نوجوان کیا کچھ کر سکتا ہے!، فروا فدا اسوہ گرلز کالج سکردو
نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایۂ امید اور مستقبل ہوتا ہے۔ ایک نوجوان کے اندر جوش، ولولہ، توانائی اور نیا سوچنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال کیا، تب قوموں نے ترقی کی منازل طے کیں۔
سوال یہ ہے کہ نوجوان کیا کچھ کر سکتا ہے؟
اس کا جواب ہے: صرف “سب کچھ”، بشرطیکہ وہ مثبت سوچ، علم اور عمل کو اپنا شعار بنائے۔اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹیں تو ہمیں کئی ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں سے انقلاب برپا کیا۔ حضرت محمد ﷺ نے جب اسلام کا پیغام پھیلانا شروع کیا تو ان کے ارد گرد اکثریت نوجوانوں کی ہی تھی۔ حضرت علیؓ، حضرت زید بن حارثہؓ جیسے نوجوانوں نے دین کی تبلیغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سائنس کے میدان میں بھی نوجوانوں کی خدمات قابلِ فراموش نہیں۔ نوجوانوں نے اس میدان میں بھی کمالات دکھائے ہیں۔ذرا اپنے دل و دماغ کو سوچنے پر مجبور کریں اور تاریخ کے ان نوجوانوں پر غور کریں جنہوں نے دنیا بدل دی۔
تاریخ میں آئن اسٹائن، نیوٹن، چارلس بیبج، مریم مختیار، قائداعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال جیسے ذہین و باصلاحیت لوگ تھے۔ ان وقتوں کے نوجوانوں نے اپنی سوچ، محنت اور صلاحیت کے درست استعمال سے رہتی دنیا تک شہرت اور مقام حاصل کیا۔
جب ہم اپنے ذہن کو نیوٹن کی طرف رجوع کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اتنا بلند مقام اور شہرت صرف اپنی ذہانت اور عقل مندی سے حاصل کی۔
ذرا غور کریں تو اس کی شہرت کا دار و مدار ایک سیب پر ہے۔ ایک سیب کے درخت سے گرنے نے اسے سوچنے پر مجبور کیا کہ یہ سیب سیدھا نیچے کیوں گرا، اوپر یا دائیں بائیں کیوں نہیں گیا؟نیوٹن نے اس بات پر تحقیق شروع کی اور پوری دنیا کو “کششِ ثقل” جیسے عظیم قانون سے روشناس کرایا۔
اب اپنے ذہن کو کمپیوٹر کے بانی چارلس بیبج کی طرف لے جائیں۔انہوں نے دنیا کو حیران کر دیا۔ چارلس بیبج نے ایک خودکار مشین کا تصور پیش کیا جو حسابات کر سکتی تھی۔ یہ دنیا کا پہلا میکانکی کمپیوٹر کہلا سکتا ہے۔ اس مشین کے ڈیزائن میں میموری اور پروسیسنگ یونٹ جیسے عناصر کا تصور تھا، جو آج کے جدید کمپیوٹر کی بنیاد ہیں۔
اگرچہ بیبج کے دور میں یہ مشین مکمل نہ بن سکی، مگر ان کے نظریات نے آج کے جدید کمپیوٹر کی بنیاد رکھی۔ اسی عقل مندی کے مظاہرے کی وجہ سے بیبج کو “کمپیوٹر کا بانی” (Father of Computer) کہا جاتا ہے۔
آئن اسٹائن نے نظریۂ اضافت (Theory of Relativity) محض 26 سال کی عمر میں پیش کیا۔
بھارت کے سائنس دان ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام، جنہیں “میزائل مین” کہا جاتا ہے، نوجوانی سے ہی قوم کی خدمت میں مصروف رہے۔
اسی طرح پاکستان کے سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے ایٹمی پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔
آئیے اب اپنے ذہن کو قیامِ پاکستان کی طرف لے چلتے ہیں۔
دیکھا جائے تو اس جدوجہد میں بھی نوجوانوں کا کردار نمایاں تھا۔
قائداعظم محمد علی جناح نے تحریکِ پاکستان میں نوجوانوں کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے فرمایا تھا:
“پاکستان کی تقدیر کے فیصلے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوں گے۔”
اور یہ بھی کہا تھا:
“اب صرف کام، کام اور صرف کام!”
مگر افسوس کہ آج کا دور “آرام، آرام اور صرف آرام” بن چکا ہے۔
اب ذرا مریم مختیار کا ذکر کرتے ہیں، جو پاکستان کی پہلی بہادر اور شہید خاتون فائٹر پائلٹ تھیں۔ انہوں نے اپنی جان مادرِ وطن پر قربان کر کے ثابت کیا کہ عورتیں بھی ملک کے دفاع میں کسی سے کم نہیں۔
آج کا نوجوان ایک جدید دور میں جی رہا ہے۔ اس کے پاس انٹرنیٹ، ٹیکنالوجی، اور سوشل میڈیا جیسے طاقتور ذرائع موجود ہیں۔
آج کا نوجوان چند لمحوں میں دنیا بھر کی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ چیلنجز بھی بڑھ چکے ہیں۔
جہاں ایک طرف تعلیم، کاروبار اور ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں، وہیں دوسری طرف بے راہ روی، نشے، ذہنی دباؤ اور وقت کا ضیاع نوجوانوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
سوشل میڈیا کا غلط استعمال انہیں اصل مقصد سے دور کر رہا ہے۔ماضی اور حال کے نوجوانوں کا موازنہ:
ماضی کے نوجوان کم وسائل کے باوجود پرعزم تھے۔ ان کے اندر قربانی، جدوجہد اور ملت کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ تھا۔
آج کا نوجوان زیادہ باصلاحیت اور ٹیکنالوجی سے واقف ہے، لیکن اسے صحیح سمت دینے کی ضرورت ہے۔
نوجوانو! ہم ہی اس ملک کے روشن ستارے ہیں۔
ہم نے اپنے ملک کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ بنانا ہے، اس عروج پر پہنچانا ہے جس کا خواب ہمارے آبا و اجداد نے دیکھا تھا۔
اگر آج ہم ماضی کے نوجوانوں کی قربانیوں سے سبق سیکھیں، سائنس دانوں کی محنت سے رہنمائی حاصل کریں اور اپنی صلاحیتوں کو مثبت راستے پر لگائیں تو نہ صرف اپنی زندگی بدل سکتے ہیں بلکہ پوری قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔نوجوان وہ درخت ہے جو اگر صبح پانی، روشنی اور رہنمائی پائے تو پھلدار بن جاتا ہے۔
آج کے نوجوان کو چاہیے کہ وہ علم حاصل کرے، سچائی کے راستے پر چلے اور ماضی کے عظیم نوجوانوں کو اپنا رول ماڈل بنائے۔یقیناً نوجوان سب کچھ کر سکتا ہے — قوم کو جگا سکتا ہے، علم کے چراغ جلا سکتا ہے، اور ایک نئی تاریخ رقم کر سکتا ہے۔
column in urdu, What Can Youth Achieve
کزن دوست شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ
طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی




