عطا فرمایا۔ یہ وہ اعزاز ہے جو صرف کردار اور عمل کی بلندی سے حاصل ہوتا ہے۔زوجیت کے مقدس رشتے میں حضرت فاطمہؑ کی زندگی آج کی عورت کے لیے بہترین عملی مثال ہے۔ حضرت علیؑ جیسے مردِ حق کی شریکِ زندگی بن کر آپؑ نے کبھی نہ شکوہ کیا، نہ دنیاوی سہولتوں کی خواہش کی۔ محدود وسائل کے باوجود صبر اور قناعت کو شعار بنایا۔ آپؑ کا طرزِ زندگی تعلیم دیتا ہے کہ اصل خوشی گھر کی آسائش میں نہیں بلکہ باہمی محبت، اخلاق، ایثار اور اعتماد میں ہے آغوشِ فاطمیؑ میں وہ عظیم ہستیاں پروان چڑھیں جن کے نام پر تاریخ آج بھی فخر کرتی ہے۔ امام حسنؑ اور امام حسینؑ کی تربیت اس بات کی دلیل ہے کہ ماں کی گود واقعی پہلی درسگاہ ہے۔ اگر ماں پاکیزہ فکر، عبادت گزار اور مضبوط کردار والی ہو تو نسلیں کربلا کی طرح حق و صداقت پر ثابت قدم رہتی ہیں۔شب بیداری، سجدہ ریزی اور دن میں غریبوں کی خبرگیری حضرت فاطمہؑ کی زندگی کا وہ پہلو ہے جو عرفان و عبادت کے حقیقی معیار سے آگاہ کرتا ہے۔ آپؑ کی دعائیں ہمیشہ دوسروں کے لیے ہوتیں۔ حسنینؑ کے سوال پر کہ امی جان! پہلے دوسروں کے لیے دعا کیوں آپؑ نے فرمایا پہلے پڑوسی، پھر گھر والے یہ جملہ فکرِ فاطمیؑ کا عملی منشور ہے جو معاشرتی بھلائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے حضرت فاطمہؑ نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور حق کے لیے ڈٹ جانے کا درس دیا۔ آپؑ کا مشہور خطبہ فدک محض ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ سماجی عدل، معاشرتی انصاف، سیاسی بصیرت اور معاشی نظام کے بنیادی اصولوں کا جامع منشور ہے۔جب آج کی عورت معاشرتی بے بسی اور اخلاقی بحران کا سامنا کر رہی ہے، جب خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور معاشرے میں اقدار زوال پذیر ہیں تو حضرت فاطمہؑ کی تعلیمات ہمیں ایک روشن راستہ دکھاتی ہیں: معاشی جدوجہد میں وقار گھریلو زندگی میں توازن سماجی کردار میں متانت عبادت میں خلوص اخلاق میں نرمی یہ وہ بنیادیں ہیں جنہیں اپنا کر ہم اپنے خاندانوں، معاشرے اور آنے والی نسلوں کی اصلاح کر سکتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ حضرت فاطمہؑ کی زندگی کوئی عام عنوان نہیں یہ ایک پیغام ہے، ایک درس ہے، ایک منزل ہے۔اللہ ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔
Hazrat Fatima (a.s.): A Timeless Example of Righteous Living

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

ایک بار پھر بے زبان پر انسان کا ظلم، اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی

شگر ،النور پبلک سکول حشوپی میں سالانہ نتائج کا شاندار اعلان، مجموعی نتائج 98 فیصد رہا۔ النور پبلک سکول حشوپی میں سالانہ امتحانی نتائج کے اعلان کی مناسبت سے ایک پروقار تقریب کا اہتمام

اسکردو بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن، یونیورسٹی آف بلتستان کی نئی کابینہ کا اعلان، نئی کابینہ میں شامل عہدیداروں میں صدر جوزا بتول منتخب ہو گئی

50% LikesVS
50% Dislikes

حضرت فاطمہؑ ، حیاتِ طیبہ کا ابدی نمونہ، سید مظاھر حسین کاظمی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں